فارورڈ بلاک بننے کا خدشہ ،ن لیگ نے حکمت عملی بنا لی، شریف برادران کی گرفتاری کے بعد اب کن کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کرلیا گیا؟

9  جنوری‬‮  2019

اسلام آباد (وائس آف ایشیا) مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک بننے کے خدشے کے پیش نظر پارٹی قیادت نے اہم فیصلہ کر لیا ہے اور مریم نواز کو ایک مرتبہ پھر سے سیاسی میدان میں متحرک کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کچھ عرصہ قبل یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کی گرفتاری اور جیل میں اسیری اور مریم نواز کی خاموشی کے بعد مسلم لیگ ن دھڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے اور

عین ممکن ہے کہ مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک بھی اْبھر کر آجائے جس کی نمائندگی چودھری نثار علی خان کریں تاہم اب فارورڈ بلاک بننے سے روکنے کے لیے مریم نواز کو پارٹی معاملات اور سیاسی میدان میں متحرک کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔مسلم لیگ ن نے حمزہ شہباز کے ساتھ مریم نواز کو بھی سیاسی میدان میں فرنٹ پر کھڑا ہونے اور ارکان اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ مریم نواز جارحانہ پالیسی کی بجائے ن لیگی ارکان اسمبلی سے رابطے کر کے متوقع فارورڈ بلاک کا راستہ روکنے کی کوشش کریں گی۔ اہم لیگی رہنماؤں نے اپنی قیادت کو کہہ دیا ہے کہ شہباز شریف ،نواز شریف کی گرفتار ی کے بعد لیگی ارکان اسمبلی کی اکثریت شاید بہت عرصہ تک پارٹی کے ساتھ نہ رہ سکے اور اگر نواز شریف اور شہباز شریف چند ماہ اور جیل میں رہے تو بہت سے اراکین اسمبلی پارٹی چھوڑ سکتے ہیں یا کوئی نیا فارورڈ گروپ بنا سکتے ہیں اور اگر حمزہ شہباز بھی گرفتار ہو گئے تو پھر فارورڈ بلا ک کے خدشات پہلے سے زیادہ بڑھ جائیں گے۔مصدقہ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے ن لیگ نے حمزہ شہباز کے ساتھ ساتھ مریم کو بھی بھر پور طریقے سے نہ صرف متحرک کرنے بلکہ انہیں پارٹی کے اندر کوئی ذمہ داری سونپنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔پارٹی قائد میاں نواز شریف کی درخواست ضمانت کی ابتدائی سماعت تک مریم نواز کی طرف سے ارکان اسمبلی سے رابطوں کا سلسلہ شروع کیا جاسکتا ہے۔

اور سماعت کے دوران حالات کو دیکھتے ہوئے پھر ایک ن لیگی ارکان پارلیمنٹ کا ایک اجتماع کیا جائے گا جس میں یہ ظاہر کیا جائے گا کہ ن لیگ متحد ہے اور اس اجلاس کا فیصلہ بھی نواز شریف کے مقدمات کی سماعت کو دیکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ اہم لیگی رہنماؤں کی مشاورت اور رائے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ لیگی قیادت اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانے کی بجائے تنظیم سازی اور اپنے ارکان پارلیمنٹ کو متحرک کرنے پر توجہ دیں گے تاکہ فارورڈ بلاک کا راستہ روکا جا سکے۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تو ن لیگ کی قیادت کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے ہو گئے تھے، کئی اراکین اسمبلی نے مریم نواز کی قیادت پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر مریم نواز کے کہنے پر اداروں سے ٹکراؤ کی سیاست اور احتجاجی تحریک شروع کی گئی تو وہ کسی صورت میں بھی پارٹی کا ساتھ دیں گے اور نہ ہی مظاہروں میں آئیں گے۔تاہم اب مریم نواز نے احتجاجی اور جارحانہ سیاست کی بجائے پارٹی کی تنظیم سازی پر غور کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ مریم نواز نے اپنا میڈیا سیل بھی بحال کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے جس کے تحت مریم نواز آئندہ ہفتے اپنی میڈیا ٹیم سے ملاقات کر کے آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…