انتظار کی گھڑیاں ختم ،ترجمان پاک فوج نے پریس کانفرنس شروع کرتے ہی بڑا اعلان کردیا

14  اکتوبر‬‮  2017

راولپنڈی(اے این این ) آئی ایس پی آرکے ڈائریکٹرجنرل میجرجنرل آصف غفورنے تمام ترافواہوں وخدشات کویکسرمسترد کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہاہے کہ جمہوریت کوپاک فوج سے کوئی خطرہ ہے نہ کسی ٹیکنوکریٹ حکومت کی کوئی پلاننگ کی گئی ہے، ملک کی ترقی کیلئے ہر سسٹم کاکام کرنا ضروری ہے، کوئی کام آئین وقانون سے بالاترنہیں ہوگا،

دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اداروں میں اختلاف رائے نہ ہو لیکن فیصلہ حاکم وقت کا ہوتا ہے، بطور سپاہی اور پاکستانی وزیرداخلہ کے بیان پر دکھ ہوا ، پاکستان نے 15 سال میں ملکی سیکورٹی کے لیے بہت اقدامات کیے ،ملک میں کوئی نو گو ایریا نہیں ، ہم نے بہت کچھ کرلیا اور اب ڈومور کی کوئی گنجائش نہیں، امریکا یا کسی اور ملک کیساتھ کوئی مشترکہ آپریشن پاکستان میں نہیں ہوگا ،غیر ملکی مغویوں کی بازیابی کی کارروائی امریکا سے ملنے والی انٹیلی جنس معلومات کی بنیادپرکی گئی، اعتماد کی بنیاد پر تعلقات چلیں گے تو آگے اور بھی بہتر کام ہوں گے ، افغان مہاجرین کا واپس جانا ضروری ہے۔ ہفتہ کومیڈیاکوبریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے حال ہی میں مغوی غیرملکی خاندان کی بازیابی کے حوالے سے بتایاکہ غیر ملکی جوڑے کی بازیابی پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے امریکا سے ملنے والی انٹیلی جنس معلومات پر کرم ایجنسی میں ایک آپریشن کیا، امریکی سفیر نے ہم سے مغویوں کی بازیابی کے لیے مدد مانگی

،4بج کر 10منٹ پر امریکی حکام کی جانب سے جی ایچ کیو میں اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا گیا اور اطلاع دی گئی جس کے بعد ہم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے پاک فوج کے سپاہیوں کو آپریشن کیلئے روانہ کیا ،ہماری پہلی ترجیح مغویوں کی محفوظ بازیابی تھی ،اس لیے پاک فوج کے سپاہیوں نے سب سے پہلے دہشت گردوں کو گاڑی سے الگ کیا

تاکہ اگر فائرنگ ہوتی ہے تو غیر ملکیوں کوکوئی نقصان نہ پہنچے جہاں یہ آپریشن کیا گیا اس کے قریب ہی ایک افغان رفیوجیز کیمپ ہے ،اس لیے ہم کہتے ہیں کہ افغان جہاجرین کا جانا واپس ہے ،اگر کوئی شخص ان میں چلا جاتاہے اور اس کے پاس کچھ تھوڑے بہت کاغذات بھی موجود ہوتے ہیں تو یہ پتہ لگانا مشکل ہو جاتاہے کہ دہشت گرد کون تھے ،

افغان جنگ میں پاکستان کا تعاون نہ ہوتا تو وہ کامیاب نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 15 سال میں ملکی سیکیورٹی کے لیے بہت اقدامات کیے ہیں اب کوئی نوگوایریا نہیں ہے، امریکا کے ساتھ سیکیورٹی تعاون رہا ہے اور ہونا بھی چاہیے، سیکیورٹی سے متعلق ہماری امریکیوں سے بات چیت ہوتی رہتی ہے ،اعتماد کی بنیاد پر تعلقات چلیں گے

تو آگے اور بھی بہتر کام ہوں گے تاہم امریکا یا کسی اور ملک کے ساتھ کوئی مشترکہ آپریشن پاکستان میں نہیں ہوگا ہمیں اس بات پر خوشی ہے کہ امریکی صدر نے بھی ہماری کوششوں کو سراہا ۔ وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے تنقید پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کہ ان کی نجی ٹی وی سے کی گئی بات پر کہا گیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آرنے

غیر ذمے دارانہ بیان دیا، بطور سپاہی اورپاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال کے بیان کے 2نکات پر دکھ ہوا ان کی جانب سے کہا گیا کہ ایسے بیان دشمن دیتا ہے ، میرا کوئی بیان ذاتی نہیں پوری فوج کا موقف ہوتا ہے، میں نے نہیں کہا کہ معیشت غیرمستحکم ہے، اگر سیکیورٹی اچھی نہیں ہوگی تومعیشت بھی اچھی نہیں ہوگی، مضبوط ملک کے لیے

تمام شہریوں کو ذمہ داری سے ٹیکس ادا کرنا چاہیے، ٹیکس کیلئے جاری کیے گئے نوٹسز پر صرف 39 فیصد ریکوری ہوئی جبکہ سرکاری ملازمین سے 60 فیصد ٹیکس کی وصولی ہوئی۔انہوں نے کہاکہ میں نے یہ بھی کبھی یہ کہا کہ صرف پاک فوج نے کام کیا ، ہم سب نے بہت کام کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے سیمینار

میں ملکی معیشت کے بارے میں تمام شرکا نے کھل کر اظہار خیال کیا، جس میں بطور مہمان میں نے بھی ملکی معیشت پر اظہارخیال کیا پریس بریفنگ میں مجھے اندازہ تھا کہ وزیر داخلہ کے بیان سے متعلق مجھ سے سوال ہوگا، اس موقع پر آصف غفور نے اپنا ویڈیو کلپ میڈیا کو دکھایا ،جس کے بعد انہوں نے سوال کیا کہ مجھے بتایا جائے اس میں

میری جانب سے ملکی معیشت کے سوا کوئی دوسری بات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ سویلین حکومت ہی آرمی چیف کا تقررکرتی ہے، جمہوریت کو پاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں، جمہوریت کو اپنے تقاضے پورے نہ کرنے سے خطرہ ہوسکتاہے ،کوئی بھی کام آئین وقانون سے بالاترنہیں ہوگا، ریاست کے ادارے ہوتے ہیں، یہ ایک دوسرے کے ساتھ

مل کر کام کرتے ہیں اور پاک فوج ہر ادارے کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اداروں میں اختلاف رائے نہ ہو لیکن فیصلہ حاکم وقت کا ہوتا ہے، سندھ اور پنجاب میں رینجرز کا آپریشن اس وقت تک نہیں ہوا جب کہ سویلین حکومت نے اس پر رضامندی ظاہر نہیں کی ملک اس وقت ترقی کریگا جب سب مل کر کام کریں گے،

پاک فوج ہر وہ کام کرے گی جوملک کے آئین اور قانون کے دائرے میں ہوگا، ملک کو ترقی کرنی ہے تو ہر سسٹم کاکام کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے ہر قسم کا استحکام ضروری ہے، معیشت بہتر ہوگی تو قومی سلامتی سے متعلق فیصلے بھی بہتر ہوں گے ۔ انہوں نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ فوج کی جانب سے ٹیکنو کریٹ حکومت قائم کرنے کی کوئی پلاننگ ہے یہ افواہیں چل رہی کہ ڈی فیکٹومارش لاء لگایاجارہاہے اسی کوئی بات نہیں، ۔انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتیں جان لیں سیکیورٹی سے متعلق تمام پاکستانی اور ادارے ایک پیج پر ہیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…