پیپلزپارٹی ،ن لیگ اورتحریک انصاف کارویت ہلال کمیٹی کے خاتمے پراتفاق

17  جولائی  2015

کراچی(نیوزڈیسک)ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ (ن)پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کی کوئی آئینی یا قانونی حیثیت نہیں اور اسے ختم کر دینا چاہیے۔اس موقع پر انہوں نے خیبر پختونخوا میں چاند دیکھنے کے عمل کو درست قرار دیتے ہوئے شہادتوں کو اہمیت نہ دینے پر رویت ہلال کمیٹی سے سوال کیا کہ انہیں اسے رد کرنے کا کیا حق ہے؟۔انہوںنے کہاکہ میں نے خیبر پختونخوا میں چاند کے معاملے پر گواہی کے عمل کا خود مشاہدہ کیا اور گواہی دینے والا حلفیہ بیان دیتا ہے کہ اس نے چاند دیکھا۔انہوں نے کہا کہ مجھے یہ حق نہیں کہ میں قرآن پر ہاتھ رکھ حلفیہ سب کے سامنے گواہی دینے والے شخص کو جھوٹا کہوں تاوقتیکہ اس کی بات کے جھوٹا ہونے کے شواہد موجود ہوں۔اگر مقامی سطح پر کسی نے چاند دیکھا ہے اور اس کی گواہی معتبر ہے تو وہ کیوں نہ عید کریں، کیوں وہ اس بات پر عید کریں کہ کراچی میں چند لوگ بیٹھ کر چاند دیکھ رہے ہیں اور جب وہ چاند دیکھیں گے تو میں ان کے ساتھ عید کروں۔انہوں نے مرکزی رویے ہلال کمیٹی کے ارکان سے سوال کیا کہ وہ کس بنیاد پر کسی شخص کے قرآن پر حلفیہ دئیے گئے بیان کو رد کر سکتے ہیں اور انہیں کس نے یہ حق دیا ہے؟۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کو ختم کر دینا چاہیے کیونکہ یہ مذہب کے نام پر تفرقہ پیدا کر رہے ہیں اور اس کی کوئی قانونی یا آئینی حیثیت نہیں ہے۔تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی نے بھی فرحت اللہ بابر سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا اور خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے آنے والی گواہوں اور شہادتوں کو یکسر رد کرنا بالکل غلط ہے۔فاٹا اور خیبر پختونخوا میں لوگوں نے باقاعدہ نشانیاں رکھی ہوئی ہیں اور وہ 27 رمضان المبارک سے ڈیوٹیاں دے کر چاند دیکھنے کی ذمے داری انتہائی شوق اور احترام سے انجام دیتے ہیں۔شہریار نے کہا کہ تمام مکاتب فکر اور علما کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور تمام علما خصوصاً مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے ارکان کو یہ سوچنا چاہیے کہ یہ خیبر پختونخوا کے لوگ بھی مسلمان ہے اور ان لوگوں کی گواہیوں کو بھی اہمیت دینی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ رویت ہلال کمیٹی کو ختم کردینا چاہیے کیونکہ یہ پوری قوم کےلئے لمحہ فکریہ ہے کہ عید کے دن روزہ رکھنے پر شریعت کے کتنے سخت احکامات ہیں۔اس موقع پر وفاقی وزیر مملکت لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی کوئی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر خیبرپختونخوا سے چاند دیکھنے شہادت موصول ہو جاتی ہے تو اس پر یقین کرنا چاہیے، اسلام میں 30 اور 29 روزوں دونوں کی گنجائش موجود ہے۔عبدالقادر بلوچ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ کل اس معاملے پر خیبر پختونخوا کے عوام یہ کہہ کر اٹھ کھڑے ہوں کہ ہمیں پاکستان میں برابری کے حقوق نہیں ملتے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…