پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروادی، عدالت سے بڑی استدعا بھی کر دی

3  مئی‬‮  2023

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف نے ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کے معاملے پر حکومت کے ساتھ ہوئے مذاکرات سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرواتے ہوئے پنجاب میں 14 مئی کو ہی انتخابات کرانے کی استدعا کردی۔پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخاب کے انعقاد کے لیے معاملے پر باضابطہ طور پر عدالت عظمی سے رجوع کر لیا،

متفرق درخواست تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔تحریک انصاف کی درخواست کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ دستور سے انحراف کی راہ روکنے کے لیے عدالتی فیصلے کی روشنی میں 14 مئی کو انتخابات کا انعقاد لازم ہے، عدالت عظمی نے 19 اپریل کے اپنے حکم نامے میں سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے انتخابات کے انعقاد کے لائحہ عمل کی تیاری کی تجویز دی۔کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے عدالت میں کروائی گئی یقین دہانی کی روشنی میں خصوصی مذاکراتی کمیٹی قائم کی،

کمیٹی وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی، مرکزی سینئر نائب صدر چوہدری فواد حسین اور سینیٹر علی ظفر پر مشتمل تھی، جمعیت علما اسلام کے علاوہ پی ڈی ایم اتحاد میں شامل پیپلز پارٹی، ن لیگ، ایم کیو ایم اور ق لیگ نے بھی اپنے نمائندے نامزد کیے۔درخواست میں کہا گیا کہ پی ڈی ایم کی کمیٹی وزیر خزانہ اسحق ڈار، سینیٹر یوسف رضا گیلانی، ویزرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر تجارت نوید قمر اور دیگر پر مشتمل تھی، تحریک انصاف اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی ٹیموں نے پوری نیک نیتی سے 27، 28 اپریل اور 2 مئی کو بات چیت کی، اس بات چیت کے نتیجے میں فریقین کے درمیان تین نکات پر اتفاقِ رائے ہوا۔

اس میں کہا گیا کہ فریقین متفقہ طور پر سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات اہم ہیں اور تمام سیاسی تنازعات کا حل سیاسی جماعتوں کے پاس ہے، فریقین سمجھتے ہیں کہ پوری نیک نیتی سے بات چیت اور ایسے حل کے دریافت کی کوشش کریں گے جو عوام کے حق میں اور آئین و قانو ن کے دائرہ کے اندر ہو۔پی ٹی آئی نے کہا درخواست میں کہا کہ فریقین کے مابین اتفاق ہوا کہ بات چیت کوتاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا، فریقین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ اس گفتگو کے سپریم کورٹ کے 4اپریل کے حکم نامے پر اس وقت تک کوئی اثرات مرتب نہیں ہو ں گے جب تک دونوں کے مابین آئینی حدود کے اندر کوئی معاہدہ طے پاکر رو باعمل نہیں ہو جاتا۔

اس کے متن کے مطابق تحریک انصاف ابتدا میں یہ سمجھتی تھی کہ اسمبلیوں کے انتخابات 90روز ہی میں منعقد ہونے چاہئیں، معزز عدالت پنجاب کے انتخابات کے لیے 14 مئی کی تاریخ مقرر کر چکی ہے، 14 مئی کو انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا ہے جسے فریقین کی رائے سے بدلنا ممکن نہیں، اسی حوالے سے پی ڈی ایم اتحاد سے بھی آئین پر عمل کرنے اور 14 مئی کو پنجاب میں انتخاب کے انعقاد کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم نامے پر عمل درآمد کی التماس کی گئی۔اس میں کہا گیا کہ پی ڈی ایم اتحاد پر خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد پر بھی زور دیا گیا،

پی ڈی ایم اتحاد کا خیال تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات اگست کے دوسرے ہفتے میں تمام اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد اکتوبر میں منعقد کیے جائیں، مفصل گفتگو اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی کی آرا کو سامنے رکھتے ہوئے تحریک انصاف نے ملک بھر میں ایک روز میں انتخابات کے حوالے سے درج ذیل تجویز پیش کی۔درخواست میں کہا گیا کہ تحریک انصاف نے ملک میں ایک ہی روز انتخابات کروانے کے لیے 4 شرائط پیش کیں، ان شرائط کے مطابق تحریک انصاف ایک ہی روز انتخابات کے لیے تیار ہے بشرطیکہ قومی، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کو 14 مء یا اس سے پہلے تحلیل کر دیا جائے، قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات تینو ں اسمبلیوں کی تحلیل کے 60 روز کے اندر یعنی جولائی کے دوسرے ہفتے میں کروائے جائیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ پیش کردہ شرائط کے مطابق پنجاب اور پختونخوا کے انتخابات کو 90 روز کی مدت گزر جانے کے بعد ایک آئینی تحفظ فراہم کیا جائے، انتخابات میں تاخیر کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کے لیے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی ایوان میں واپس جائیں گے اور سیاسی جماعتوں کے درمیان باہمی اتفاق رائیسے صرف ایک بار کے لیے موثر آئینی ترمیم کی جائیگی۔درخواست میں کہا گیا کہ مذاکرات کے درمیان طے پایا کہ تمام جماعتیں انتخابات کے نتائج قبول کریں گی، دونوں فریقین کے درمیان ان نکات پر مبنی ایک تحریری معاہدہ کیا جائیگا جس پر من و عن عمل درآمد کے لیے اسے عدالت عظمی کے سامنے رکھا جائیگا۔

پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں کہا کہ پی ڈی ایم اتحاد نے ہماری ان تجاویز سے اتفاق نہیں کیا، پی ڈی ایم اتحاد کے مطابق قومی اور سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیاں 30 جولائی کو تحلیل کی جائیں گی، ان کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کیانتخابات اسمبلیوں کی تحلیل کے 90روز کے اندر بیک وقت اکتوبر کے پہلے ہفتے میں منعقد ہوں گے، آئینی ترمیم کے ذریعے معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے آئینی ترمیم پر بھی دونوں جماعتوں میں اتفاق رائے کا فقدان ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ مندرجہ بالا نکات کو مد نظر رکھتے ہوئے معزز عدالت پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے اپنے 4 اپریل کے حکم نامے کے من و عن نفاذ کا اہتمام کرے، معزز عدالت کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخاب کروایا جائے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…