ہزارہ برادری سے مذاکرات ،سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو پر شدید ردعمل کے بعد زلفی بخاری نے بھی اپنا موقف پیش کردیا

7  جنوری‬‮  2021

اسلام آباد،نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)کوئٹہ میں ہزارہ برادری سے ہونے والے مذاکرات کے معاملے پرردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا کہ میری ان علما سے بڑی لمبی بات چیت ہوئی تھی لیکن اس سے ایک چھوٹا سا

کلپ لے کر سوشل میڈیا پر چلایا جا رہا ہے۔بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا تمام علما سے بڑا اچھا رشتہ ہے۔ میں انہیں کہہ رہا تھا کہ ایک الگ سے ہونے والے واقعے کو تین لاکھ کی آبادی سے نہ جوڑیں۔ یعنی آپ کو تین لاکھ لوگوں کا سوچنا ہے نہ کہ صرف گیارہ لوگوں کا۔ حالانکہ وہ عالم دین ہیں، میں ان کی اس بات سے متفق نہیں ہوں کہ وہ لوگوں کو مشورہ دیں کہ لاشیں روڈ پر رکھیں جب تک آپ کے تمام مطالبے پورے نہ ہوں۔زلفی بخاری نے کہا کہ ابھی تک صرف ایک ہی مطالبہ رہتا ہے جو ہے وزیرِ اعظم عمران خان کا کوئٹہ دھرنے میں شریک ہونااور جن سے میں بات کر رہا تھا وہ سوگوار خاندان سے نہیں تھے۔ ان کا ایک بھی رشتہ دار اس واقعہ میں شہید نہیں ہوا تھا۔ اس لیے میں ان سے کھل کر بات کر رہا تھا۔ یہ ان کے نوجوان علما دین سے بات ہو رہی تھی۔ تو یہ جو تاثر ہے کہ میں نے شہدا کے خاندان سے ایسے بات کی ہے، ایسی بات بالکل نہیں ہے۔ شرکا لاشیں دفن کریں، احتجاج ختم کریں، اس کے پانچ سے چھ دن

بعد عمران خان صاحب ان سے ضرور ملنے آئیں گے۔ ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے، دشمنوں کے ہاتھوں استعمال نہیں ہونا ہے۔ دریں اثنااقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس اور جنرل اسمبلی کے صدر وولکان بوزکر نے مچھ میں اس دہشتگرد حملے کی مذمت کی ہے

جس میں مچھ میں 11 معصوم کوئلہ کنوں کی زندگیاں لے لی گئی تھیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ سیکریٹری جنرل پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دہشتگرد حملے اور 11 کان کنوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور

کان کنوں کے لواحقین اور پاکستان کے عوام اور حکومت سے اظہار افسوس کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ پاکستانی حکام اس دہشتگرادنہ عمل کے قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے جو ممکن ہوا وہ کریں گے،علاوہ ازیں ایک علیحدہ بیان میں

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکان بوزکر کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں جس کے نتیجے میں 11 کوئلہ کان کنوں کی جانیں چلی گئیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں کان کنوں کے خاندانوں اور پاکستانی عوام سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔مزید برآں

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ان دونوں کا شکریہ ادار کیا اور کہا کہ پاکستان نے بیرونی معاونت سے چلنے والے دہشت گرد گروہوں کے خلاف اپنی مہم میں بے مثال کامیابی دکھائی۔منیر اکرم کا کہنا تھا کہ لچک، صبر اور استقامت کے ساتھ ہم امن کے ان دشمنوں اور ہماری سرحدوں سے باہر محفوظ ٹھکانوں کا مزہ اٹھانے والے ان کے آقائوں کو شکست دیں گے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…