دینی مدارس کے کردار اور خدمات کا اعتراف،مدارس کو ختم یاکمزور کر نیکا تصور تک نہیں کر سکتے ، آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے بڑے اقدام کا اعلان کردیا

7  اپریل‬‮  2019

راولپنڈی (این این آئی)پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے دینی مدارس کے کر دار اور خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دینی مدارس کے نظام میں بہتری کے خواہاں ہیں ، ختم یا کمزور کر نے کا تصور تک نہیں کر سکتے،مدارس کی آزادی سلب نہیں کر نا چاہتے، دینی مدارس کی قیادت کو اعتماد میں لئے بغیر یکطرفہ طورپر مدارس کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جائیگا۔

وہ اتحاد تنظیمات اورمختلف مکاتب فکر کے سر کر دہ ،نمائندہ علماء کرام اور مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کے دور ان بات چیت کررہے تھے ۔ملاقات کے حوالے سے ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان محمد حنیف جالندھر کی جانب سے قومی اخبار میں لکھے گئے کالم میں بتایاگیاکہ ملاقات میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی گفتگو کا لب لباب اور حاصل یہ تھا کہ پاکستان سے تشدد ، انتہا پسندی کو سر ے سے ختم کر نا اور فرقہ وارانہ سرگرمیوں کا مکمل سد بات کر نا ہے جبکہ جہاد بمعنی قتال صرف ریاست اور فوج کا کام ہے ۔انہوں نے دینی مدارس کے کر دار اور خدمات کی تعریف کر تے ہوئے کہاکہ دینی مدارس کو کمزور یا ختم کر نے کا تصور تک نہیں کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کے نظام میں بہتری کے خواہاں ہیں تاکہ دینی مدارس کے فضلاء زندگی کے مختلف شعبوں میں خدمات سرانجام دے سکیں اس کیلئے عصری تعلیم اور عصری تقاضوں کو پیش نظر رکھنا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کے مالیاتی نظام کو منظم اور شفاف بنانا ہوگا اور دینی مدارس کے نظام و نصاب کو تشدد ، انتہا پسندی اور فرقہ وارانہ کشیدگی کا باعث بننے والے عوام سے دور رکھنا ہوگا ۔اس موقع پر علماء کرام نے کہاکہ کالعدم تنظیموں ، فرقہ وارانہ منافرت ، دہشتگردی اور دیگر امور کو مدرسہ سے بالکل الگ رکھا جائے کیونکہ مدرسہ کا ان امور سے کوئی تعلق نہیں ۔ حنیف جالندھری نے لکھا کہ میں نے کہاکہ مدرسہ دینی تعلیم اور قر آن و سنت کے علوم کی ترویج اور شاعت کاادارہ ہے

اس لئے ہم ہر فورم کی طرح اہم ترین فورم پر بھی یہ پیشکش کر تے ہیں کہ ہمارے نصاب میں شامل کتب میں فرقہ واریت ، تشدد اور انتہا پسندی پر مبنی کسی بھی قسم کے مواد کی نشاہد ی کی جائے ہم از خود تبدیل کر ینگے ۔انہوں نے کہاکہ پانچوں وفاقوں سے ملحقہ مدارس کسی قسم کی دہشتگردی ، فرقہ وارایت اور تشدد و انتہا پسندی میں ملوث نہیں لیکن اگر کسی بھی ادارے کے اس قسم کی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت پیش کئے جائیں تو حکومت سے پہلے ہم اس کے خلاف از خود تادیبی کارروارئی کر ینگے ۔

علماء کرام نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی اداروں ، پولیس اور فورسز کی قربانیوں کو خرا ج عقیدت پیش کیا ۔حنیف جالندھری کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے وعدہ کیا کہ دینی مدارس کے جملہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائیگا اور ایک با اختیار کمیٹی بنائی جائیگی جوجملہ امور کو دیکھے گی ۔انہوں نے واضح کیا کہ دینی مدارس کی قیادت کو اعتماد میں لئے بغیر یک طرفہ طورپر مدارس کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جائیگا ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم مدارس کی آزادی سلب نہیں کر نا چاہتے مدارس کے نظم کو ختم نہیں کر ناچاہتے ان کی عظمت ، وجود ، کر دار اور خدمات کے قائل ہیں لیکن باہمی مشاورت سے اصلاح احوال کی کوشش لازم ہے ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…