پاکستان کا سرد استقبال،چند گھنٹے قیام ،امریکی وزیر خارجہ راتوں رات بوریا بستر باندھ کر اسلام آباد چھوڑ کر کون سے دشمن ملک جا پہنچے،پوری دنیا ششدر

25  اکتوبر‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،اے این این)امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن پاکستان میں چند گھنٹے قیام کے بعد 3 روزہ دورے پر بھارت پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ وزیراعظم نریندر مودی اور ہم منصب سشماسوراج سے ملاقات کریں گے۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ 3 روزہ دورے پر نئی دہلی پہنچے ہیں، اس انتہائی اہم دورے میں دفاعی تعاون، خطے کی سلامتی میں تعاون سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کریں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ریکس ٹلرسن کی نریندر مودی اور سشما سوراج سے ملاقات میں بھارت امریکا اسٹریٹیجک تعلقات مضبوط کرنے پر بھی بات ہوگی۔بھارتی میڈیا کے مطابق اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان دہشت گردی، توانائی اور تجارت جیسے اہم امور بھی گفتگو کا موضوع ہوں گے۔واضح رہے اس سے پہلے گزشتہ روزپاکستان کی سیاسی اورعسکری قیادت نے مختصردورے پر آئے امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن کو’’نومور‘‘کاواضح پیغام دیتے ہوئے کہاتھا کہ امریکا کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے اور بہترین تعلقات قائم کرنے کیلئے پرعزم ہیں لیکن قومی سلامتی پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پاکستان دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑ رہا ہے ، امریکا اس جنگ میں اسٹرٹیجک شراکت دارہونے کی یقین دہانی کر ائے۔ گزشتہ روزامریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن افغانستان سے مختصر دورے پر اسلام آبادپہنچے ۔انہوں نے آمدکے فور ی بعد پی ایم آفس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی جس میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف ،وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر دفاع خرم دستگیر ، سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ ،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار بھی موجود تھے

جبکہ ریکس ٹیلرسن کے ساتھ وفد میں پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل بھی شامل تھے۔ ملاقات میں وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے پرعزم ہے ہم نے دہشت گردی کیخلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، عالمی برادری کو پاکستان کی قربانیوں کی قدر کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ امریکا یقین دہانی کرواسکتا ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسٹرٹیجک حصہ دار ہیں اور آج پاکستان دنیا

میں دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑ رہا ہے خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اقوام عالم کو بھی کردارادا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف کارروائی اپنے مفاد میں کررہاہے، ہم نے نتائج حاصل کیے ہیں اور امریکا کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے اور بہترین تعلقات قائم کرنے کیلئے بھی پرعزم ہیں تاہم قومی سلامتی پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پاک امریکاتعلقات خطے میں

امن وسلامتی کے فروغ میں بھی اہم ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اقتصادی تعلقات کوبھی فروغ دیناچاہتاہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں دہشت گردوں کے کوئی ٹھکانے نہیں ،دہشت گردسرحدپارسے کارروائیاں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت بلوچستان اور ایل اوسی پرجارحیت کررہاہے اس کی اشتعال انگیزی خطے میں امن کی کوششوں کیلئے خطرہ ہے ۔ اس موقع پرامریکی وزیرخارجہ نے کہاکہ دہشت گردی

کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کی قدرکرتے ہیں اوراس کے ساتھ سکیورٹی سمیت تمام شعبوں میں تعلقات مزید مضبوط بناناچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خطے میں امن واستحکام اور گہرے معاشی تعلقات مواقع پیدا کرنے کے ہمارے مشترکہ اہداف کیلئے نہایت اہم ہے ۔امریکی وزیرخارجہ کے دہشت گردتنظیموں کے خلاف کارروائی کے مطالبے پرسیاسی اورعسکری قیادت نے واضح کیاکہ پاکستان کو2014ء کے تناظرمیں نہ دیکھاجائے،

ہم نے کامیاب فوجی آپریشنز کے ذریعے دہشت گردی کاخاتمہ کیا اوراب ان کی باقیات کونکالاجارہاہے۔ ملاقات کے بعد ایوانِ وزیر اعظم کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں ریکس ٹلرسن کو یہ کہتے دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان پورے خطے کی سلامتی کے لیے بہت اہم ہے، اس سے مزید بہتر معاشی تعلقات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے اس کے جواب میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ ہم امریکہ کے ساتھ مل

کر کام کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔میڈیارپورٹ کے مطابق ملاقات کے دوران سیاسی و عسکری قیادت نے پاکستان سے متعلق نئی امریکی پالیسی پر اپنے خدشات اور تحفظا ت سے آگاہ کیا۔ ریکس ٹلرسن نے یہ دورہ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کی دعوت پر کیا ۔ پاکستان آمد سے قبل افغانستان کے بگرام کے فوجی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ریکس ٹلرسن نے کہا کہ ہم نے پاکستان سے اس حوالے سے کچھ مخصوص مطالبات کیے ہیں

کہ وہ اس حمایت میں کمی کیلئے اقدامات کریں جو طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو پاکستان میں مل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم کہہ چکے ہیں کہ یہ شرائط پر مبنی طریقہ ہے اور پاکستان سے ہمارا رشتہ بھی شرائط پر مبنی ہی ہوگا یہ اس پر منحصر ہوگا کہ وہ ایسے اقدامات کرتے ہیں جو ہماری نظر میں نہ صرف افغانستان میں مفاہمت اور امن کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے ضروری ہیں بلکہ مستقبل میں ایک مستحکم پاکستان کیلئے بھی لازم ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم مستقبل میں پاکستان کے استحکام کے لیے بھی اس قدر ہی فکرمند ہیں جتنا کہ کئی معاملے میں افغانستان کے بارے میں ہیں پاکستان کو حالات کا واضح انداز سے جائزہ لینا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو آنکھیں کھول کر اس صورتحال کا جائزہ لینا چاہیے جس سے وہ دوچار ہیں کہ پاکستان کے اندر اتنی بڑی تعداد میں دہشت گرد تنظیموں کو پناہ کیسے مل جاتی ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

کی افغانستان پالیسی کے سامنے آنے کے بعد سے دہشت گردی کے خلاف بظاہر دونوں اتحادی ملکوں پاکستان امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ پاکستان نے رواں سال اگست میں اپنی مصروفیات کو وجہ بتا کر ایک اعلیٰ امریکی وفد کے دورے کو منسوخ بھی کر دیا تھا لیکن پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف اور وزیر داخلہ احسن اقبال کے حالیہ دور امریکہ سے برف پگھلتی محسوس ہو رہی ہے،سفارتی حلقوں میں امریکی وزیر

خارجہ کی آمد کو ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں کئی مثبت پیش رفت سامنے آئیں ہیں جن سے ایک دوسرے کو سمجھنے اور تعاون بڑھانے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں اغوا شدہ امریکی اور کینڈین جوڑے کی بحفاظت بازیابی سے تعاون اور امید بڑھی ہے۔ ہم صدر ٹرمپ کے چودہ اکتوبر کے پیغام کو سراہتے ہیں جس میں کہا گیا کہ امریکہ اب

پاکستان اور اس کے رہنماؤں کے ساتھ زیادہ بہتر تعلقات کا آغاز کر رہا ہے۔ انھوں نے پاکستان کی کئی موقعوں پر تعاون کی تعریف بھی کی ہے، افعانستان کے متعلق دونوں ممالک کے درمیان پالیسی اختلافات کھل کر سامنے آتے رہے ہیں۔ ریکس ٹیلرسن نے گذشتہ اگست میں پاکستان سے متعلق ایک بیان میں کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ برسوں میں اعتماد میں کمی’ آئی ہے کیونکہ ہم نے دیکھا ہے کہ پاکستان کے اندر دہشت گرد

تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں دی گئی ہیں تاکہ وہ امریکی فوج پر حملے کرسکیں اور افغانستان کے اندر قیام امن کی کوششوں کو ٹھیس پہنچا سکیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ریکس ٹیلرسن کے دورے سے کسی بڑی پیش رفت کی امید نہیں لیکن دونوں کو ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنے کا موقع ملا یہ دورہ پاکستان کے ساتھ رابطوں کی پالیسی کا تسلسل ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…