1997ء کے بعد اب کیا ہونیوالا ہے؟بلوچستان میں بڑے خطرے نے سر اُٹھالیا

8  جنوری‬‮  2017

کوئٹہ( این این آئی )بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر خشک سالی کے بادل منڈلانے لگے، رواں سال کے دوران اب تک بارشیں معمول سے انتہائی کم رہیں باغات متاثر ،قدرتی چراہ گائیں خشک ہونے سے مال مویشی بھی زد میں آنا شروع ہوگئے،کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں زیر زمین پانی کی سطح تشویش ناک حد تک گر گئی، زراعت کو بھی نقصان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیئے ڈیمز کی تعمیر ناگزیرہے رپورٹ کے مطابق صوبے کے مختلف علاقو ں میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کے اثرات رونما ہونا شروع ہوگئے ہیں

بارشیں کم ہونے کی وجہ سے زراعت،باغات اور مال مویشی سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں اور زمیندار نا ن شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں قدرتی چراہ گاہیں خشک ہونے کی وجہ سے مال مویشی بھی متاثر ہورہے ہیں رواں سیزن میں کوئٹہ سمیت اندرون صوبہ میں اب تک معمول سے انتہائی کم بارشیں ہوئیں جسکی وجہ سے زیرزمین پانی کی سطح تشویش ناک حد تک گرگئی ہیایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دو دہائی قبل تک گرمیوں کے آغازتک بلوچستان کیسرد اضلاع کے پہاڑوں کی چٹانوں میں برف پڑی رہتی تھی مگر اس وقت صوبہ واٹر سٹریس سے دوچار ہیجسکی وجہ کوئٹہ ریجن، ڑوب ریجن ، قلات، خضدار،سبی بارکھان ،تربت ،گوادر نوشکی اور بارکھان کے علاقوں میں معمول سے انتہائی کم بارشوں کا ہونا ہیموسم سرما کی بارشوں میں کمی تو ایک جانب صوبے کے مون سون ریجن میں بھی رواں سال معمول سے انتہائی کم بارشیں ریکارڈ کی گئیں ،رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 1997ء سے 2003ء تک طویل دورانیہ کی خشک سالی ہوئی تھی جس کی وجہ سے لوگوں نے نقل مکانی بھی کی اور مال مویشی سستے داموں فروخت کیئے جبکہ خشک سالی کے نتیجے میں زراعت اور مالداری کے شعبے بری طرح متاثر ہوئے تھیغیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے طول و عرض میں لاکھوں پھلدار درخت بے جان ہوگئے جبکہ ہزاروں مال مویشی بھوک اور پیاس سے مرگئے تھے،مقامی زمینداروں کا کہنا ہے کہ بارشین نہ ہونے کہ وجہ سے سیب کی پیدوار میں چھ لاکھ ٹن کمی واقع ہو ئی ہے،رپورٹ کے مطابق اب تک بلوچستان کی سو سے سوا سو سالہ تاریخ میں خشک سالی کے33 کیسز سامنے آئے جس میں متعدد شدید بعض درمیانے اور چندمعمولی نوعیت کے تھیدوسری جانب اس وقت کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح تشویشناک حد تک گر گئی ہے ا?بی ماہرین کے مطابق ا?ج سے ایک دہائی قبل تک کوئٹہ و گردونواح میں زیرزمین 200 سے 250 فٹ تک پانی ہوتا تھا تاہم بعدازاں یہ لیول 500 سے 600 تک گرگیا لیکن قابل افسوس امر یہ ہے کہ جابجا غیر قانونی بورنگ کے باعث اب زیر زمین پانی 1000 فٹ تک گر گیا ہے جو انتہائی خطرناک ہے لیکن حکام نے چپ سادھ رکھی ہے شہر کے باسی ٹینکر مافیا کے رحم وکرم پر ہیں ضرورت اس امر کی ہے کے پانی کو محفوظ بنانے کے لیئے صوبے بھر میں کثیر تعداد میں ڈیمز تعمیر کیئے جائیں

آبی ماہر نے بتایا کہ خشک سالی کے اثرات بارشیں کم ہونے کے باعث رونما ہو رہے ہیں جسکی وجہ سے زراعت بھی متاثر ہورہی ہے اور قدرتی چراہ گاہوں کے ختم ہونے کی وجہ سے مال مویشی بھی متاثر ہورہے ہیں اور زیر زمین پانی کی سطح بھی تیزی سے گر رہی ہے انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کہ ہے کہ خشک سالی کے حوالے سے ایک مؤثر پالیسی مرتب کی جائیجس میں تمام امور کے ماہرین کی رائے شامل ہو اور قانون سازی کی جائیاور پھر اسی قانون کے مطابق متاثرہ علاقے کو قحط زدہ قرار دیا جائے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…