اس خاتون کی وجہ سے سپریم کورٹ کے جج نے مجھے گارڈ فادرکہا اور اڈیالہ جیل بھیجنے کی بات کی، نواز شریف نے سنگین الزامات عائد کر دئیے

9  جنوری‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )گریڈ19کی خاتون افسر کے پرموشن معاملےپر جسٹس عظمت سعید نے مجھے اڈیالہ جیل بھیجنے کی بات کی ، پھر گارڈ فادر اور سیسلین مافیا کہا گیا،قو م کے وسیع تر مفاد میں سب کچھ بھول کر آگے بڑھنا چاہتا ہوں ،ماضی کو بھولنے میں میری مد د کرو ،مجھے مزیدزخم نہ دو ،مجھے اس پوائنٹ پر نہ لے کر جاؤں جہاں میں اپنے جذبات کو قابو میں نہ رکھ سکوں،

جیسا میرے ساتھ برتاؤ کیا جا رہا ہے ،اس طرح کے سلوک لیڈروں کو باغی کرتے ہیں ،شیخ مجیب الرحمان محب وطن پاکستانی تھے لیکناس طرح کے سلوک نے انہیں باغی بنا دیا، نواز شریف کی میڈیا سے گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک بار پھر اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو براہ راست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایک گریڈ 19کی خاتون افسر کے پرموشن معاملے پر جسٹس عظمت سعید نے مجھے اڈیالہ جیل بھیجنے کی بات کی اور پھر گارڈ فادر اور سیسلین مافیا کہا گیا ۔ میرا عدلیہ سے کوئی جھگڑا نہیں بس چند ججوں سے اختلاف ہے۔ قو م کے وسیع تر مفاد میں سب کچھ بھول کر آگے بڑھنا چاہتا ہوں ،ماضی کو بھولنے میں میری مد د کرو ،مجھے مزیدزخم نہ دو ،مجھے اس پوائنٹ پر نہ لے کر جاؤں جہاں میں اپنے جذبات کو قابو میں نہ رکھ سکوں، جیسا میرے ساتھ برتاؤ کیا جا رہا ہے ،اس طرح کے سلوک لیڈروں کو باغی کرتے ہیں ،شیخ مجیب الرحمان محب وطن پاکستانی تھے لیکناس طرح کے سلوک نے انہیں باغی بنا دیا۔ جب خاتون افسر کے پرموش معاملے پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو پتہ ہونا چاہئے کہ اڈیالہ جیل میں کافی جگہ ہے تو ان ریمارکس پر اس وقت کے جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کو خط لکھا تھا اورجسٹس عظمت سعید کے ریمارکس پر اپنے دکھ کا

اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم آپ کی عزت کرتے ہیں لیکن وزیراعظم بھی ایک ادارے کا سربراہ ہے ،آپ پر بھی لازم ہے کہ اس ادارے کی عزت کریں ۔نواز شریف نے استفسار کیا کہ کیا ایک وزیراعظم کو اس طرح سے مخاطب کیا جاتا ہے ؟۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ نے مارشل لا کو قبول کیا اور عدلیہ نے نظریہ ضرورت ایجاد کیا اور فوج سے کہا کہ آپ نہ آتے تو ملک غرق ہو جا تا ۔انہوں نے کہا کہ

عدالتوں میں دیکھیں کیا ہو رہا ہے کتنے کیسز التوا کا شکار ہیں ،میں مذاق نہیں کر رہا مگر میں بھی وکیلوں کی فیسیں دے دے کر تھک گیا ہوں ،جب میں وزیراعظم تھا تو کاش مجھے پتہ ہوتا کہ انصاف کا حصول اتنا مہنگا ہے تو میں اس کے لیے کچھ کرتا ،وکیلوں کو پیسے ملنے چاہئیں لیکن غریبوں کے لیے وکیلوں کا انتظام ریاست کو کرنا چاہیے ۔ان ججوں کو سیلوٹ کرتا ہوں جنہوں نے عمران خان

کو صادق اور امین قرار دے دیا جن کے طرح طرح کے قصے کہانیاں آج کل میڈ یا پر آرہے ہیں ،ایسا تضاد،کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے ،مجھے فرضی تنخواہ پر نکال باہر کیا گیااور عمران خان کہتا ہے کہ آف شور کمپنی میری ہے لیکن اسے کہا جاتا ہے تم سو بار بھی کہو لیکن ہم نہیں مانیں گے کیونکہ یہ آف شور کمپنی تمہاری نہیں ہے ۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…