نجم سیٹھی بھی تحریک انصاف کے حق میں بول پڑے

27  جولائی  2015

کراچی (نیوزڈیسک) نجم سیٹھی بھی تحریک انصاف کے حق میں بول پڑے،کہتے ہیں کہ تحریک انصاف جیسی مقبول سیاسی جماعت کو پارلیمنٹ میں واپسی سے روکنا غلط ہے-سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا کہ حامد خان کے بیان سے تحریک انصاف میں گروپنگ واضح ہوگئی ، حامد خان کا کمیشن کے فیصلے کو تسلیم کرنا لیکن دھاندلی کے مؤقف پر قائم رہنا بڑا تضاد ہے، ایم کیو ایم اس وقت سخت دبائو کا شکار ہے، ایم کیو ایم کی قیادت میں بھی تقسیم شروع ہوگئی ہے، لگتا ہے الطاف حسین تنہا رہ جائیں گے، تحریک انصاف جیسی مقبول سیاسی جماعت کو پارلیمنٹ واپسی سے روکنا غلط ہے، آصف زرداری کی سیاست کی وجہ سے پیپلز پارٹی کو اب علاقائی جماعت کے طور پر بھی خطرات لاحق ہوگئے۔
نجم سیٹھی نے ان خیالات کااظہارایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہارخیال کرتے ہوئے کیا.نجم سیٹھی نے بتایا کہ دو کالم نگاروں ہارون رشید اور عمار مسعود نے 35پنکچروں کے الزام پر معذرت کرلی ہے، میں دونوں کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے بات کو صاف کیا۔ حامد خان کے بیان پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ حامد خان کے بیان سے تحریک انصاف میں گروپنگ واضح ہوگئی ہے ، حامد خان عمران خان کو سپریم کورٹ اور چیف جسٹس پر تنقید کرنے سے منع کرتے تھے لیکن انہوں نے اس مشورے پر عمل نہیں کیا،حامد خان کے لہجے سے حفیظ پیرزادہ کے خلاف پروفیشنل مخالفت اور عمران خان سے ناراضی جھلک رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حامد خان وکلاء گروپ کی قیادت کرتے تھے، حامدخان کا بہت اہم سیاسی اور لیگل کردار ہے، وکلاء تحریک میں ان کی بہت بڑی حیثیت ہے، حامد خان قانونی طور پر چلنا چاہتے ہیں اور عدلیہ پر تنقید نہیں کرنا چاہتے، اگر عدلیہ میں کچھ خامیاں بھی ہوں تو یہ ان کی طرف توجہ نہیں دلاتے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ حامد خان کو تحریک انصاف میں سائڈ لائن کردیا گیا ہے، عمران خان نے جوڈ یشل کمیشن کے معاملہ میں نہ حامد خان سے مشورہ لیا اور نہ ہی قانونی ٹیم کا حصہ بنایا، عمران خان نے حامد خان کو چھوڑ کر بابر اعوان جیسے نئے لیگل ساتھی بنالئے ہیں، حامد خان اس صورتحال پر بہت دکھی ہیں۔ سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ حامد خان کی جانب سے تحریک انصاف کی قانونی ٹیم پر تنقید بہت اہم ہے، حامد خان نے دھرنوں اور جوڈیشل کمیشن کی غلط پریکٹس کا ذمہ دار جہانگیر ترین کو قرار دے کر کافی کچھ کہہ دیا ہے جس کی وجہ سے تحریک انصاف کے اندرونی حالات سامنے آرہے ہیں، یہ عمران خان اور تحریک انصاف پر بہت گہری ضرب ہے۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ حامد خان کا کمیشن کے فیصلے کو تسلیم کرنا لیکن دھاندلی کے موقف پر قائم رہنا بڑا تضاد ہے، ایک طرف وہ عدلیہ کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں تو دوسری طرف اپنی پارٹی سے بھی دور نہیں ہونا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے شواہد وکیل نے نہیں پی ٹی آئی نے اکٹھے کرنے تھے لیکن پارٹی نے عبدالحفیظ پیرزادہ کو شواہد نہیں دیئے، شواہد اکٹھے کرنے کی ذمہ داری اسحاق خاکوانی کی تھی لیکن وہ صرف فائلیں ہی دکھاتے رہے، تحریک انصاف کے پاس جھوٹ اور پراپیگنڈہ کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔تحریک انصاف کو اسمبلی میں نہ آنے دینے کے سیاسی مؤقف پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ تحریک انصاف جیسی مقبول جماعت کی پارلیمنٹ واپسی سے روکنا غلط ہے، پی ٹی آئی کے ارکان کو اسمبلی میں خوش آمدید کہا جانا چاہئے تاکہ وہ احتجاجی سیاست چھوڑ کر پارلیمنٹ کا حصہ بنیں، پی ٹی آئی کی اسمبلیوں میں واپسی کی مخالفت جمعیت علمائے اسلام ف اور ایم کیو ایم کی سیاسی مجبوری ہے، تحریک انصاف کی گرتی ہوئی ساکھ دیکھ کر یہ پارٹیاں اسے نیچا دکھانا چاہتی ہیں۔ ایم کیو ایم کی صورتحال پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ کراچی آپریشن پر ایم کیو ایم اس وقت سخت دبائو کا شکار ہے، ایسا دبائو ان پر 1992ء میں بھی نہیں تھا، کراچی آپریشن منطقی انجام تک پہنچے بغیر ختم نہیں ہوگا، ایم کیو ایم اور دیگر سیاسی جماعتیں کراچی میں جس طرح کی سیاست کرتی تھیں اب اس کی گنجائش نہیں ہے، ایم کیو ایم کو جمہوری طریقے سے آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی قیادت میں بھی تقسیم شروع ہوگئی ہے، جنگجوئوں کے ساتھ رابطہ رکھنے والے رہنمائوں پر دبائو بڑھ گیا ہے جبکہ تشدد کے خلاف موقف رکھنے والے رہنما ابھر رہے ہیں، محمد انور اور عشرت العباد جیسے لوگوں کو سائڈ لائن کردیا گیا ہے، لگتا ہے الطاف حسین تنہا رہ جائیں گے، الطاف حسین کی ایم کیو ایم کی قیادت پر اور ایم کیو ایم کی قیادت کی عوام پر گرفت کمزور ہوتی جارہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے حوالے سے تجزیہ میں نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے غصہ میں کچھ باتیں کردی تھیں لیکن اب وہ سوری کے موڈ میں ہیں، انہیں اتنا ڈر لگا کہ دونوں بہن بھائی دبئی چلے گئے، آصف زرداری سندھ حکومت میں تبدیلیاں لارہے ہیں کہ کہیں گندے انڈے اپنی جگہ پر نہ رہ جائیں اور پکڑے جاکر شرمندگی کا باعث ہوں، پیپلز پارٹی کیلئے یہ بڑا جھٹکا تھا، آصف زرداری کی سیاست کی وجہ سے پیپلز پارٹی کو اب علاقائی جماعت کے طور پر بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…