عمران خان نے ’’بینظیربھٹو‘‘ کے ساتھ کیا ، کیاتھا؟ بلاول بھٹو نے سنگین الزامات عائد کردیئے

30  اکتوبر‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے الزام عائد کیاہے کہ عمران خان نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل کے ساتھ مل کربے نظیر بھٹو کی حکومت گرانے کی منصوبہ بندی کی اور ایدھی صاحب کو یرغمال بنانے کی کوشش کی، عمران خان واحد سیاستدان ہے جس نے بے نظیر بھٹو کی موت پر تعزیت بھی نہیں کی، جتنا لوگ عمران خان سے امید کرتے ہیں شاید وہ اتنا ڈلیور نہیں کر سکیں گے،

نواز شریف کی باتوں پریقین نہیں کرتا،وہ جمہوریت کے خلاف ہر سازش میں شامل ہے،جو لوگ کرپشن کی بات کرتے ہیں وہ اس کا حل نہیں چاہتے،کسی ایسے شخص کے ساتھ نہیں کھڑا ہوں گا جس نے کرپشن کی ہو،پیپلز پارٹی جمہوریت کے ساتھ ہے، بلاول بھٹواور پیپلز پارٹی کسی ٹیکنوکریٹ حکومت یا قومی حکومت کو برداشت نہیں کرے گی،اداروں کی صوبوں کو منتقلی ابھی کچھ عرصہ پہلے ہوئی ،تنقید کرنا آپ کا حق ہے مگر ہم نے جو کام کئے ان کی بھی تعریف کر دیا کریں،سیاستدانوں نے خارجہ پالیسی پراپنا کردارادا نہیں کیا،چار سال میں وزیر خارجہ تک نہیں لگ سکا،افغانستان بہت اہم ملک ہے جس کے ساتھ تعلقات بہت خراب ہیں، حکومت نے خارجہ پالیسی پر غلط طریقہ اپنایا ، جس طریقے سے کہا گیا کہ پاکستان کا تجارتی راستہ روک دیا جائے گا یہ بالکل مناسب نہیں اور یہ خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے،نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو جو اہمیت ملنی چاہیے(ن) لیگ اس کو وہ اہمیت نہیں دے رہی،2002میں مشرف نے عمران خان کے فائدے کیلئے ووٹ ڈالنے کی عمر 18سال کی مگر اسکافائدہ پیپلز پارٹی کو ہوا،نوجوانوں میں عمران خان کی مقبولیت کا تاثر غلط ہے، میں سیاست میں اقدار واپس لانا چاہتا ہوں، پر امید ہوں کہ پارٹی دوبارہ سر اٹھائے گی،سیاستدان نفرت کی سیاست کرتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے کبھی نفرت کی سیاست نہیں کی۔

پیر کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ 2013کے انتخابات میں ہماری کارکردگی صحیح نہیں تھی،1997میں ہمارے پاس قومی اسمبلی میں صرف 17سیٹیں تھیں جبکہ 2002میں ہم سب سے زیادہ ووٹ لے کر واپس آئے تھے، سیاست میں اونچ نیچ چلتی رہتی ہے، ہم نے متعدد ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے، میں پر امید ہوں کہ پارٹی دوبارہ سر اٹھائے گی، 2002کے الیکشن میں مشرف نے ووٹ ڈالنے کی عمر 18سال کر دی تھی تا کہ فائدہ عمران خان کو ہو مگر اس کا فائدہ پیپلز پارٹی کو ہوا۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدان ایک خطرناک گیم کھیل رہے ہیں، وہ نفرت کی سیاست کرتے ہیں، نوجوانوں میں عمران خان کی مقبولیت کا تاثر غلط ہے، میں سیاست میں اقدار واپس لانا چاہتا ہوں، ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے کبھی نفرت کی سیاست نہیں کی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کرپشن کے خلاف جنگ کا پیغام بہت طاقتور ہے،جو لوگ کرپشن کی بات کرتے ہیں وہ اس کا حل نہیں چاہتے،میں کرپشن پر 0تحمل کی پالیسی رکھتا ہوں،قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہیے، میں اپنے کسی ایسے بندے کے ساتھ نہیں کھڑا ہوں گا جس نے کرپشن کی ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف ہی کرپشن کیسز میں کارروائی کی جاتی ہے جبکہ دوسرے صوبوں میں ایسا نہیں ہوتا اور اس معاملے پر ججز بھی کچھ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے،ہم نے بے نظیر بھٹو کی شہادت کے معاملے پر اقوام متحدہ کا کمیشن بھی بنوایا اور عدالت میں گئے مگر عدالتوں نے کیا فیصلہ کیا اور ان پولیس والوں کو رہا کر دیا گیا،عمران خان اس ملک کا واحد سیاستدان ہے جس نے محرتمہ بے نظیر بھٹو کی موت پر تعزیت بھی نہیں کی، بے نظیر بھٹو کی حکومت کو گرانے کیلئے عمران خان نے حمید گل کے ساتھ مل کر پلاننگ کی

اور اس منصوبے کیلئے ایدھی صاحب کو یرغمال بنانے کی کوشش کی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جتنا لوگ عمران خان سے امید کرتے ہیں شاید وہ اتنا ڈلیور نہیں کر سکیں گے، بلاول بھٹواور پیپلز پارٹی کسی ٹیکنوکریٹ حکومت یا قومی حکومت کو برداشت نہیں کرے گی، ہم جمہوریت کے خلاف اقدام کو برداشت نہیں کریں گے، کوئی ایسی حکومت نہیں آرہی۔ انہوں نے کہا کہ میں نواز شریف کی باتوں پر کیوں یقین کروں گا، جمہوریت کے خلاف ہر سازش میں نواز شریف شامل ہے، پاکستان پیپلز پارٹی عوامی جماعت ہے، ہماری جمہوریت کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ آپ یا تو جمہوریت کے ساتھ ہوتے ہیں یا پھر کرپشن کے ساتھ، پیپلز پارٹی جمہوریت کے ساتھ ہے،اداروں کی صوبوں کو منتقلی ابھی کچھ عرصہ پہلے ہوئی ہے اور ہم اداروں کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، ہم نے ہر شعبہ میں میرٹ کو ترجیح دی، ہم نے پورے سندھ میں بہتری کیلئے اقدامات کئے ہیں، ہم نے پانی کی فراہمی کیلئے بھی اقدامات کئے ہیں جبکہ دوسرے صوبے ایسا نہیں کر سکے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ تنقید کرنا آپ کا حق ہے مگر ہم نے جو کام کئے ان کی بھی تعریف کر دیا کریں،عام آدمی تک بھی ترقی کے ثمرات پہنچنے چائیں،

ہم چاہتے ہیں کہ سرکاری اور نجی دونوں سطح پر عوام کی بہتری کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، ہم نے اس کیلئے متعدد پراجیکٹس شروع کئے ہیں، سندھ میں پیپلز پارٹی نے اقلیتوں کیلئے بہت اقدامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں نے خارجہ پالیسی پراپنا کردارادا نہیں کیا، انہوں نے چار سال میں وزیر خارجہ تک نہیں لگایا، افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت خراب ہیں، افغانستان بہت اہم ملک ہے،حکومت نے خارجہ پالیسی پر بالکل غلط طریقہ اپنایا ہے، جس طریقے سے کہا گیا کہ پاکستان کا تجارتی راستہ روک دیا جائے گا یہ کسی طور بھی مناسب نہیں ہے، یہ خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے،نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو جو اہمیت ملنی چاہیے(ن) لیگ اس کو وہ اہمیت نہیں دے رہی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…