بلوچ علیحدگی پسندوں او رپنجابی طالبان کے ساتھ مفاہمانہ پالیسی ، میجر (ر )عامرکے حیرت انگیزانکشافات

13  فروری‬‮  2018

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) ممتاز دفاعی تجزیہ کار اور آئی ایس آئی اسلام آبادکے سابق سٹیشن چیف میجر عامرنے کہاہے کہ بلوچ علیحدگی پسندوں او رپنجابی طالبان کے ساتھ جو مفاہمانہ پالیسی اختیار کی گئی اور جس کے مثبت نتائج بھی سامنے آئے وہی پالیسی خیبر پختونخوا اورفاٹا کے لیے کیوں اختیار نہیں کی جاررہی جب تک مسجد و مدرسہ کے گنبد و مینار سلامت ہیں یہ ملک بھی سلامت رہے گا

دین سے دوری اختیار کرنے والے ہمارے دشمن نہیں ہمارے قافلے کے بچھڑے ہوئے لوگ ہیں اورعلمائے کرام اور ہمیں اپنے بچھڑے بھائیوں کو مارنانہیں سمجھا کر گلے لگاناہے وہ گذشتہ روز معروف دینی درسگاہ جامعہ عثمانیہ نوتھیہ پشاور میں علمائے کرام او رعہدحاضر کے چیلنجز کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر جامعہ کے مہتمم مفتی غلام الرحمان اورناظم مولاناحسین احمدبھی موجودتھے میجرعامر نے کہاکہ موجودہ دور پرسیپشن میکنگ یعنی تاثر سازی کاہے بدقسمتی سے ا س معاملہ میں ہم جنگ ہار چکے ہیں ہمارا سچ ہمارے دشمن کے جھوٹ سے مغلوب ہوچکاہے آج مذہب ڈاڑھی اورمدرسہ کو نفرت کی علامت بنایاجارہاہے ان حالات میں علمائے کرام پربھاری ذمہ داریاں عائدہوتی ہیں اور ان کو اپنے لیے قران کریم کو گائیڈ بک کے طورپرسامنے رکھ کر آگے بڑھناہوگا انہوں نے کہاکہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھا نا کسی بھی طور جائز قرارنہیں دیاجاسکتا او رماضی میں جس نے بھی ایسا کیااس نے سب سے زیادہ نقصان اسلام کو ہی پہنچایاہے ہمارے ہاں ہجومی انصاف کا رجحان پرورش پارہاہے جو خطرناک امرہے یہ دور فکر ی جنگ کاہے جس میں علمائے کرام کا کردارسب سے اہم ہے انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ریاست میں بیٹھے کچھ عناصربھی دین اوردینداروں سے ہمیشہ بیزار رہے ہیں اور انہی نے مسائل بڑھائے ہیں پختونوں اور قبائلی بھائیوں کوہمیشہ کسی اور رنگ میں پیش کیا گیا ہے

مگر ہم نے دیکھاکہ اسلام آبادمیں اب تک چار دھرنے ہوئے ہیں پہلے تین دھرنوں میں عوام کو شدیدمشکلا ت کاسامناکرنا پڑا ،پولیس پر حملے کیے گئے راستے بندکیے گئے اداروں پر حملے ہوئے لوگوں کو خون بہایاگیامگر چوتھااور آخری دھرناجو پختونوں اورقبائلی باشندوں نے دیا میں کوئی مسئلہ پیدانہ ہوا جس مہذب انداز میں یہ دھرنادیاگیا وہ پورے ملک کے لیے مثال بن چکاہے حالانکہ جن لوگوں نے یہ دھرنا دیا ان کے سینوں پرنقیب اللہ محسودکی شہادت کے گہرے زخم تھے اس کے باوجود بھی پختونوں اور قبائلی باشندو ں پر دہشتگردی اور بد تہذیبی کالیبل چسپاں کیاجارہاہے کم ازکم اس دھرنے کے بعدتو پختونوں اورقبائلی باشندوں کے خلاف پروپیگنڈے کرنے والوں کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہئے ۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…