دْنیا میں کوئی بھی قوم اْس وقت تک اخلاقی سربلندی حاصل نہیں کر سکتی جب تک ایثار و قربانی کا جذبہ موجزن نہ ہو ٗ صدر مملکت ٗوزیر اعظم

1  ستمبر‬‮  2017

اسلام آباد (این این آئی)صدر مملکت ممنون حسین اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے عید الاضحی کے پر مسرت موقع پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاہے کہ دْنیا میں کوئی بھی قوم اْس وقت تک اخلاقی سربلندی حاصل نہیں کر سکتی جب تک اس میں ایثار و قربانی کا جذبہ موجزن نہ ہو ٗمشکل حالات میں ہمیں جذبہ ایثاروقربانی ،اخوت و بھائی چارہ، مذہبی رواداری ، امن و آشتی اور پیار و محبت کے پرچار اور اِن پر عمل کرنے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے ٗ

ہمیں آج کے دن اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو ہرگز نہیں بھولنا جن کی عیدیں گذشتہ کئی دہائیوں سے سنگینوں کے سائے تلے گزر رہی ہیں ٗپاکستان مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام کی حق خود ارادیت کے حصول کی تحریک کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت ہر فورم پر جاری رکھے گا۔صدرمملکت ممنون حسین نے عید الاضحی 1438ھ ؍ 2017ء کے موقع پر قوم کے نام پیغام کہاکہ ’’ عید الاضحی کے پُرمسرت موقع پرمیں قوم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اوراللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دُعا گو ہوں کہ پاکستانی قوم اور پوری ملتِ اسلامیہ کی عبادات اور قربانیاں قبول و منظور فرماتے ہوئے انھیں ہمارے لیے اپنی رضا کے حصول کا ذریعہ بنا دے ، آمین۔ حج اور عید الاضحی دو ایسی عبادات ہیں جن کی بنیاد قربانی کے جذبے سے اٹھی ہے۔ ان دونوں عبادات کا تعلق جان اور مال کے ایثار سے ہے۔ ذات باری تعالیٰ نے دو جلیل القدر انبیائے کرام علیہم السلام کی مثال کے ذریعے بنی نوع انسان کو باور کرایا کہ انسانیت کی معراج یہ ہے کہ وہ اپناہر عمل قرآن حکیم کے اس حکم کے تابع کر دے جس میں فرمایا گیا ہے ٗ ’’میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور موت سب اللہ رب العالمین کے لیے ہے‘‘۔صدر نے کہاکہ عبادت کی یہی روح ہے جواس دکھوں بھری دنیا کو جنت کا نمونہ بنا سکتی ہے کیونکہ جان و مال کی اس قربانی کے ذریعے انسان کواپنی ’’انا‘‘ قربان کرنے کی تربیت دی جاتی ہے جو مسائل کی اصل جڑ ہے۔ ہمارے قومی مسائل ہوں یامختلف عالمی بحران، ان سب کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو ان کی تہہ میں ’’انا‘‘ کے پیدا کردہ مسائل ہی نظر آئیں گے ۔

اس لیے ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے ’’انا‘‘ کوقربان کر کے اس دنیا کو جنت کا نمونہ بنا دیا جائے۔ عید الاضحی کے اس موقع پر ہمیں ایثار کے جذبے سے کام لیتے ہوئے اپنے ان بہن بھائیوں کا خاص طور پر خیال رکھنا ہے جو حالات کے جبر کا شکار ہو کر معاشی طور پر پیچھے رہ گئے ۔ہمیں قوم کے ان فرزندوں اور ان کے اہل وعیال کو بھی اپنی دعاؤں میں شامل رکھنا ہے جنھوں نے ہمارے مستقبل پر اپنا آج قربان کر دیا۔

اسی طرح ہمارے کشمیر ی بہن بھائی بھی ہماری خصوصی دعاؤں کے مستحق ہیں جو اپنی آزادی کے لیے ایک غاصب قوت کے ساتھ بڑی بہادری سے برسرِ پیکار ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہم سب کو عید الاضحی کی حقیقی خوشیوں سے ہمکنار کرے اور قربانی جیسی عظیم عبادت کو اس کی روح کے مطابق سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اسکی تہہ میں پوشیدہ نعمتوں اور برکتوں سے مستفید فرمائے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ’’میں عیدالاضحی کے موقع پر تمام اہلِ وطن کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے دْعا کرتا ہوں کہ آپ سب کی زندگی میں اِس طرح کی خوشی کے مواقع بار بار آتے رہیں ،آمین۔عیدالاضحی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اطاعت اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی تسلیم و رضا کی یاد گار ہے۔آج کے دِن اِن عظیم شخصیات نے اطاعت و ایثار اور قربانی کی لازوال مثال قائم کی تھی۔ یہ عمل خالق کائنات کو ایسا پسند آیا کہ اسے تاقیامت اْمت محمدی کے لئے عبادت کی حیثیت سے لازم قرار دے دیا۔

انہوں نے کہاکہ قربانی کا جذبہ ایک عالمگیر حیثیت کا حامل ہے۔ ہر مسلمان اپنی توفیق اور استطاعت کے مطابق قربانی کرتا ہے۔ دْنیا میں کوئی بھی قوم اْس وقت تک اخلاقی سربلندی حاصل نہیں کر سکتی جب تک اس میں ایثار و قربانی کا جذبہ موجزن نہ ہو۔ قربانی کا مقصدانسان کا اپنی خواہشات کو اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لئے قربان کرنا ہے۔ یہ جذبہ انسان کے اندر ایسی صلاحیتوں کو اْجاگر کرنے کا ذریعہ بنتا ہے جو کسی آزما ئش یا تکلیف دہ لمحات و حالات میں صبرو تحمل کا راستہ اختیار کرنے کا حوصلہ دیتا ہے۔

قربانی کا جذبہ ہر قسم کی مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنے کا نام ہے۔جو قومیں اِن اْوصاف کی حامل ہوتی ہیں وہی قومیں باہمی احترام اور اتحاد کے ساتھ خوشحالی کی منازل طے کر پاتی ہیں۔آج وطنِ عزیز کو دہشت گردی اور انتہا پسندانہ سوچ جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اِن مشکل حالات میں ہمیں جذبہ ایثاروقربانی ،اخوت و بھائی چارہ، مذہبی رواداری ، امن و آشتی اور پیار و محبت کے پرچار اور اِن پر عمل کرنے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

ہمیں محدود علاقائی، ذاتی، نسلی اور بلاوجہ کے تعصبات اور نفرتوں کو خیر باد کہہ کر ملک و قوم کی ترقی وخوشحالی کے لئے کام کرنا چاہیے۔ یہی سیدھی راہ اور وقت کی آواز ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں آج کے دن اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو ہرگز نہیں بھولنا جن کی عیدیں گذشتہ کئی دہائیوں سے سنگینوں کے سائے تلے گزر رہی ہیں۔ ہمیں مقبوضہ کشمیرمیں ریاستی ظلم و ستم کاشکار معصوم کشمیریوں کو اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی دْعاؤں میں یاد رکھنا ہے۔

انشاء اللہ تعالی مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کی طویل رات جلد ختم ہوگی اور ہمارے کشمیری بھائی جلد آزادی کی صبح طلوع ہوتے ہوئے دیکھیں گے۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام کی حق خود ارادیت کے حصول کی تحریک کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت ہر فورم پر جاری رکھے گا۔میری اللہ تعالیٰ سے دْعا ہے کہ ہم سب کو عیدا لاضحی کی حقیقی خوشیوں سے ہمکنار فرمائے اور جذبہ ایثار و قربانی پر اِس کی روح کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…