سینیٹ کا چیئرمین گیلانی یا سنجرانی ؟ ماہر فلکیا ت نے تہلکہ خیز پیشگوئی کر دی

12  مارچ‬‮  2021

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی ) ماہر فلکیات قنان چوہدری نے کہا ہے کہ چیئرمین سینٹ کیلئے آج دونوں امیدواروں یعنی پی ڈی ایم کے یوسف رضا گیلانی اور حکمران جماعت کے صادق سنجرانی کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آ رہاہے ، پیپلز پارٹی دسمبر 2020 سے اپنے خوش قسمت وقت میں داخل ہو چکی ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف آنے

والے کچھ عرصہ میں اپنے بہترین وقت میں داخل ہو جائے گی ۔ آج کے نمبرز سید یوسف رضا گیلانی اور صادق سنجرانی دونوں کے ہی حق میں ہیں ، کافی مشکل مقابلہ دکھائی دے رہاہے ، تین بجے کا جو وقت رکھا گیاہے وہ بھی دونوں کے ہی حق میں ہے ، ووٹوں میں زیادہ بڑا فرق نہیں ہو گا لیکن نمبر گیم صادق سنجرانی کی طرف جاتا ہو ا دکھائی دے رہاہے ۔اس سے قبل چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین سینٹ کے انتخابات کیلئے بلائے گئے اجلاس کے دوران ایوان کے اندر خفیہ کیمروں کی تنصیب کا انکشاف ہوا ہے اپوزیشن رہنمائوں سینیٹر مصدق ملک اور سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کیمرے میڈیا کو دکھانے کے بعد نکال دیئے اور معاملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ نوٹس لے،یہ آرٹیکل 62 اور 63 کا کیس ہے جس کا ذمہ دار صادق اور امین نہیں رہا، پی ٹی آئی کو اپنے سینیٹرز پر اعتماد نہیں اس لیے کیمرے لگوائے جن کا رخ ووٹر کے چہرے اور بیلٹ پیپر کی طرف ہے ۔جمعہ کو پاکستان

پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ میں نے اور ڈاکٹر مصدق ملک نے پولنگ بوتھ کے بالکل اوپر نصب کیمرے کا سراغ لگایا۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ڈاکٹر مصدق ملک نے بھی اپنے پیغام میں کہا کہ کیا

مذاق ہے، سینیٹ کے پولنگ بوتھ میں خفیہ/چھپے ہوئے کیمرے نصب کیے گئے۔انہوں نے بھی اپنی ٹوئٹ میں 2 تصاویر شیئر کیں۔دوسری جانب سینیٹرز کی حلف برداری کی تقریب کے بعد پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے مبینہ خفیہ کیمروں کی تنصیب پر اعتراض کیا جس کے بعد

اپوزیشن اراکین کے احتجاج نے ایوان کو مچھلی بازار میں تبدیل کردیا تاہم پریزائنڈنگ افسر نے ایجنڈے سے ہٹ کر کوئی معاملہ موضوع بحث لانے سے انکار کردیا البتہ موجودہ پولنگ بوتھ کو ہٹا کر نیا پولنگ بوتھ لگانے کی ہدایت کی۔اس ضمن میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا نمائندوں

سے بات کرتے ہوئے سینیٹر مصدق ملک نے بتایا کہ پارٹی کی ہدایت پر وہ اور مصطفیٰ نواز کھوکھر پولنگ بوتھ چیک کرنے پہنچے جہاں عین بوتھ کے اوپر 2 خفیہ کیمرے نصب تھے اور ایک کا رخ ووٹ ڈالنے والے شخص پر جبکہ دوسرے کا فوکس بیلٹ پیپر پر مرکوز تھا۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی سیکیورٹی کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہے ایسے میں کسی نے اندر جا کر پولنگ بوتھ میں کیمرے لگادئیے،انہوں نے بتایا کہ وہاں ایک لیمپ بھی موجود ہے جس میں سوراخ ہے اور کسی کو معلوم نہیں کہ وہاں کتنے مائیکرو فون نصب ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا

کہ نیچے کی طرف بھی بوتھ میں کوئی ڈیوائس چسپاں ہے جو بظاہر مائیکرو فون کے ساتھ کیمرا لگ رہا ہے کیوں کہ وہ سیلڈ ہے اس لیے ابھی یہ نہیں بتاسکتے کہ وہ مائیکروفون ہے یا کیمرا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں پولیس اسے ثبوت مانتے ہوئے ہمارے سامنے کھولے اور پھر دیکھا

جائے کہ اس کے اندر کیا کیا موجود ہے۔تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2 ڈیوائسز بوتھ کے اندر کی طرف سائیڈ پر لگی ہیں، ایک لیمپ رکھا ہے جس میں 30ـ40 سوراخ ہیں بلب ہیں تا کہ معلوم نہ ہوسکے کہ یہ کیا ہے اور 2 کیمرے اوپر لگے ہوئے ہیں یہ اس ملک کی ڈسکہ نمبر 2 ہے۔

اس موقع پر سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ انتخاب سے قبل ایوان کی سیکیورٹی کی ذمہ داری، چیئرمین، سیکریٹری سینیٹ اور ان کے ہیڈ آف سیکیورٹی کی ہے، تحقیق اس بات کی ہونی ہے کہ اس کی خلاف ورزی کس طرح ہوئی۔انہوں نے کہا کہ کیا یہ تینوں افراد

اس سیکیوڑرٹی کی خلاف ورزی میں شامل تھے، سیکریٹری سینیٹ نے کس کے کہنے پر ایوان کے دروازے، شام یا رات کے وقت کھولنے کی اجازت دی جب وہاں کوئی موجود نہ ہو۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ ذمہ داری موجودہ سینیٹ چیئرمین جو کہ اس میں امیدوار بھی ہیں تو

اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ الیکشن چوری کرنے کا منصوبہ تھا جو پکڑا گیا اب اس کے ذمہ داروں کا تعین کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن اس حوالے سے مشاورت کرے گی کہ اس کی تحقیقات پولیس سے کروائی جائے یا خود سینیٹرز کی کمیٹی اس کی چھان بین کرے ۔مصطفی نواز کھوکھر نے

کہا کہ پولنگ بوتھ کے اندر اور بوتھ کے اوپر کیمرے نصب تھے، تحقیقات ہونی چاہیے کہ سیکرٹری سینیٹ نے کس کے کہنے پر کیمرے لگانے کی اجازت دی، حکومت کی چوری پکڑی گئی ہے، ذمہ داران کا تعین کیا جائے، مشاورت کرینگے کہ آیا سینیٹ کمیٹی اسکی تحقیقات کرے

یا معاملہ پولیس کے حوالہ کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ پولنگ بوتھ کے اوپر کیمرہ لگایا ہوا ہے، یہ پری پول دھاندلی ہے،رضا ربانی نے بھی ایوان میں احتجاج کیا۔سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ آپ تھوڑا صبر سے کام لیں۔ پریزائیڈنگ آفیسر نے نیا

پولنگ بوتھ بنانے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ووٹ کی سیکریسی کو یقینی بنایا جائیگا۔اس حوالے سے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے مصطفی نواز کھوکھر کی ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بظاہر کلوز سرکٹ کیمرا (سی سی ٹی وی) نظر آتا ہے۔انہوں نے کہاکہ خفیہ کیمرے بہت جدید ہوتے ہیں، سیکریٹری سینیٹ کو اس دعوے کی چھان بین کرنی چاہیے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…