افواہوں کا ڈراپ سین،شریف برادران کا اعتراف،مزید بڑے بڑے نام بھی ملوث نکلے،تہلکہ خیز انکشافات

1  جنوری‬‮  2018

اسلام آباد(نیوزڈیسک)خبر رساں ادارے آن لائن کے مطابق شریف برادران کی سعودی عرب میں ایک ساتھ موجودگی کے بارے میں ایک طرف این آر او کی خبریں عام ہیں اور دوسری طرف یہ انکشاف بھی کیا جارہا ہے کہ دونوں بھائیوں کو سعودی شہزادوں کے ساتھ مل کر کرپشن کرنے کے الزام میں طلب کیا گیا ہے، معتبر سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کرپشن کے الزام میں گرفتار سعودی شہزادوں سے8اہم شخصیات کے تعلقات کی تصدیق کی گئی ہے،

ان میں سابق وزیراعظم نواز شریف، سابقہ بنگالی وزیراعظم خالدہ ضیاء اور لبنان کے مستعفی ہونیوالے وزیراعظم سعد حریری بھی شامل ہیں، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان نے کرپشن کیخلاف تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کیا ہے، اس کی زد میں شریف برادران بھی آئے ہوئے ہیں، معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب کے اینٹی کرپشن ادارہ نے اربوں روپے کی تحقیقات میں پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کے دست راز اور پولیٹیکل سیکرٹری سینیٹر آصف کرمانی اور وزیر تجارت پرویز ملک کیخلاف بھی منی لانڈرنگ الزامات کی تحقیقات میں شامل کئے جانے کا امکان جلد طلب کئے جاسکتے ہیں۔کینیڈا کے ایک نیوز چینل نے (جی آئی این) نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی حکومت کے کرپشن میں ان شہزادوں نے تین ممالک کے وزرائے اعظم جن میں نواز شریف، بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء اور وزیراعظم سعد حریری کیخلاف بھی ناقابل تردید کرپشن کے ثبوت فراہم کئے ہیں سعودی شہزادوں کی طرف سے دیئے گئے ثبوتوں کی روشنی میں اب نواز شریف، خالدہ ضیاء اور سعد حریری کیخلاف بھی تحقیقات شروع ہوچکی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف نے تحقیقات کا علم ہوتے ہی مولانا ساجد میر کو خصوصی مشن پر بھیجا تھا تاکہ کسی نہ کسی طرح معاملے کو گول کیا جا سکے، مولانا ساجد میر نے کم و پیش 15دن کی انتھک کوششوں کے

بعد وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو بلایا اور اسی دوران ترک وزیراعظم علی بن یلدرم کو بھی سعودی عرب بلا لیا گیا، لیکن کرپشن کے تانے بانے بہت زیادہ بگڑے ہونے کیوجہ سے میاں شہباز شریف نے بڑے بھائی کو بھی جدہ بلا لیا ہے، ذرائع کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ستمبر میں اپنے دورہ لاہور کے دوران متعدد حلقوں کو بتایا تھا کہ میاں نواز شریف ملک سلامتی کے اداروں اور عدلیہ کیخلاف ملک گیر مہم شروع کرنے جارہے ہیں اور اس مہم جوئی کو بھارتی لابی کی مکمل سپورٹ حاصل ہے،

اسی دوران سعودی عرب نے جب اپنے ملک میں کرپٹ سعودی شہزادوں کو حراست میں لیا تو کرپشن کی کڑیاں پاکستان کے حکمران خاندان سے بھی جا ملیں، ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف اس وقت سعودی عرب میں اپنے خلاف تحقیقات کو بند کروانے کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں، ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جب دونوں بھائی سعودی عرب سے واپس لوٹیں گے تو انکے پاس نئے این آر او کی دستاویزات نہیں ہونگی بلکہ انٹر نیشنل کرپشن میں ملوث ہونے کی دستاویزات بھی انکے پاس ہونگی،

ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی سفیر نے گزشتہ روز اسی لئے عمران خان کو ٹیلی فون کیا تھا کہ انہیں اعتماد میں لیا جاسکے اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان بداعتمادی کی فضاپیدا نہ ہو، سعودی سفیر نواف سعید المالکی نے عمران خان اور کئی دوسرے سیاسی رہنماؤںں پر واضح کر دیا ہے کہ شریف برادران کو این آر او کیلئے نہیں بلکہ کچھ حساس معاملات کی تفتیش کیلئے بلایا گیا ہے۔ سیاسی سعودی حکومت پہلے ہی 19 سعودی شہزادوں کی جائیدادیں قرقی کرچکی ہے چند بنکوں اور دیگر مالیات اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سعودی شہزادوں کی کرپشن اور ان کے ساتھ ملزمان کی معلومات بھی فراہم کریں۔

سعودی عرب کے اینٹی کرپشن محکمہ کے اعلیٰ افسر نے بتایا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ نواز شریف، خالدہ ضیاء اور سعد حریری منی لانڈرنگ، بھتہ خوری اور رشوت کی رقم دیگر ممالک میں چھپانے کے جرم میں ملوث ہیں۔تحقیقات میں ثابت ہوا ہے کہ خالدہ ضیاء کے پاس 12 ارب ڈالر کے اثاثے ہیں۔باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ شریف برادران نے یورپ بھجوانے کیلئے سعودی شہزادے کو بھیجے گئے تین ارب کے مال مشروط طور پر واپس کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

اس حوالے سے شریف برادران نے سعودی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان کا نام اس حوالے سے تفتیش میں شامل نہ کیا جائے اور یہ معاملہ راز داری سے حل کرلیا جائے۔سعودی حکومت نے اس حوالے سے اپنے لیگل ڈیپارٹمنٹ سے مشاورت شروع کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتار کئے گئے شہزادے مشال بن عبداللہ کے انکشاف پر میاں شہباز شریف اور پھر میاں نواز شریف کو سعودی عرب بلایا گیا ہے۔ سعودی شہزادے مشال بن عبداللہ نے تفتیشی ٹیم کو بتایا تھا کہ یورپ میں ہونیوالی 3 ارب ریال کی منی لانڈرنگ اور سرمایہ کاری میری نہیں شریف خاندان کی ہے۔

سعودی حکومت نے تمام ثبوت اور شہزادہ مشال بن عبداللہ کے انکشاف کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی کو میاں شہباز شریف سے ملاقات کرنے اور انہیں تمام حقائق سے آگاہ کرنے کیلئے بھیجا تھا۔ اس تناظر میں سعودی عرب نے خصوصی طیارہ بھیج کر شہباز شریف کو بلایا اور انوسٹی گیشن ٹیم نے میاں شہباز شریف سے پوچھ گچھ بھی کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں بھائیوں نے ساری رقم واپس کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے لیکن اس کیلئے شرط رکھی ہے کہ تمام معاملات خاموشی اور رازداری سے نمٹا دیئے جائیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کیخلاف اگر سعودی شہزادوں سے مل کر کرپشن کرنے کے الزامات ثابت ہوگئے تو اس خاندان کی سیاست مکمل طور پر تباہ ہو جائیگی کیونکہ شریف برادران نے خود ساختہ جلاوطنی کے دوران ان سعودی حکومت کے تعاون سے سعودی عرب میں بھی کارخانے لگائے تھے اور بے آئی ٹی میں اس حوالے سے بھی جھوٹ بولا گیا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…