لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کو آخر کس چیز کی سزاملی ،استعفے کے پیچھے چھپی بڑی وجہ سامنے آگئی ،نجی ٹی وی پروگرام میں شرکاء کے تہلکہ خیز انکشافات

10  اکتوبر‬‮  2017

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف کالم نگار، مکرم خان نے چینل ۵ کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے  کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ وہ پریزیڈنٹ این ڈی یو اس سے پہلے ڈی جی آئی ایس آئی رہے۔ پھر ڈائریکٹر اینڈ جنرل اس سے پہلے ڈائریکٹر جنرل رینجرز تعینات رہے۔ ابھی ان کی سروس میں ایک سال باقی تھا۔ انہوں نے کہا میں تھک گیا ہوں راحیل شریف نے انہیں ڈی جی آئی ایس آئی لگایا تھا۔

بھارت، افغانستان میں لوگوں کو شاید اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ارکان کے نام تک پتہ نہیں ہوتے۔ ہمارے یہاں تبصرے اور تجزیے شروع ہو جاتے ہیں۔ ہمیں ہرگز ان پر گفت و شنید نہیں کرنی چاہئے۔ معروف کالم نگار سجاد بخاری نے پروگرام کے دوران کہا جنرل رضوان اختر کا اپنا ذاتی فیصلہ تھا۔ وہ آئی ایس آئی کے سربراہ رہے۔ ڈان لیکس میں وہ مین کردار تھے۔ اس کے بعد انہیں پریذیڈنٹ این ڈی یو بنا دیا گیا۔ انہیں ڈان لیکس کی سزا دی گئی۔ ہمارے جرنیلوں کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی بہت اچھی اچھی آفر ہوتی ہیں شاید انہوں نے سوچا ہو کہ یہاں سے آگے تو فیلڈ میں جانے کا چانس نہیں بہتر ہے کہ استعفیٰ دے کر کوئی چانس لے لیا جائے۔ ایک وردی اتار کر دوسری وردی پہننا چاہتے ہیں۔ ڈان لیکس پر شاید ان کی شہباز شریف صاحب سے اعزاز چودھری اور فاطمی صاحب کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی۔۔معروف کالم نگار توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ جنرل رضوان اختر کی ریٹائرمنٹ سے لگتا ہے کہ وہ ”ڈل لائف“ سے تنگ آ کر مستعفی ہوئے ہیں۔ پریذیڈنٹ این ڈی یو بھی انتہائی اہم پوسٹ ہے لیکن فیلڈ کی بات اور ہوتی ہے۔ ابھی وہ کم عمر ہیں تھکاوٹ کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔واضح رہے صدر نیشنل ڈیفنس یونی ورسٹی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر گزشتہ روزاپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے ہیں ۔ رضوان اختر کو فوج کے قابل ترین افسروں میں مانا جاتا ہے

وہ دوران ملازمت ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی رینجرز سندھ سمیت دیگر اہم عہدوں پر فائز رہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے استعفیٰ میں لکھا ہے کہ بوجھل دل مگر اطمینان کے ساتھ میں استعفی ٰذاتی وجوہات کی وجہ سے دے رہا ہوں۔ انہوں نے کہا ہے کہ عظیم فوج کے ساتھ 35 سالہ خدمات کی انجام دہی پر مجھے فخر ہے اور فوجی کیریئر میں تعاون پر اپنے سینئرز، ساتھیوں اور اسٹاف کا شکرگزار ہوں۔ فوج کو جب بھی ضرورت پڑے گی میری خدمات حاضر ہیں۔ انہوں نے درخواست کی ہے کہ ریٹائرمنٹ کے فیصلے پر مفروضوں سے گریز کیا جائے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…