جج کے اہلخانہ کے تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کے والدین کا سراغ مل گیا، کس حال میں ہیں؟ جان کر آپ بھی خون کے آنسو رو دیں گے

2  جنوری‬‮  2017

فیصل آباد (آن لائن) اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ طیبہ کے والدین کا پتا لگ گیا ہے لیکن ان کے والدین کی غربت کا یہ عالم ہے کہ ان کے پاس اپنی بیٹی کو ملنے جانے کا کرایہ بھی نہیں ہے۔
نجی ٹی وی سما کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج کے گھر عتاب کا نشانہ بننے والی 10 سالہ طیبہ کے والد کا نام اعظم ہے اور وہ جڑانوالہ کا رہائشی ہے۔ طیبہ کے والد نے بتایا کہ اس نے پڑوسن سے اپنی بیوی کا آپریشن کرانے کیلئے 18 ہزار روپے قرضہ لیا تھا جس کے عوض بیٹی کو 6 ماہ کیلئے خاتون کے سپرد کیا۔ بیٹی گزشتہ کئی ماہ سے اس خاتون کی تحویل میں ہی تھی اور اس نے پچھلے چار مہینے سے بیٹی سے ہماری بات بھی نہیں کرائی اور یہی کہتی رہی کہ وہ ٹھیک ہے۔
طیبہ کی والدہ نے بتایا کہ ہمارے پاس خاتون کا قرضہ اتارنے کی ہمت نہیں تھی جس کی وجہ سے بیٹی کو پڑوسی خاتون کے حوالے کیا جبکہ اب ہمارے پاس اتنا کرایہ بھی نہیں ہے کہ اپنی بیٹی کو لے کر آسکیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کے پوش علاقے میں کام کرنے والی طیبہ کو ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ نے جھاڑو گم ہونے پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ اس کے ہاتھ جلتے ہوئے چولہے پر رکھ دیے تھے۔ بچی پچھلے 2 سال سے وہاں کام کر رہی تھی اور اس دوران اس کا اپنے والدین سے بھی کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…