آسیہ بی بی کی رہائی کا فیصلہ،وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات، سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال،بڑے فیصلے کرلئے گئے

31  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد(این این آئی) وزیراعظم عمران خان سے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی جس میں موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آسیہ بی بی کیس سے سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہے،

چھوٹا سا طبقہ ججز کو قتل کرنے ٗ فوج اور ریاست کے خلاف بغاوت کیلئے شہریوں کو اکسانے کی کوشش کررہا ہے ٗریاست کو کسی انتہائی اقدم اٹھانے پر مجبور نہ کریں ٗ ایسے عناصر سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنی سیاست چمکانے کیلئے ریاست سے نہ ٹکرائیں ٗ لوگوں کے جان ومال کی حفاظت کرینگے ٗکوئی توڑ پھوڑ نہیں ہونے دینگے ٗ ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی، ایسے کونسی حکومت چل سکتی ہے جہاں ایک آدمی کھڑا ہو کر ججز کو قتل اور آرمی چیف کے خلاف بغاوت پر اکسائے اور عوام کو سڑکوں پر لا کر سفری راستوں کو بند کردے۔ بدھ کی شب وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پاکستان پرقوم سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج میں آپ کے سامنے صرف اس لئے آیا ہوں کہ سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ آیا ہے اور اس فیصلے پر ایک چھوٹے سے طبقے نے رد عمل دیا ہے جس طرح کی زبان استعمال کی گئی ہے میں آپ سے بات چیت کیلئے مجبور ہوں ۔وزیر اعظم نے کہاکہ پہلے ایک چیز سمجھ جائیں کہ پاکستان دنیا کی تاریخ کا واحد وہ ملک ہے جو مدینہ کی ریاست کے بعد اسلام کے نام پر بنا ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ اسلام کے نام پربننے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کا کوئی قانون قر آن و سنت کے خلاف نہیں اور سپریم کورٹ کے ججز نے جو فیصلہ دیا ہے وہ آئین اور قانون کے مطابق دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا آئین قرآن اور سنت کے تابع ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ سپریم کور ٹ کے فیصلے کے بعد جس طرح کی زبان استعمال کی گئی ہے ٗ

پاکستان کے سپریم کورٹ کے ججز کے بارے میں یہ کہنا ہے کہ وہ فیصلہ کے بعد واجب القتل ہیں ٗ یہ کہناہے پاکستان کے آرمی چیف غیر مسلم ہیں اور جنرلز کو کہا جارہاہے کہ آرمی چیف کے خلاف بغاوت کریں۔عمران خان نے کہاکہ میں بار بار کہہ بیٹھا ہوں کہ پاکستان انشاء اللہ ایک عظیم ملک بنے گا وہ مدینہ کی ریاست کے اصول پر چل کر بنے گا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یہ میرے ایمان کا حصہ ہے جب تک پاکستان کو فلاحی ریاست نہیں بنائینگے تو اس وقت تک اس کا کوئی مستقبل نہیں ہے وزیراعظم نے کہا کہ میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ انسان کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہے کہ جب تک وہ نبی اکرمؐ سے عشق نہ کرے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے عملی طورپر وہ کام کیا ہے جو آج تک کسی پاکستان کی حکومت کام نہیں کیا ۔ انہوں نے کہاکہ جب ہالینڈ کے ڈ چ پارلیمنٹرین نے ہمارے نبیؐ ؐکی شان گستاخی کی اور خاکے نکالے تو پاکستان واحد مسلمان ملک تھا جس نے احتجاج کیا اور اس ملک کے وزیر خارجہ سے بات کی جس کے بعد ڈچ پارلیمنٹرین کے خاکے وڈرا کرائے گئے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان واحد ملک مسلمان ملک تھا جس نے پہلی بار او آئی سی میں اس ایشو پر آواز اٹھائی ٗہمارے وزیر نے اقوام متحدہ میں پہلی بار ایشو اٹھایا جس کے بعد یورپین کورٹ آف ہیومن رائٹس نے پہلی مرتبہ یہ فیصلہ کیا کہ نبیؐ کی شان میں گستاخی کر نا آزادی اظہار رائے میں نہیں آتا ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ہم صرف باتیں نہیں کرتے ٗعملی طورپر کام کر کے دکھایا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ واقعی ہم نبی اکرم ؐ کی شان میں کسی قسم کی گستاخی نہیں دیکھ سکتے لہٰذا جو زبان سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد استعمال کی گئی اس پر سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس طرح کونسی حکومت چل سکتی ہے جدھر کوئی آدمی کھڑے ہو کر کہے کہ ججز کو قتل کر دیں ٗ آرمی چیف کے خلاف بغاوت کریں ٗلوگوں کو سڑکوں پر نکالے ٗسڑکیں بھی بند کرے ٗایک حکومت کا کیا قصور ہے ؟ایسے حالات میں کونساملک چل سکتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ آگے ہم اتنے مشکل معاشی بحران سے نکل رہے ہیں ٗ میں اور کابینہ نے ابھی تک ایک دن کی بھی چھٹی نہیں کی ہے ہم مسلسل لگے ہوئے ہیں کہ اپنی قوم کو مشکل وقت سے نکالیں ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ملک کا پسے ہوئے غریب آدمی کیلئے حالات بہتر کریں ا س سلسلے میں دوست ممالک سے بات چیت کررہے ہیں تاکہ سرمایہ کاری آئے جس کا مقصد ہے کہ ملک سے بے روز گاری کم ہو ٗ غربت کم ہو ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس طرح کی حرکتیں کرنی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے آپ کو پسند نہیں آئے ، اگر سپریم کورٹ ان کی پسند کے مطابق فیصلہ نہیں کرتی تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ سڑکوں پر آجائیں گے ا س طرح کوئی ملک چل سکتا ہے ؟ اس سے ہمارے پاکستانیوں کو نقصان ہورہا ہے ٗیہ سڑکیں بند کررہے ہیں ٗ دیہاڑی والا مزدور کدھر سے بچوں کا پیٹ پالے گا ؟ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ کسی صورت ہم ان کو لوگوں کو اکسانے نہیں دینگے یہ کوئی اسلام کی خدمت نہیں ہے ٗیہ ملک سے دشمنی ہورہی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ملک دشمن عناصر ایسی باتیں کرتے ہیں کہ ججز کو قتل کر دیں ٗ فوج میں بغاوت ہو جائے ۔

انہوں نے کہاکہ ہماری پاک فوج نے ملک کو دہشتگردی کی جنگ سے نکالا ہے ٗپاک فوج نے بہت قربانیاں دی ہیں اور یہ لوگ جھوٹ بول رہے کہ آرمی چیف مسلمان نہیں ہیں ،ایسی حرکتوں سے ملک دشمنوں کو فائدہ اور پاکستان کو نقصان ہوگا ۔ وزیر اعظم نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ یہ اپنی سیاست چمکانے کیلئے لوگوں کو اکسا رہے ہیں ٗ آپ نے ان کی باتوں میں نہیں آنا یہ اسلام کی خدمت نہیں کررہے ہیں ٗیہ ووٹ بینک بڑھانے کیلئے سب کچھ کررہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں ان عناصر سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ ریاست سے نہ ٹکرائیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے انشاء اللہ آگے اچھا وقت آرہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ اپنی سیاست چمکانے اور ووٹ بینک کیلئے ملک کو نقصان نہ پہنچائیں ورنہ میں واضح کر نا چاہتا ہوں کہ ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی ۔وزیر اعظم نے کہاکہ لوگوں کے جان ومال کی حفاظت کرینگے کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہونے دینگے اور ریاست کو کسی انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کیا جائے،ہم صرف باتیں نہیں عملی کام کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…