اتحادی جماعتوں کی بلیک میلنگ سے وزیر اعظم پریشان،ق لیگ،ایم کیو ایم اور بی این پی سے راستے الگ کرنے کی تیاریاں، حیرت انگیز انکشافات

7  جولائی  2019

اسلام آباد (آن لائن)تحریک انصاف حکومت نے اتحادیوں جماعتوں سے جان چھڑانے کیلئے اصولی فیصلہ کرلیا ہے،پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو اہم ٹاسک سونپ دیا،آئندہ مالی سال کے بجٹ سے قبل ایم کیو ایم،بی این پی اور ق لیگ کو حکومتی اتحاد سے نکال دیا جائیگا۔معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ رواں مالی سال کا بجٹ 2019-20 کو قومی اسمبلی سے پاس کرانے کیلئے حکومت کو کافی مشکلات کا سامنا رہا۔

قومی اسمبلی میں اکثریت نہ ہونے سے وزیر اعظم عمران خان کو ذاتی طور پر اتحادی جماعتوں کے اراکین اسمبلی سے ملاقات ان کے مطالبات تسلیم کرنا پڑے۔ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملنے اور ان کے مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا تاہم پارٹی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین اور پرویز خٹک نے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے وزیر اعظم کو اتحادی جماعتوں کے مطالبات تسلیم کرنے پر آمادہ کیا۔ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم کا موقف تھا کہ ملک معاشی طور پر ایک گھمبیر صورت حال سے گزر رہا ہے اور اتحادی جماعتوں کے مطالبات پورے کرنا ناممکن ہے جبکہ وزیر اعظم کا موقف تھا ہماری اکثریت نہ ہونے سے اتحادی جماعتیں ان کو بلیک میل کررہی ہیں جو کسی صورت قبول نہیں ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز بنی گالہ میں پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات کی اور انہیں اس تشویش سے آگاہ کیا اور آئندہ اتحادی جماعتوں کا کسی بھی قسم کا مطالبہ تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیااور اپنے موقف کو دوہراتے ہوئے کہا کہ  حکومت کی قربانی دے دوں گا لیکن بلیک میلنگ برداشت نہیں کروں گا،وزیر اعظم نے  اس حوالے سے انہیں پارٹی رہنماؤں اہم ٹاسک سونپ دیا۔ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ تحریک انصاف حکومت نے مسلم لیگ (ن) پارٹی میں توڑ پھوڑ کرنے کیلئے متبادل پلان ”اے اور بی“پر کام شروع کر دیا ہے،پنجاب اور قومی اسمبلی میں ن لیگ کے اراکین اسمبلی سے رابطے شروع کر دیئے ہیں جس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار،جہانگیر ترین،گورنر پنجاب اور علیم خان کو اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ پلان ”اے“ کے مطابق پہلے مرحلے میں پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے30 سے زائد ناراض اراکین سے بات چیت جاری ہے۔پلان ”بی“ میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین قومی اسمبلی سے بات کی جائے گی۔یاد رہے کہ مالی سال2019-20 بجٹ قومی اسمبلی سے پاس کرانے سے قبل وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور ان کے تمام مطالبات کو تسلیم کیا۔ایم کیو ایم نے کراچی اور حیدر آباد کیلئے اربوں روپے مانگے۔

وزیر اعظم عمران خان نے مسلم لیگ (ق) سربراہ چوہدری شجاعت حسین، چوہدری پرویزٰالٰہی اور مونس الٰہی کے ساتھ ملاقات کی اور جس میں چوہدری شجاعت نے ترقیاتی منصوبوں کے نام پر اربوں روپے کے مطالبات کے ساتھ ساتھ مونس الٰہی کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے پر اصرار کرتے رہے،تیسری اتحادی جماعت کے سربراہ اختر مینگل نے بھی وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے دیگر مطالبات کے ساتھ ساتھ ترقیاتی منصوبوں کے نام پر دس ارب روپے کے مطالبات پیش کئے جسے وزیر اعظم کو منظور کرنا پڑے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…