پاک امریکہ کشیدگی کے ماحول میں مشرف نے ڈاکٹر عبدالقدیر کا تنازعہ دوبارہ کیوں کھڑا کیا؟ جاوید ہاشمی، مشاہد حسین اور عبدالعزیز کو بلا کر انہیں ایسا کیا کہا گیا کہ وہ بھی حیران رہ گئے؟ حیرت انگیز انکشافات

1  ستمبر‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے ڈاکٹر قدیر سے متعلق دعوے پر سینئر رہنما جاوید ہاشمی میدان میں آ گئے، تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف نے دعویٰ کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر قدیر کو میں نے جس وقت ذمہ داریوں سے الگ کیا توآنسوؤں کے ساتھ روتے ہوئے انہوں نے میرے گھٹنوں کو ہاتھ لگایا، اس کے بعد میں نے امریکیوں کے سامنے سٹینڈ لیا، اب جب ڈاکٹر قدیر میرے خلاف بولتا ہے تو دکھ ہوتا ہے،

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے ڈاکٹرقدیر سے متعلق اس دعوے پر سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی بھی میدان میں آ گئے اور انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ 2003ء میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان مشاہد حسین سید اورنیوی کے سربراہ عبدالعزیز اور مجھے ہوٹل کے ایک کمرے میں لے گئے اور بتایا کہ جنرل مشرف اور کچھ فوجیوں نے ان کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے، دھمکاتے ہوئے کہتے ہیں کہ تمہیں امریکہ کے حوالے کر دیں گے، جاوید ہاشمی نے کہا کہ مشرف اب بے بنیاد بیانات دے رہے ہیں، اس انٹرویو کا وقت بہت اہم ہے، آج بھی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں سرد مہری ہے اور دوسری طرف امریکہ کو شروع دن سے ہی پاکستان کے ایٹمی ہتھیار کھٹکتے رہے ہیں اور غیر یقینی صورتحال پیدا کرتا رہا ہے۔ سینئر سیاسی رہنما جاوید ہاشمی نے دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان وہ واحد ایٹمی ملک ہے جس نے اپنا ایٹمی پروگرام انجام کو پہنچایا، اس میں ذوالفقار علی بھٹو، ضیاء الحق، محترمہ بے نظیر بھٹو، نوازشریف اور ڈاکٹر عبدالقدیر جیسے لوگوں نے اپنا حصہ ڈالا، جاوید ہاشمی نے کہا کہ پرویز مشرف کے انٹرویو میں ان سب لوگوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، مشرف کے انٹرویو کی وقت کے لحاظ سے بڑی اہمیت ہے، امریکہ پاکستان کوایٹمی طاقت کبھی نہیں چاہتا،

جہاں تک پرویزمشرف کے نوازشریف کو بتانے کا دعوے کا تعلق ہے تو یہ 2003ء کا واقعہ ہے، میریٹ ہوٹل میں ڈاکٹر عبدالقدیر بھی موجود تھے، وہ مجھے،مسلم لیگ ق کے مشاہد حسین سید اور یونیفار م میں موجود بحری افواج کے سربراہ ایڈمرل عبدالعزیزکو ایک کمرے میں لے گئے، جہاں انہوں نے بتایا کہ پرویز اور ان کے کچھ فوجی ساتھی انہیں ڈراتے اور دھمکاتے ہیں،وہ بہت دکھی تھے، ایک سوال کے جواب میں جاوید ہاشمی نے کہا کہ میرے علاوہ تینوں مشاہد حسین، ڈاکٹرقدیر اور عبدالعزیز زندہ ہیں،

آپ ان سے اس بارے تصدیق کر سکتے ہیں، سینئر رہنما جاوید ہاشمی نے کہا کہ ایک طبقہ ڈاکٹر عبدالقدیر کی بے حرمتی کرنا چاہتا تھا، وہ ہمارے ہیرو ہیں، جب سابق وزیراعظم نوازشریف ایٹمی دھماکہ کرنا چاہتے تھے تو افواج پاکستان کی کچھ لابیز اس کے حق میں نہیں تھیں، ڈاکٹر قدیر اس بات کا ذکر باربار اپنے پروگراموں میں کر چکے ہیں، اس کے علاوہ جنرل مجید بھی دھماکوں کے حق میں تھے۔ سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے کہاکہ اس طرح کے واقعات کی مثال ہماری تاریخ میں نہیں ملتی، اس بات کی تصدیق تو ڈاکٹر قدیر ہی کر سکتے ہیں، اصل حقیقت تو پرویز مشرف اور ڈاکٹر قدیر دونوں کو معلوم ہے، جو بھی ہوا ایک ناگوار صورتحال تھی اور ڈاکٹر قدیر کو معذرت کرنا پڑی جو ہم سب لوگوں نے دیکھی، آخر میں سینئر صحافی نے کہا کہ ہم تو یہی تمنا کرسکتے ہیں کہ اللہ کسی کو نہ دکھائے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…