این اے 122فیصلہ ، کارکن آمنے سامنے، پولیس نمٹنے کو تیار

22  اگست‬‮  2015

لاہور(نیوز ڈیسک)این اے 122مبینہ دھاندلی کیس کا فیصلہ سنائے جانے سے قبل ہی مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد الیکشن کمیشن کے باہر پہنچ گئی ،ایک دوسرے کے خلاف مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ سے درجہ حرارت عروج پر رہا اور دونوں جماعتوں کے کارکنوں کی آپس میں اور پولیس سے ہاتھا پائی ہوتی رہی جبکہ اس موقع پر کارکنوں کی جانب سے ایک دوسرے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں،(ن) لیگ کے کارکنوں نے بیچ بچاﺅ کرانے والے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما جمشید اقبال چیمہ پر حملے کی کوشش کی تاہم پی ٹی آئی کے کارکنوں نے لیگی کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا ۔تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹربیونل کی طرف سے این اے 122مبینہ دھاندلی کیس کا فیصلہ سنائے جانے کی پیشگی تاریخ کا اعلان ہونے کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد مقررہ وقت سے پہلے ہی الیکشن کمیشن پہنچ گئی ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دونوں جماعتوں کے کارکنوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا اور مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ سے درجہ حرارت بھی بڑھتا رہا۔ اس موقع پر دونوں جماعتوں کے کارکن پارٹی پرچم اور اور اپنی اپنی قیادت کی تصاویر اٹھا ئے گو نواز گو ، جعلی اسپیکر نا منظور ،رو عمران رو ، شیر شیر کے نعرے لگاتے رہے ۔ الیکشن ٹربیونل کے سربراہ کی طرف سے کسی بھی ممکنہ تصادم سے بچنے کےلئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کی ہدایت کے پیش نظر ایس پی سکیورٹی اور ایس پی سٹی کی قیادت میں پولیس کی چار ریزرتعینات رہی لیکن دونوں جماعتوں کے پر جوش کارکنوں کے سامنے پولیس اہلکار بے بس دکھائی دئیے ۔ بعد ازاں حالات کی نزاکت اور خواتین کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کو دیکھتے ہوئے کمانڈوز کے ساتھ ساتھ لیڈی پولیس اہلکاروں کو بھی طلب کر لیا گیا ۔پولیس کی طرف سے دونوں جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان سکیورٹی حصار قائم ہونے کے باوجود کئی مرتبہ کارکن نعرے بازی کرتے ہوئے ایک دوسرے کے قریب آ گئے اور ان کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی او رایک دوسرے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں جبکہ دونوں جماعتوں کے کارکن بیچ بچاﺅ کرانے والے پولیس اہلکاروں سے بھی الجھتے رہے اور ہاتھا پائی کرتے رہے ۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما جمشید اقبال چیمہ اپنے کارکنوں کو پیچھے ہٹانے کے لئے آئے تو لیگی کارکنوں نے ان پر حملے کی کوشش کی تاہم پی ٹی آئی کے کارکنوں نے انہیں پیچھے دھکیل دیا اور پولیس کی بروقت مداخلت کی وجہ سے ایک بڑے تصادم کا خطرہ ٹل گیا ۔ جمشید اقبال چیمہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی والے پر امن لوگ ہیں لیکن (ن) لیگ کی طرف سے پولیس کے بل بوتے پر غنڈہ گردی کی گئی ۔پولیس نے جانبدار ی کا مظاہرہ کیا ہمارے کارکنوں کو روکا گیا جبکہ لیگی کارکنوں کو کھلی چھٹی دی گئی جو پی ٹی آئی کی خواتین سے بد تمیزی اور انہیں دھکے دیتے رہے ۔بعد ازاں پولیس نے دھکم پیل زیادہ ہونے کی وجہ سے دونوں جماعتوں کے کارکنوں کو پیچھے ہٹا کر واضح فاصلہ قائم کر کے بیرئیر کھڑے کر دئیے اور انہیں مقررہ حدود سے باہر آنے سے سختی سے روکدیا گیا۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…