چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کتنے سال پہلے شروع کیاگیا؟منصوبہ کا آخری حصہ کیا ہوگا؟چائنا ڈیلی کے انکشافات

4  جنوری‬‮  2017

اسلام آباد (آئی این پی )چین کی نظر میں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصو بے کا مستقبل روشن ہے جو کہ سلک روڈ اکنامک بیلٹ اور 21ویں صدی کی بحری شاہراہ ریشم کا اہم حصہ ہے ،تین سال پہلے چین کے صدر شی چن پھنگ نے ایک رابطے کا منصوبہ تجویز کیا تھا جس میں اب مثبت نتائج دینا شروع کر دیئے ہیں جب 2016ء پر ایک نظر ڈالتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ شاہرات کے منصوبے نے بڑی تیزی سے ثمر بار ہونا شروع کر دیا ہے ،اس سے دیگر ممالک کے ساتھ رابطوں میں اضافہ ہورہا ہے اور قدیم تجارتی شاہراہ سے منسلک ممالک میں ترقی کی اہلیت اور امکانات پیداہونے لگے ہیں ۔

ان خیالا ت کا ااظہار چین کے معروف روزنامے ’’چائنا ڈیلی ‘‘ نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کیا ہے ۔اخبار لکھتا ہے کہ چین کے صوبے سنکیانگ یغور کے خود مختار علاقے کے شہر کاشغر کا ایک سنہری دن تھا جب پچاس ٹرکوں پر مشتمل ایک تجارتی قافلہ کاشغر سے روانہ ہوا اور وہ پاکستان اقتصادی راہداری کے روٹ پر سفر3115 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرتا ہوا پامیر اور ہر گولن رینج کو عبور کر کے پاکستان کے مغربی علاقے میں اپنی منزل گوادر کی بندرگاہ پہنچ گیا ،ان ٹرکوں پر سامان سے بھرے ہوئے کنٹینر لدے ہوئے تھے جو گوادر کی بندرگاہ سے متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کو روانہ کر دیئے گئے ،یہ پہلا موقع تھا کہ گوادر کی بندرگاہ سے سامان غیر ممالک کو بھیجا گیا اس سے واضح ہو گیا کہ گوادر کی بندرگاہ کی سامان اتارنے اور چڑھانے کی پوری پوری صلاحیت بحال ہو گئی ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ملک کی تقدیر بدل دے گا اور نہ صرف پاکستان کیلئے بلکہ سینٹرل ایشیا کے تمام ممالک کیلئے امکانات کی دنیا وا کر دے گا ۔اخبار لکھتا ہے کہ فروری 2016ء میں چین کے ریلوے ٹنل گروپ نے ازبکستان میں قام چک ٹنل مکمل کی یہ سینٹرل ایشیاء کی سب سے بڑی ٹنل ہے یہ169کلومیٹر اینگرن پیپ ریلوے لائن کے ایک بڑے سرکاری منصوبے کا حصہ ہے ،ریلوے لائن کی تکمیل کے بعد ازبکستان کی مقامی ٹرانسپورٹ کو کسی بھی غیر ملک سے گزرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

چین کے سینٹر ل پارٹی سکول کے پروفیسر زاؤ لائی کا کہنا ہے کہ اگر ہم یہ کہیں کہ 213 منصوبوں کے تجویز کرنے کا سال تھا تو 2014ء ان منصوبوں کے بارے میں رہنما اصول طے کرنے کا سال کہا جا سکتا ہے ،2015ء ان منصوبوں کے ڈیزا ئن کرنے اور 2016ء بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ان شاہکار منصوبوں پر عملدرآمد کا سال کہا جا سکتا ہے ،چین اور یورپ کے درمیان چلتی ہوئی گاڑیاں لوگوں میں زبردست مقبول ہیں ، 2016ء سے چین اور یورپ کے درمیان گاڑیوں کی آمد و رفت تقریباً 2ہزار بار ہوئی ، ان کے ذریعے 17ارب امریکی ڈالر کا سامان درآمد اور برآمد کیا گیا۔پروفیسر زاؤ کا کہنا ہے کہ کئی اور منصوبے بھی زیر تعمیر ہیں ، چین بیلارس صنعتی پارک پر کام ہورہا ہے ، ہنگری ،سربیا ریل روڈ بھی چینی کمپنیوں کی طرف سے جلد ہی تعمیر کی جائے گی جبکہ چین اورسینٹرل اور ایسٹرن یورپی ممالک کے درمیان تعاون مزید وسیع ہو جائے گا ، سلک روڈ اکنامک بیلٹ اپنی بے مثال حیثیت، کھلے پن کی وجہ سے علاقائی ترقی اور چینی مال کی نقل و حمل کیلئے ایک لازوال رابطہ کا ذریعہ بن چکی ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…