تعلقات تاریخ کی سرد ترین مرحلے میں داخل ،ریڈ لائن عبورکرنے پر پاکستان کا امریکہ کیخلاف انتہائی اقدام

29  اگست‬‮  2017

اسلام آباد( آن لائن ) امریکہ کے جنوبی ایشیاء پالیسی میں پاکستان کی ریڈ لائن عبور کرنے پر پاکستان کا امریکہ کے حوالے سے فی الحال مزاکرات نہ کرنے کا فیصلہ ۔پاک امریکہ تعلقات تاریخ کی سرد ترین مرحلے میں داخل ہوگئے۔اسلام آباد کی جانب سے امریکی وفد کو خوش آمدید نہ کہنے کے فیصلے نے امریکہ میں فیصلہ سازی سے متعلق اہم اداروں کو جنوبی ایشیاء پالیسی کے حوالے سے حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے پر غور کرنے کافیصلہ ۔

وزیر خارجہ خواجہ آصف جلد چین ، روس اور اتحادی ممالک کا دورہ کرینگے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان اور جنوبی ایشیاء پالیسی پر پاکستان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور فی الحال امریکہ کے ساتھ اس معاملے میں مزاکرات سے گریز کیا جائے۔ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ نے اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ رابطے تیز کردیے ہیں، اور وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف بہت جلد چین ، روس اور دیگر اتحادی ممالک کے دورے کرینگے اور امریکی صدر کی پالیسی کے بارے میں لائحہ عمل اختیار کرینگے۔ ذرائع کے مطابق عید کے دنوں میں وزیر خارجہ چین کے دورہ کی توقع ہے۔ آئن لائن سے امریکی اور پاکستانی ذرائع سے گفتگو کے بعد یہ تجزیہ اخذ کیا ہے کہ چین اور روس جنوبی ایشیاء میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ، جس کی وجہ سے پاکستان نے امریکی پالیسی پر سخت ردعمل کا اظہار کیاہے۔ امریکی فیصلہ ساز اداروں نے حالیہ فیصلہ سازی کرتے وقت پاکستان کے موجودہ حالات کو نظر انداز کیا۔سینئر تجزیہ نگار کے مطابق پاکستان کے موجودہ حالات 2001ء سے یکسر مختلف ہیں۔ دوسری طرف افغانستان میں امریکی پالیسی کو مکمل حمایت حاصل نہیں ، اگرچہ اشرف غنی نے امریکی پالیسی کے حق میں بیان دیامگر سابق صدر حامد کرزئی نے امریکہ کی حالیہ پالیسی برائے افغانستان اور جنوبی ایشیاء پر سخت تنقید کی ہے۔ چین ایک بین الاقوامی مضبوط معیشت اور پاکستان کا حمایتی ہے اور سپر پاور روس کا جنوبی ایشیاء میں اہم کردار ہے۔چین اور روس پاکستان کے مکمل حمایت کا اعلان کرچکے ہیں۔

حکومتی وزیر نے نام نہ ظاہر کرنے پر آئن لائن کو بتا یا کہ پاکستان کے لئے امریکہ کے تسلط سے نکلنے کا سنہری موقع ہے تاکہ خطے میں اپنا مقام بنا سکے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے اور وہ اپنی ناکامیوں کا بوجھ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے۔ دوسری طرف امریکی سفارتی ذرائع کے مطابق فیصلہ سازی کے اداروں نے پاکستان کے ردعمل کے بعد امریکی پالیسی برائے افغانستان اور جنوبی ایشیا ء کی حالیہ پالیسی کے بارے میں حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…