نواز شریف نے (کھل) کر مولانا کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا۔لیکن ن لیگ کا فیصلہ ابھی باقی ہے‘ یہ اجلاس پر اجلاس کر رہی ہے،کیا نواز شریف اور ن لیگ کا فیصلہ الگ الگ ہو سکتا ہے؟مولانا اورحکومت کیا حکمت عملی بنا رہے ہیں،جاوید چودھری کاتجزیہ‎

14  اکتوبر‬‮  2019

پاکستان کا الیکشن کمیشن پانچ ارکان پر مشتمل ہوتا ہے، ہر صوبے سے ایک رکن لیا جاتا ہے اور یہ ارکان چیف الیکشن کمشنر کی قیادت میں کام کرتے ہیں، اٹھارہویں ترمیم میں فیصلہ ہوا تھا چیف الیکشن کمشنر اور تمام ارکان کی تقرری وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر مل کر کریں گے، اس سال 26 جنوری کو بلوچستان اور سندھ کے رکن ریٹائر ہو گئے،

آئین کے مطابق یہ دونوں نشستیں 45 دن کے اندر پُر ہونی تھیں لیکن وزیراعظم کیونکہ اپوزیشن لیڈر سے ملنے کے لیے تیار نہیں تھے چناں چہ ارکان کا فیصلہ نہ ہو سکا، صدر عارف علوی نے 22 اگستکو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سندھ کی طرف سے خالد محمود صدیقی اور بلوچستان سے منیر احمد کاکڑ کو الیکشن کمیشن میں تعینات کر دیا، چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا خان نے ان ارکان سے حلف لینے سے انکار کر دیا، یہ ایشو اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گیا، آج چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے یہ مسئلہ پارلیمنٹ کو ریفر کر دیا اور ساتھ ہی ری مارکس دیے، الیکشن کمیشن غیرفعال ہو چکا ہے‘ کیا پارلیمنٹ یہ چھوٹا سا معاملہ بھی حل نہیں کر سکتی‘ ہائی کورٹ نے سپیکر اور چیئرمین سینٹ دونوں کو یہ ڈیڈ لاک ختم کرنے کی ذمہ داری سونپ دی لیکن چیف جسٹس یہ بھول گئے چیف الیکشن کمشنر بھی دسمبر کے پہلے ہفتے میں ریٹائر ہو جائیں گے جس کے بعد الیکشن کمیشن مکمل طور پر غیرفعال ہو جائے گا‘ میں چیف جسٹس سے اتفاق کرتا ہوں‘ اگر پارلیمنٹ دو ارکان کا فیصلہ نہیں کر سکتی‘ اگر یہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو اکٹھا نہیں بٹھا سکتی تو پھر اس پارلیمنٹ کی کیا جسٹی فکیشن ہے‘ پھر اسے بھی ختم کرکے کالج یا یونیورسٹی بنا دینا چاہیے‘ پارلیمنٹ کو ایک بار صرف ایک بار اپنی اداؤں پر ضرور غور کرنا چاہیے، میاں نواز شریف نے کھل کر مولانا کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا لیکن ن لیگ کا فیصلہ ابھی باقی ہے، یہ اجلاس پر اجلاس کر رہی ہے‘ آج بھی اجلاس ہوا لیکن کوئی اعلان سامنے نہیں آیا، کیا نواز شریف اور ن لیگ کا فیصلہ الگ الگ ہو سکتا ہے، مولانا بھی تیاری کر رہے ہیں اور ادھر حکومت بھی ایکٹو ہو رہی ہے‘ دونوں کیا کیا حکمت عملی بنا رہے ہیں؟

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…