نواز شریف کے دو اہم اداروں سے متعلق آف دی ریکارڈ اجلاسوں میں بیانات نے وزراء پریشان کردیا

16  اگست‬‮  2017

اسلام آباد(آن لائن)سابق وزیرا عظم نواز شریف کے دو اہم اداروں سے متعلق آف دی ریکارڈ اجلاسوں میں بیانات نے ان کے اپنے وزراء4 کو ہی پریشان کر دیا ہے جبکہ وزیرا علی پنجاب شہباز شریف سمیت سینئر وزراء4 نے نواز شریف سے کہا ہے کہ وہ اعلی عدلیہ اور مقتدر اداروں پر’’ہتھ ہولا‘‘رکھیں ورنہ مرکز اور پنجاب ن لیگ کی حکومت کے لئے مشکلات بڑ ھ سکتی ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ دو اہم اداروں کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنانے پر نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز

کے موقف کو پارٹی میں تقویت نہیں مل رہی اور وہ معاملات کو انتہائی حد تک لے جانے کے حق میں نہیں ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اور وفاقی وزراء4 سعد رفیق ، قادر بلوچ ، احسن اقبال ، خرم دستگیر ،بر جیس طاہر ، مشیرا ن امیر مقام ، عرفان صدیقی ، اس حق میں نہیں ہیں کہ اعلی عدلیہ اورمقتدر اداروں کو اس سارے معاملے میں اس طرح سخت تنقید کا نشانہ بنایا جائے جس طرح نواز شریف نے دوران ریلی اور بعدا زاں اف دی ریکارڈ اجلاسوں میں بنایا جبکہ خواجہ آصف ، انوشہ رحمن ، پرویز رشید ، اسحاق ڈار ، مریم نواز ، ظفر اللہ نواز شریف کے موقف کے حامی ہیں اور انھیں ڈٹ جانے کا مشورہ دے رہے ہیں ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف اسی وجہ سے اپنی آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان نہیں کررہے کہ پارٹی میں تقسیم ہے اور اتوار کو سعد رفیق نے اسی وجہ سے نوازشریف کو صحافیوں کے سوالوں کے جواب دینے سے روک دیا تھا ، ساتھیوں نے نواز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ چونکہ مرکز اور پنجاب مین اب بھی ن لیگ کی حکومت ہے اس کے لیے مشکلا ت پیدا نہ کی جائیں۔وزیر داخلہ احسن اقبال کے اتوار کو ملنے کی وجہ بھی ا ہم پیغام تھا، جو انہوں نے نواز شریف تک پہنچا دیا نوازشریف کو سڑکوں پرنکلنے کی بجائے عدالتی فیصلے کے خلاف جلد نظر ثانی اپیل دائر کر نے کا مشو رہ دیا گیا جو انہوں نے پیر کو کر دی اور نوازشریف کو اپیل کی سماعت کے دوران خود سپریم کورٹ مین پیش ہونے کی تجویز بھی دی گئی

تاکہ وہ سماعت کے بعد عمران خان کی طرح باہرآکر میڈیا سے گفتگو کر سکیں اور زیادہ سے زیادہ ان کا موقف اجاگر ہو دوسری طرف نوازشریف کی صدارت میں رائیونڈ لاہور میں غیررسمی مشاورتی اجلاس بھی ہوا حالانکہ نا اہل ہونے کے بعد اب وہ پارٹی اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتے مگر ان کی صدارت اجلاس میں ایازصادق، خواجہ آصف، شہبازشریف، پرویز رشید، حمزہ شہبازودیگرشریک ہوئے اور فیصلہ کیا گیا کہ کلثوم نواز ہی حلقہ این اے 120 سے مسلم لیگ ن کی امیدوار ہونگی مخالفین کی جانب سے محترمہ کلثوم نواز پر اٹھائے جانے والے اعتراض مسترد کر دیئے گئے اور ان کی بھرپور انتخابی مہم کیلئے مختلف انتظامی کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ، بھی کیا گیا پرویز ملک اور حمزہ شہبازسمیت مقامی قیادت انتخابی مہم سازی کیلئے بھرپور انتظامات کرے گی، جبکہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی آئندہ کی سیاسی حکمت عملی اور عوامی رابطہ مہم کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا نوازشریف جلد ہی پنجاب سمیت مختلف صوبوں کا دورہ بھی کریں گے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…