کروناوائرس کی نئی قسم دروازے کے ہینڈل پر یہ وائرس لگ جائے تو خود بخود نہیں مرتا بلکہ کتنے دن تک زندہ رہتا ہے؟ ماہرین کی تازہ تحقیق میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آگئے

17  اپریل‬‮  2020

واشنگٹن(این این آئی)نیا کورونا وائرس چین سے دنیا بھر میں کیسے پھیلا، اس بارے میں سازشی نظریات کے حامیوں کو نئے دلائل مل گئے ہیں، امریکی سفارتی ذرائع نے 2018 میں چمگاڈروں میں موجود کورونا وائرس پر غیرمحفوظ چینی تحقیق سے خبردار کیا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کورونا وائرس کی جو نئی قسم اب تک دنیا بھر میں اکیس لاکھ سے زائد انسانوں کو بیمار اور ایک لاکھ چالیس ہزار سے

زائد کو ہلاک کر چکی ہے، وہ ایک عالمی وبا کی صورت میں چین کے شہر ووہان سے پھیلی تھی۔ ووہان میں ہی چین کا بین الاقوامی معیار کا ایک ایسا جدید ترین سائنسی تحقیقی مرکز بھی ہے، جو ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرالوجی یا ڈبلیو آئی وی کہلاتا ہے۔ یہ سائنسی تحقیقی ادارہ چینی ریاست کی طرف سے مہیا کردہ وسائل استعمال کرتے ہوئے کام کرتا ہے۔اس بارے میں امریکا اور یورپ میں برطانیہ سمیت کئی ممالک یہ مطالبے بھی کرتے ہیں کہ چینی حکومت سے یہ وضاحت طلب کی جانا چاہیے کہ یہ وائرس ووہان سے نکل کر پوری دنیا میں کیسے پھیلا؟ امریکی خفیہ ادارے اور اعلی فوجی حکام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ نیا کورونا وائرس شاید کسی تجربہ گاہ میں صرف انسانوں کا تیا رکردہ نہیں ہے بلکہ یہ قدرتی طور پر جانوروں میں بھی پایا جاتا ہے۔ مگر چین میں دو سال پہلے تک ووہان انسٹیٹیوٹ میں چمگادڑوں میں پائے جانے والے کورونا وائرس پر چینی ماہرین جو تحقیق کر رہے تھے، اس سے متعلق ماضی کی امریکی تنبیہات کی اب سامنے آنے والی تفصیلات کے باوجود اصل حقیقت تک پہنچنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔امریکی مصنف جوش روگِن نے امریکی محکمہ خارجہ کی چند سفارتی دستاویزات کا باقاعدہ حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے دو سال پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ ووہان کے وائرالوجی انسٹیٹیوٹ کی جس تجربہ گاہ میں چمگادڑوں میں پائے جانے والے کورونا وائرس پر مطالعاتی تحقیق کی جا رہی تھی، وہ وہاں کیے گئے سلامتی کے مبینہ طور پر ناکافی انتظامات کے باعث غیر محفوظ تھی۔ساتھ ہی ان امریکی سفارتی کیبلز میں یہ تنبیہ بھی کی گئی تھی کہ ڈبلیو آئی وی کی تجربہ گاہ میں سلامتی کی

صورت حال اور انتظامی معاملات کمزور تھے۔رپورٹ کے مطابق نئے کورونا وائرس کی موجودہ وبا کے دنیا بھر میں پھیلنے سے دو سال قبل بیجنگ میں امریکی سفارت خانے کے حکام نے ووہان میں ڈبلیو آئی وائی کے متعدد دورے کیے تھے، جن کے بعد واشنگٹن حکومت کو دو مرتبہ ایسی تحریری تنبیہات کر دی گئی تھیں کہ ووہان کی تجربہ گاہ میں سلامتی کے انتظامات ‘ناقص تھے۔تازہ تحقیق کے مطابق

کورونا وائرس کی نئی قسم کئی جگہوں کی سطح پر خود بخود ختم نہیں ہوتی۔ اِن میں خاص طور پر دروازوں کے ہینڈل اہم ہیں۔ دروازے کے ہینڈل پر یہ وائرس لگ جائے تو چار سے پانچ دِن تک زندہ رہتا ہے۔ اِن ہینڈلز کا صاف رکھنا از حد ضروری ہے۔ان کیبلز میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ تب اس وائرس کے اس ادارے میں کام کرنے والے افراد میں منتقل ہو جانے کا خطرہ بھی موجودہ تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ

مختلف امریکی تحقیقی اداروں اور یونیورسٹیوں کو اس انسٹیٹیوٹ کے ساتھ اپنے تعاون میں اضافہ کرتے ہوئے اسے مزید وسائل بھی مہیا کرنا چاہییں تاکہ وہاں موجود خامیوں پر قابو پایا جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق ان سفارتی کیبلز میں مبینہ طور پر یہ بھی لکھا گیا تھا کہ ووہان انسٹیٹیوٹ میں چمگادڑوں میں پائے جانے والے کورونا وائرس کے پرخطر مطالعے کیے جا رہے تھے۔رپورٹ کے مطابق ان کیبلز میں کہی گئی

باتوں کے تناظر میں امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ میں اس بارے میں ہونے والی بحث شدید ہو گئی ہے کہ آیا ووہان میں پہلے پہل پھیلنے والا کورونا وائرس اسی تجربہ گاہ یا اسی شہر میں کسی اور لیبارٹری سے پھیلا تھا۔ تازہ بحث اور تفصیلات کے منظر پر آنے کے باوجود اس بارے میں کوئی بھی بات سو فیصد یقین کے ساتھ ابھی تک نہیں کہی جا سکتی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…