آج کی سب سے دھماکہ دار خبر: حاضر سروس جج کی جانب سے چیف جسٹس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا گیا

4  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر، ریفرنس کوہاٹ خیبر پختونخوا کے حاضر سروس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج احمد سلطان ترین کی طرف سے دائر کیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا گیا ہے ۔نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز

کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس کوہاٹ خیبر پختونخوا کے حاضر سروس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج احمد سلطان ترین کی طرف سے دائر کیا گیا ہے۔ ریفرنس میں جج احمد سلطان ترین نے موقف اختیار کیا ہے کہ چیف جسٹس کے حالیہ اقدامات اور طرز عمل ملک کی سب سے بڑی عدالت کے سربراہ کے منصب اور آئین کے آرٹیکل 209 میں دیے گئے کوڈ آف کنڈکٹ کے تقاضوں کے برعکس ہیں، چیف جسٹس اپنے طرز عمل اور عدالتی اقدامات کے ذریعے مس کنڈکٹ کے مرکتب ہوئے لہٰذا آئین کے آرٹیکل 209کے ذیلی آرٹیکل 5کے تحت ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی ہونی چاہئے۔ جج احمد سلطان ترین نے سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر اپنے ریفرنس میں مزید کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میںعدالتی فعالیت سے قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوئی بلکہ دیگر آئینی اداروں میں بے جا مداخلت اور چیف جسٹس کی ذاتی سیاست کی وجہ سے بطور ادارہ عدلیہ کا نقصان ہوا۔ عدالتی فعالیت کے فائدے اور نقصان کا دارومدار اس کے پیچھے کارفرما ایجنڈے پر ہوتا ہے،افتخار چوہدری کی عدالتی فعالیت کو اس لئے عوام کی حمایت حاصل ہوئی کیونکہ اس کے نتیجے میں قانون کی حکمرانی قائم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن یہ وعدہ پورا نہیں ہوا، موجودہ صورتحال میں دیگر آئینی اداروں کے معاملات میں مداخلت کی جا رہی ہے

اور اختیار سے تجاوزکیا جارہا ہے جس سے ایک سیاسی تنازع پیدا ہوگیا ہے۔ریفرنس میں وزیراعظم سے چیف جسٹس کے ملاقات اورکچھ سیاستدانوں کیخلاف توہین عدالت کے نوٹس جاری کرنے اور ان کے قائدین کی توہین آمیز بیانات کو نظر اندازکرنے پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے جبکہ چیف جسٹس کی تقاریر اور صحافیوں کو انٹرویو پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کیا اس سے عدلیہ

کی نیک نامی ہورہی ہے اورکیا چیف جسٹس کے عہدے کے شایان شان ہے؟کیا بطور چیئرمین قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی چیف جسٹس نے سستے اور فوری انصاف کی فراہمی اورفوجداری نظام انصاف کو بہترکرنے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کیں؟کیا چیف جسٹس کے پاس کوئی اخلاقی جواز ہے کہ وہ سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو کارکردگی دکھانے پر مجبورکریں گے۔ریفرنس میں

چیف جسٹس کی طرف سے مقدمات کی سماعت کے دوران ریمارکس دینے اور پھر ان ریمارکس کی وضاحتیں دینے پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے اورکہا گہا ہے کہ اس طرح عمل کی وجہ سے عدلیہ میں rift (دراڑ) پیدا ہوگئی ہے۔ملک کے اندر سیاست میں تناؤ کی وجہ عدالتی فعالیت ہے جبکہ اس تناؤ میں پہلے سے کوئی متعین ایجنڈے کے بغیر وزیراعظم سے ملاقات ،راؤ انوار کے خط کو اوپن کرنے

اور انہیں ریلیف دینے پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے اورکہا گیا ہے کہ ایک مبینہ قاتل کے ساتھ یہ سلوک کیا جج کے شایان شان ہے؟ریفرنس میں ملک بھر سے اسپیشل عدالتوں اور ٹربیونل کے ججوں کو اپنے سامنے بٹھانے پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے اور سپریم جوڈیشل کونسل سے استدعا کی گئی ہے کہ اس کی انکوائری کی جائے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…