نوازشریف کو اس لئے جوتا مارا کیونکہ، جامعہ نعیمیہ کے سابق طالبعلم نے 3وجوہات بتادیں

12  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)نوازشریف کو جوتا کیوں مارا؟ملزم عبدالغفور فاروقی نے 3 وجوہات بتا دیں۔دوران حراست ملزم عبدالغفور فاروقی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے نوازشریف پراس لیے جوتا پھینکا کہ نوازشریف نے ممتاز حسین قادری کوبے گناہ پھانسی دی ہے۔ دوسرا نوازشریف نے ہندوؤں کی ہولی کی تقریب میں یہ کہاکہ خدا اور بھگوان ایک ہیں۔جبکہ تیسرا نوازشریف نے ناموس رسالت قانون پرحملہ کروایا

اور ختم نبوتؐ قانون کوتبدیل کیا۔واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن ) کے قائد و سابق وزیراعظم محمد نواز شریف پر کل  تقریب کے دوران ایک شخص کی جانب سے جوتا پھینک دیا گیا تھا ،سکیورٹی اہلکاروں اور شرکاء نے جوتا پھینکنے والے شخص کو قابو کر لیا اور تشدد کا نشانہ بنایا ،پولیس نے جوتا پھینکنے والے نوجوان کو دو ساتھیوں سمیت حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا ،مشتعل لیگی کارکن تھانے پہنچ گئے اور حوالات میں بند ملزمان کو مارنے کی کوشش اور باہر سے کھڑے ہو کر جوتے دکھاتے رہے۔تفصیلات کے مطابق محمد نواز شریف گڑھی شاہو میں واقع جامعہ نعیمیہ کے زیراہتمام  مفتی محمد نعیمی اور ڈاکٹر سرفرازنعیمی شہید کی یاد میں منعقدہ سالانہ تقریب میں شریک تھے ۔ جیسے ہی نواز شریف خطاب کے لئے ڈائس پر پہنچے تو اسٹیج کے قریب موجود ایک نوجوان نے ان پر جوتا پھینک دیا اور اس نے دونوں ہاتھ فضا میں بلند کر کے نعرہ بھی لگایا ۔سکیورٹی کے عملہ نے نواز شریف کو فوری طو رپر اپنے حصار میں لے لیا جبکہ دیگر اہلکارو ں اور شرکاء نے جوتا پھینکنے والے شخص کو قابو کر لیا جبکہ بعض شرکاء نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ نواز شریف مختصر خطاب کے بعد وہاں سے روانہ ہو گئے ۔ بتا یاگیا ہے کہ جوتا پھینکنے والا نوجوان جامعہ کا ہی

سابق طالبعلم ہے ۔پولیس نے اس واقعہ میں ملوث ہونے پر اس کے دو ساتھیوں کو بھی حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا ۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکن مشتعل ہو کر ملزم کی تھانہ گڑھی شاہو پہنچ گئے ۔ اس دوران خاتون سمیت کچھ کارکن حوالات کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہو گئے جو حوالات میں بند ملزموں کو مارنے کی کوشش اور ناکامی پر انہیں جوتے دکھاتے رہے ۔ اس موقع پر پولیس کی نفری نے تمام کارکنوں کو زبردستی باہر نکال کر

مرکزی دروازہ بند کر دیا ۔ ادھرسیاسی رہنمائوں نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اس طرح کے واقعات کا تسلسل سیاسی جماعتوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری طوفان بدتمیزی کا شاخسانہ ہے ،گالی گلوچ سے بات عملی اقدامات کی جانب بڑھنا انتہائی خطرناک ہے اوراسی سے حالات خانہ جنگی کی طرف بڑھتے ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد

نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور وزیر خارجہ خواجہ آصف کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب بات بگڑتی جارہی ہے اور اس سے آگے خطرناک حالا ت ہیں ۔سیاستدانوں  کو سنجیدگی سے سوچنا چاہیے ۔تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے خواجہ آصف کیساتھ پیش آنے والے واقعہ کی بھی مذمت کی اور نواز شریف کے ساتھ پیش آنے والے

واقعہ کی بھی مذمت کرتے ہیں اور اس عمل کو درست نہیں سمجھتے ۔انہوں نے کہا کہ اگر عوام انتخابات میں اپنے انگوٹھے کا صحیح استعمال کریں اور صحیح شخص کو ووٹ دیا ہو تو پھر سیاہی اور جوتا پھینکنے کی نوبت نہیں آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف ایک مذہبی جماعت کے سیمینار میں شریک تھے اور مسلم لیگ (ن) پہلے ہی ختم نبوت کے معاملے میں دبائو میں ہے ۔ انہوں ے کہا کہ سیاست میں اختلافات اور انکے اظہار کا طریقہ ہے

لیکن یہ عمل کسی طرح بھی درست نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس انتہا پسندی کے ذمہ دار خود نواز شریف اور ان کی جماعت ہے اور انہی کی وجہ سے آج ملک میں عدم برداشت کی فضاء پیدا ہوئی ہے ۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہنے بھی محمد نواز شریف اور خواجہ آصف کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلا شبہ یہ انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ واقعہ ہے ۔ بیشک کسی سے بھی اختلاف

رائے ہو سکتا ہے لیکن اس طرح وضاحت یا اظہار کرنا قابل معافی نہیں ہے اور اس کی تحقیقات کر کے قرار واقعی سزا دی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ جب بات گالم گلوچ سے چلی تھی تو ہم نے ساری جماعتوں سے گزارش کی تھیکہ سوشل میڈیا پر ولگر مہم کے تدارک کے بارے میں سوچا جائے ،ان واقعات کا تسلسل سوشل میڈیا پر جاری طوفان بدتمیزی کا شاخسانہ ہے ۔ جب قائدین اس طرح کا رویہ اپنائیں گے تو یہ نیچے کارکنوں تک آئے گا ۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کی جانب سے سوشل میڈیا پر جو ہو رہا ہے وہ درست نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تحریروں کے بعد دست و گربیان اور پھر قاتلانہ حملے ہوں گے اور اسی سے حالات خانہ جنگی کیجانب جاتے ہیں ۔ان واقعات کو لگام دینے کیلئے تمام جماعتوں کو اپنے رویوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی اور اپنے کارکنوں کو سمجھانا ہوگا۔اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے جامعہ نعیمیہ میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…