آزادی مارچ کی وجہ سے یومیہ اجرت پر کام کرنیوالے مزدور ایک ہفتے سے بیروزگار کنٹینرز ضبط کرنے سے خوراک کی شدید قلت کا خدشہ،خطرے سے آگاہ کردیا گیا

26  اکتوبر‬‮  2019

راولپنڈی /اسلام آباد (آن لائن) حکومت کی جانب سے ’آزادی مارچ‘ کے شرکا کا راستہ روکنے کے لیے کنٹینرز تحویل میں لینے سے راولپنڈی اور اسلام آباد کی مارکیٹ اور بازاروں میں اشیا خورونوش کی قلت کا خدشد بڑھ گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق انتظامیہ نے دونوں شہروں کی مرکزی شاہراہوں کیساتھ ہزاروں کنٹینرز رکھ دیے ہیں۔

دوسری جانب مقامی گڈز ٹرانسپورٹرز اور ٹریڈرز ایسوی ایشن کے مطابق کہ کنٹینرز تحویل میں لینے سے اگلے چند دنوں شہروں میں کھانے پینے کی قلت بڑھے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ چند برس سے قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے کم و بیش تمام تحاریک، مظاہروں اور مارچ کیخلاف کنٹینرز کا استعمال کیا جس کی مثال وکلا، طاہر القادری، عمران قادری اورتحریک لبیک پاکستان مارچ سے ملتی ہے۔جڑواں شہر (راولپنڈی اور اسلام آباد) میں کاشتکاری نہیں ہوتی اس لیے پھل، سبزیاں اور اجناس ملک کے دیگر شہروں سے یہاں پہنچایا جاتا ہے۔راولپنڈی اور اسلام آباد میں پھل اور سبزی کی بڑی مقدار پنجاب اور خیبرپختونخوا سے پہنچائی جاتی ہے اور روڈ بند ہونے کی صورت میں دونوں شہر مسائل سے دوچار ہوسکتے ہیں۔راولپنڈی ایک راہداری شہرکا درجہ رکھتا ہے جہاں سے کشمیر، جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کو مختلف اشیا لائی جاتی ہے۔دوسری جانب گڈز ٹرانسپورٹ یونین کے صدر شکیل قریشی نے بتایا کہ حکومت نے کنٹینرز تحویل میں لے کر لوگوں کے لیے مسائل پیدا کردیے۔انہوں نے بتایا کہ یومیہ آمدن والے مزدور گزشتہ ایک ہفتے سے بے روزگار ہیں۔شکیل قریشی نے بتایا کہ حکومت نے روزگار چھین کر یومہ اجرت کمانے والے اور اس کے اہلخانہ کو شدید مشکل میں ڈال دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’گڈز آپریٹرز کے پاس کنٹینرز تحویل میں لینے کے بعد حکومت کیخلاف احتجاج کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ ’احتجاج کے دوران، کنٹینرز میں موجود اشیا برباد ہوجاتی ہے اور گڈز آپریٹرز کو ٹریڈرز کو ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس اور حکومت کسی بھی نقصان کا ازالہ نہیں کرتے۔

اس ضمن میں ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے ترجمان راجہ سلیم نے کہا کہ تاجر کنٹینرز اشیا ضرورت کی ترسیل کے لیے استعمال کرتے ہیں روڈ بن کرنے کے لیے نہیں۔انہوں نے کہا اگر حکومت کنٹینرز کے ذریعے روڈ بند کرنا چاہتی ہے تو سندھ حکومت کی طرح اپنے کنٹینرز خریدے۔انہوں نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ یقین دلائے کہ وہ کنٹینرز کا یومیہ کرایہ ادا کرے گی ورنہ احتجاج ضرور ہوگا۔ راجہ سلیم نے بتایا کہ اگلے چند روز میں ادویات سمیت دیگر اشیا خراب ہوجائیں گی۔واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے جون میں یہ اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت اکتوبر میں اسلام آباد میں حکومت مخالف لانگ مارچ کرے گی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…