امریکا بھارت کوچین کے مقابلے میں استعمال کررہا ہے،،رات کے 4بجے امریکی صدر کو ایسا کیا ہواکہ پاکستان مخالف ٹوئٹ کرڈالا؟سیکرٹری خارجہ نے اصل وجہ بتادی

6  جنوری‬‮  2018

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاکستان کومسلسل غیر مستحکم کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں ۔امریکا بھارت کو خطے میں سیکیورٹی کا کردار دینا چاہتا ہے جس پر پاکستان کو تشویش ہے ۔امریکا بھارت کوچین کے مقابلے میں توازن برقرار رکھنے کے لئے بھارت کو استعمال کررہا ہے۔رات کے 4بجے امریکی صدر کی جانب سے ٹوئٹ کیا جانا سمجھ سے بالا تر ہے ۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ٹرمپ کی ٹوئٹ

امریکی پالیسی کا تعین کرتی ہے یا امریکن پالیسی پر ٹرمپ یہ ٹوئٹ کرتے ہیں۔پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کا کوئی وجود نہیں ہے ۔ہمار ی سرزمین پر افغانستان سے حملے کیے جاتے ہیں ۔بھارت پاکستان میں براہ راست اور افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردی کررہا ہے ۔منشیات سے ملنے والا پیسہ افغانستان میں خانہ جنگی اور پاکستان میں دہشتگردی کے لئے استعمال ہو رہا ہے ۔بھارت کا حاضر سروس فوجی افسر کلبھوشن یادیو پاکستان میں دہشتگردی کا اعتراف کر چکا ہے ۔ان خیالات کا انہوں نے ہفتہ آئی بی اے میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ امریکہ ایشیا پیسفک خطے کو انڈو پیسفک خطے میں بدل رہا ہے ۔پاکستان نے جاپان سے انڈو پیسفک ریجن پر بات کی ہے ۔ جاپانی وزیر کاپاکستان کا دورہ خوش آئند ہ ہے۔ہماری خارجہ پالیسی کا دارومدار صرف امریکا کے ساتھ تعلقات پر نہیں ہے ۔ہمارے روس کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور ہماری پوری توجہ چین کے ساتھ تعلقات پر بھی ہے ۔ چین کا قوت بن کر ابھرنا خطے کی صورتحال کے سبب ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے کیا جانے والا یکم جنوری کا ٹوئٹ سمجھ سے بالاتر ہے ۔اس روز ایک ٹوئٹ ایران کے حوالے سے بھی کیا گیا ۔یہ امر حیرت انگیز ہے کہ رات کے چار بجے امریکی صدر دو ملکوں کے بارے میں سوچ رہے تھے ۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ٹرمپ کی ٹوئٹ امریکی پالیسی کا تعین کرتی ہے یا امریکن پالیسی پر ٹرمپ

یہ ٹوئٹ کرتے ہیں۔کیا امریکا کی مستقبل کی پالیسی ان بیانات کے مطابق ہوگی اس حوالے سے امریکی سفارتخانے کی وضاحت کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے ۔موجودہ حالات میں امریکا کے ساتھ رابطے کی پالیسی ہے ۔امریکا دنیا کی سپرطاقت ہے اور ہمارے خطے میں پڑوسی کی طرح ہے ۔امریکا کے معاملے پر پاکستان کو سنجیدہ رویہ اختیار کرنا چاہیے ۔ہمیں خارجہ پالیسی کے بہت سے معاملات کو بند دروازوں کے پیچھے رکھانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایک طرف افغانستان دوسری طرف بھارت اور درمیان میں امریکا ہے ۔ افغانستان کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حقانی نیٹ کا کوئی وجود نہیں ہے ۔پاکستان نے حال ہی میں افغانستان سے آئے دہشت گرد بھی گرفتار کیے ہیں ۔امریکا نیٹو فورس اور افغان حکومت کا افغانستان کے بڑے حصے پر کنٹرول نہیں ہے ۔افغانستان میں حکومت کی رٹ نہ ہونے سے پاکستان کی سیکیورٹی متاثر ہورہی ہے۔

افغانستان میں امریکہ کو مسائل درپیش ہیں اور اسکا الزام پاکستان پر عائد نہیں کرنا چاہئے ۔افغانستان میں قیام امن کے لئے سب کے ساتھ مل کر کام کریں گے ۔افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ کے لئے امریکا کو بڑی حد تک قائل کر لیا ہے ۔انہوں نے کہا کہامریکی حکام سے جب ملاقات ہوتی ہے وہ بہت مثبت ماحول میں ہوئی ہے ۔امریکا جب پاکستان میں دہشت گردوں کی کمین گاہوں کی بات کرتا ہے تو ہم بھی افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی ٹھکانوں کی بات کرتے ہیں ۔افغانستان میں منشیات کی کاشت87 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

بھارت پاکستان میں براہ راست اور افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردی کررہا ہے ۔منشیات سے ملنے والا پیسہ افغانستان میں خانہ جنگی اور پاکستان میں دہشتگردی کے لئے استعمال ہو رہا ہے ۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ نیٹو کے اجلاس میں ٹرمپ نے حکمت عملی کی بجائے دوسرے امور پر گفتگو کی ۔امریکی پالیسی برائے جنوبی اشیا اور نیشنل سیکیورٹی پاکستان کے لئے حوصلہ افزا نہیں ہے ۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ امریکا بھارت کو خطے میں سیکیورٹی کا کردار دینا چاہتا ہے جس پر پاکستان کو تشویش ہے۔امریکا بھارت کوچین کے مقابلے میں توازن برقرار رکھنے کے لئے بھارت کو استعمال کررہا ہے۔

بھارت خطے کی بڑی طاقت بننے کی کوشش کررہا ہے ۔بھارتی نیوی کاافسر کلبھوشن یادیو ایک حقیقت ہے جس سے بھارت نظریں نہیں چرا سکتا ۔کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں کا اعتراف کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ صرف دہشت گردی پر بات کرنا چاہتا ہے ۔ہم بھی بھارت کی جانب سے کی جانے والی دہشت گردی پر بات کرنے کے خواہاں ہیں ۔بھارت کے ساتھ مذاکراتی ایجنڈے میں جموں و کشمیر سرفہرست ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی خارجہ پالیسی اسلام آباد میں بنائی جاتی ہے اور پالیسی کی تشکیل میں تمام اسٹریٹیجک اداروں سے بات کی جاتی ہ

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…