صدر ممنون حسین کی ایوان صدر کے افسران و اہلکاران سے الوداعی ملاقات ،اپنے دور صدارت کے بارے میں بڑا دعویٰ کردیا

7  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد(آئی این پی ) صدرمملکت ممنون حسین نے کہا کہ آج وہ بارگاہِ الٰہی میں شکر گزاری کے جذبے کے ساتھ اس ایوان سے رخصت ہو رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اور اس ملک کے عوام نے جو ذمہ داری ان کے سپرد کی تھی، اس کی ادائیگی میں انہوں نے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات اور آئینی حدود کا ادراک کیا اور ان پر سختی سے کاربند رہے۔

اس معاملے میں وہ پورے اطمینانِ قلب اور نہایت عاجزی کے ساتھ یہ دعویٰ کر سکتے ہیں وہ اللہ اور اپنے ضمیر کے سامنے سرخرو رہے ہیں۔یہ بات انہوں نے ایوان صدر کے افسران و اہلکاران سے الوداعی ملاقات کی تقریب میں کہی۔صدر ممنون حسین نے کہا کہ ایوان صدر میں پانچ برس قیام کے تجربے سے وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس ایوان اوریہاں بیٹھنے والوں کی ذمہ داریوں کے بارے میں کافی ابہام ہے اور اس تناظر میں وطنِ عزیز کا یہ ایوان ملک کے سیاسی اور غیر سیاسی حلقوں میں اکثر موضوعِ گفتگو رہتا ہے۔ ایک قومی ادارے کی حیثیت سے یہ غیر فطری نہیں اور اس کی ایک وجہ ملکی سیاسی تاریخ بھی ہے جس کی وجہ سے ہمیں مختلف قسم کے حالات سے دوچار ہونا پڑا۔ اس ایوان میں بیٹھنے والے بعض لوگوں نے آئین اور قانون کی منشا پر چلنے کے بجائے اپنی پسند اور ناپسند کے مطابق کام چلانے کی کوشش کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ اس ایوان میں جب بھی کوئی نیا باسی آتا ہے، اس سے بھی مختلف قسم کی توقعات وابستہ کر لی جاتی ہیں۔وہ سمجھتے ہیں کہ اب یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے کیونکہ آئین وقانون کی پاسداری اور حکمرانی میں ہی وطنِ عزیز کی ترقی اور خوشحالی کا راز پوشیدہ ہے۔صدرمملکت نے کہا اس منصب کی ذمہ داری سنبھالنے سے قبل وہ ایک عام سیاسی کارکن تھے، عام لوگوں میں اٹھتے بیٹھتے تھے لیکن یہاں آنے کے بعد اس منصب اور اس ذمہ داری کے تقاضوں کے تحت یہ سرگرمیاں محدود ہو گئیں

لیکن آج جب وہ یہاں سے رخصت ہو رہے ہیں توانہیں خوشی ہے کہ ا ب وہ ایک بار پھر عام آدمی کی طرح اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فرائض منصبی کی ادائیگی کے سلسلہ میں ایوانِ صدر کے ہر سطح کے ذمہ داروں نے نہایت ایمانداری،پیشہ ورانہ مہارت، اخلاص اور محبت کے ساتھ ان کا ہاتھ بٹایا جس کے لیے وہ تمام ساتھیوں کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں اور ان کے اہل خانہ کی صحت،ترقی اور خوشحالی کے لیے دعاگو ہیں۔

انہوں نے ایوان صدر کے افسران وسٹاف کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بہترین مستقبل اور معاشرے کی ترقی کے لیے اپنے بچوں کی اعلیٰ تربیت پر بھرپور توجہ دی جائے۔جدید ایجادات اور خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی اہمیت سے انکار نہیں لیکن یہ حقیقت ہمیشہ پیش نظر رہنی چاہیے کہ مشینوں کو انسانی رشتوں اور باہمی احترام پر غالب آنے کی اجازت کسی صورت میں نہیں ملنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وہ پوری قوم سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ اطلاعاتی انقلاب کا خیر مقدم کرنے کے باوجود اپنی دینی اور ملی اقدار کے مطابق اپنے بچوں کی تربیت کریں، ان کی تعلیم پر بھر پور توجہ دیں تاکہ ہمارا مستقبل ہمارے حال سے بہتر ہو سکے کیونکہ تعلیم ہی میں وہ صلاحیت اور طاقت ہے جو انسان اور معاشرے کی ترقی کو یقینی بناتی ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…