آپ تو بڑے دلیر تھے، کہاں تھے اتنے دن، عدالتوں کو خط لکھتے رہے، جب کہااس وقت سرنڈر کیوں نہیں کیا، چیف جسٹس نے رائو انوار کی حفاظتی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم جاری کر دیا

21  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور کیس کے مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی رائو انوار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ رائو انوار آج انتہائی ڈرامائی انداز میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ وہ سفید گاڑی میں منہ پر ماسک لگائے سپریم کورٹ آئے، ان کی گاڑی کو سپریم کورٹ کے اندر داخل ہونے والے دروازے تک خصوصی طور پر لایا گیا۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس نے نقیب اللہ قتل کیس کا ازخود نوٹس لے رکھا ہے۔ سماعت کے دوران رائو انوار کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل نے عدالت کے سامنے سرنڈر کر دیا ۔چیف جسٹس نے رائو انوار سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ پر اعتماد کیا آپ نے اس وقت سرنڈر کیوں نہیں کیا، آپ بڑے دلیر تھے، کہاں تھے اتنے دن، عدالت نےا ٓپ کو وقت دیا،ہم کمیٹی بنا رہے ہیں جو کچھ کہنا ہے کمیٹی میں کہنا،آپ عدالتوںکو خط لکھ رہے تھے،جو خط لکھے گئے ان کا تاثر درست نہیں، آپ نے عدالت پر اعتبار کیوں نہیں کیا؟آپ کو موقع دیا اب جے آئی ٹی بنا رہے ہیں۔چیف جسٹس نے رائو انوار کو گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے حفاظتی ضمانت منسوخ کر دی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ رائو انوار کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔ واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مطلوب سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار عدالت میں پیش ہوگئے۔عدالت میں پیشی کے موقع پر انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اہلکار بھی راؤ انوار کے ساتھ تھے۔ سفید رنگ کی گاڑی راؤ انوار کو سپریم کورٹ کے مرکزی دروازے تک لائی۔ راؤ انوار چہرے پر ماسک لگا کر عدالت پہنچے۔ نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے اور مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار سپریم کورٹ میں پیش ہو گئے ہیں۔ رائو انوار سفید رنگ کی گاڑی میں سپریم کورٹ پہنچے ، ان کی گاڑی کو سپریم کورٹ کے

اندرونی داخلی دروازے تک آنے کی خصوصی اجازت دی گئی تھی۔ رائو انوار نے چہرے پر ماسک پہن رکھا تھا جبکہ جیسے ہی وہ وہ گاڑی سے باہر نکلے ، اسلام آباد پولیس کے خصوصی دستے نے داخلی دروازے کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے کر حصار قائم کر لیا جبکہ رائو انوار کے عین عقب میں اینٹی ٹیررسٹ سکواڈ کے خصوصی اہلکار بھی حفاظت کیلئے ان کے ساتھ موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق رائو انوار کافی دنوں سے اسلام آباد میں ہی موجود تھے ، اور اس سے قبل چیف جسٹس کے نام جو خط رائو انوار کی طرف سے بھیجا گیا تھا وہ بھی اسلام آباد سے ہی سپریم کورٹ بھیجا گیا تھا۔واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی

جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر راؤ انوار کو عدالت طلب کیا تھا تاہم راؤ انوار طویل عرصے سے روپوش تھے۔انہوں نے 2 بار چیف جسٹس کو خط بھی لکھا تھا جس پر عدالت نے انہیں

حفاظتی ضمانت بھی دی تھی۔بعد ازاں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش نہ ہونے پر راؤ انوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ میں نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہو گی جبکہ آج ہی رائو انوار کے

خلاف توہین عدالت کیس کی بھی سماعت کی جائے گی۔ عدالت نے چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز سمیت ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…