حکومت نے خاموشی کیساتھ آئی ایم ایف کی کون سی بڑی شرط تسلیم کرلی؟دستاویزات کی تفصیلات سامنے آگئیں

20  اپریل‬‮  2019

اسلام آباد( آن لائن )حکومت نے آئی ایم ایف سے ملک میں وفاق اور صوبائی آمدن کو بڑھانے کے لیے سنگل ویلیو ایڈڈ ٹیکس (وی اے ٹی) کے نفاذ پر رضامندی کا اظہار کردیا۔ حکومتی دستاویزات سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کو آمدن بڑھانے کے لیے اضافی کوششیں کرنی ہوں گی جو ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کے 2.6 فیصد تک ہوگا۔

آئی ایم ایف پروگرام کے تحت تین سالہ اصلاحاتی عمل کے دوران وفاقی سطح پر ٹیکسز میں 2.3 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا جو مجموعی طور پر 10 کھرب 80 ارب روپے تک ہوگا۔ان ٹیکسز کو لاگو کرنے کا عمل آئندہ مالی سال 20-2019 سے کردیا جائے گا جس میں 1.1 فیصد اضافہ کیا جائے گا، اس کے بعد مالی سال 20-2021 میں 0.9 فیصد جبکہ 21-2022 میں 0.3 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ صوبائی سطح پر ٹیکسز کو بھی 0.1 فیصد سالانہ بنیادوں پر بڑھایا جائے گا تاکہ مالی سال 21-2022 میں 1.6 فیصد تک ٹیکس سے جی ڈی پی کے تناسب کو حاصل کیا جاسکے جو رواں مالی سال کے دوران 1.3 فیصد ہے۔مذکورہ پیشرفت سے متعلق دستاویزات کے مطابق وسیع پیمانے پر ٹیکس اقدامات سے مختلف اہداف حاصل کرنے کی امید لگائی گئی تھی، جس میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی پر اضافی ٹیکس کریڈٹ اور استثنی کو ختم کرکے ٹیکس اخراجات میں واضح کمی کرنا شامل ہے جبکہ اس کے ساتھ سنگل ایڈڈ ویلیو ٹیکس (وی اے ٹی) کے نفاذ سے خصوصی طریقہ کار کو دور کیا جائے گا جبکہ شرح ٹیکس کو کم کیا جائے گا۔اس حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ ان وسط مدتی مالیاتی تخمینے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سالانہ بنیادوں پر کلیدی اقدامات کے ممکنہ نتائج پر سامنے آئے ہیں۔

اگر حکومت پاکستان اورعالمی مالیاتی ادارہ معاہدے کے بعد پہلے مالی سال کے دوران جی ڈی پی کو 1.1 فیصد تک بڑھانے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہیں تو اس سے 0.4 فیصد تک جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ متاثر ہوگا جو تقریبا 175 ارب روپے تک ہوسکتا ہے۔تاہم اس پر قابو پانے کے لیے وی اے ٹی کا نفاذ ضروری ہوگا جو 0.3 فیصد کی بحالی میں معاون ثابت ہوگا جبکہ دیگر فرق ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ کے خاتمے سے پورا کیا جائے گا۔اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے دیگر پالیسی اور اصلاحاتی اقدامات میں بیکنگ سیکٹر پر لگائے جانے والے ود ہولڈنگ ٹیکس کی کمی شامل ہے جس کی وجہ سے بینکنگ سیکٹر پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور یہ آمدن پر بھی اثرانداز ہورہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…