دال ‘ سبزی کھانے یا بھینسیں بیچنے سے بچت نہیں ہونی،ملک میں تبدیلی کے نام پر ڈکٹیٹر وزیر اعظم سامنے آگیا ،ہٹلر ،نپولین جیسی مثال تو ضیاالحق ،ایوب ، مشرف نے بھی نہیں دی،عمران خان کو کھری کھری سنا دی گئیں

17  ‬‮نومبر‬‮  2018

سکھر(آن لائن)پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس میں رہنا یا نہ رہنا ،دال کھانا یا سبزی کھانا یا پھر بھینسیں بیچنے سے بچت نہیں ہونی بلکہ پارلیمنٹ مضبوط کرنے سے معیشت مضبوط ہو گی،دوسرے ملکوں میں اپنے ملک کو کرپٹ کہتے ہو ،ایسے میں ہمیں کون قرضہ دے گا،گزشتہ روز تبدیلی کے نام پر ایک ڈکٹیٹر سامنے آگیا۔

عمران خود کو ہٹلر سمجھتے ہیں،ڈکٹیٹر کبھی کامیاب نہیں ہوتے ،عمران خان ہٹلر بننا چاہتے ہیں، وہ خود ہٹلر ہیں جو کہ نقصان سے بچنے کیلئے یو ٹرن لے رہے ہیں لیکن آج تک کوئی ہٹلر دنیا میں کامیاب نہیں ہوا۔ ان خیالات کا اظہارپیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ نے سکھر ڈسٹرکٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے تیسرے بڑے شہرکے بار کا ممبر ہونا پر بڑا فخر ہے ،ڈسٹرکٹ بار نے جمہوریت کے لئے بڑاکردارادا کیا لیکن بدقسمتی سے70 سال ہو گئے پاکستان میں حقیقی جمہوریت حاصل نہیں کر سکے اور آج پاکستان میں ایک ایسی سوچ رکھنے والے کو وزیر اعظم بنا دیا گیا ہے جس نے قوم کو بتا دیا کہ میں ہٹلر ہوں یعنی اس ہٹلر نے یوٹرن نہیں لیا، اس لئے نقصان اٹھایا اورمیں ہٹلر ہوں تو میں یوٹرن لے لوں گا تو نقصان نہیں اٹھا ؤں گا مگر حقیقت میں آج تک دنیا میں کوئی بھی ہٹلر کامیاب نہیں ہواکیونکہ ہٹلر ایک ڈکٹیٹر تھااور گزشتہ روز ایک تبدیلی کی صورت میں ڈکٹیٹر پوری قوم کے سامنے آیا ہے ۔سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اس موقع پر ہٹلر اور نپولین کی مثال دینے کا مطلب سوچ کا ایک جیسا ہوناہے حالانکہ ایسا بیان تو ضیاا لحق نے بھی نہیں دیا تھا ۔خورشید شاہ نے کہا کہ ملک ہمیشہ رول ماڈل جمہوریت سے بنتا ہے مگر یہا ں سابق صدور ضیاالحق ،ایوب اور پرویز مشرف نے بھی ہٹلر کی ایسی مثال نہیں دی لیکن وزیر اعظم عمران خان نے ہٹلر کی مثا ل دے کر ووٹ کی توہین کی ہے ۔

اب قوم کو ہٹلر کی سربراہی میں تبد یلی نظر آئے گیٍ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ایسی زبان استعمال کی جاتی ہے جو سن کر بھی شرم آتی ہے، ہم جمہوری آدمی ہیں ،پنڈورہ باکس کھولنا نہیں چاہتے عمران خان کو واضح کہنا چاہتا ہوں کہ پارلیمنٹ میں گالم گلوچ کی سیاست کو بند کرائیں آج تک تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ ایوان میں کسی وزیر کا داخلہ بند کیا گیا ہو ۔اپوزیشن کا کام تنقید کرنا ہوتا ہے اگر ہم تنقید نہیں کریں گے تو پھر حکومت کیسے کام ٹھیک کرے گی ۔

حالانکہ ہم نے پہلے آل پارٹی کانفرنس (اے پی سی )میں کہا تھا کہ ہم آپ کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے آپ حکومت چلاؤ جو وقت کی ضرورت ہے تاکہ فیڈریشن مضبوط ہو لیکن فیڈریشن تو اس وقت مضبوط ہو گی جب صوبوں کو ان کے حقوق ملیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی میں اتنی جرات نہیں تھی کہ این ایف سی ایوارڈ صوبوں کو دے سکیں لیکن ہم نے صوبوں کے حقوق کے لئے جیل کاٹی اور فیڈریشن کو مضبوط کرنے کے لئے صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ دیئے ۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ آج اس سے بڑی تبدیلی کیا ہو گی کہ سرمایہ کاری اور ایکسپورٹ کم ہو رہی ہے جبکہ امپورٹ میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں رہنے یا نہ رہنے، دال کھانے یا سبزی نہ کھانے سمیت بھینسیں بیچنے سے بچت نہیں ہو گی بلکہ جب پارلیمنٹ مضبوط ہو گی تو تب معیشت چلے گی۔ہم پہلے چور چور کا ملک میں نعرے لگاتے ہیں اور پھر باہر ملک قرضہ لینے جاتے ہیں تو خود کہتے ہیں کہ ہمارا ملک کرپٹ ہے ایسے میں ہمیں کون سا ملک قرضہ دے گا ۔

موجودہ حکومت کے عجیب قسم کے فیصلے ہیں لیکن ہمیں پھر بھی مایوسی اختیار نہیں کرنی چاہئے ۔خورشید شاہ نے کہا کہ موجودہ حالات میں نوجوانوں کو آگے آنا چاہئے کہیں ایسا نہ ہو کہ آپس کی جنگ میں ہم اتنا آگے نکل جائیں جہاں سے واپسی کا راستہ بھی نظر نہ آئے ۔وزیر اعظم کی پہلی تقریر ہمیشہ پالیسی میکنگ تقریر ہوتی ہے اور اپوزیشن سے مدد کی درخواست کی جاتی ہے لیکن یہاں پر پہلی ہی تقریر میں پکڑوں گا ، کینٹینر دوں گا ، آؤ مقابلہ کرو جیسے الفاظوں کا استعمال کیا گیا تو ایسے میں کونسا ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت کو کنٹینر سے ختم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن پیپلزپارٹی جمہوریت کے مفاد کے لئے ڈٹی رہی آج بھی پیپلزپارٹی مایوس نہیں ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہمارا ملک آگے بڑھے گا ۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…