اب یہ کام ہوکر ہی رہے گا،نوازشریف نے اعلان جنگ کردیا

14  اگست‬‮  2017

لاہور ( این این آئی) سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ جمہوریت عوام کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کا نام ہے جس کو قائم رکھنے کے لیے ہمیں ہر صورت ووٹ کے تقدس اور عوامی رائے کو برقرار رکھنا ہوگا،بدقسمتی سے ہم نے قائداعظم کی وفات کے بعد جمہوریت اور قانون کو نظر انداز کرکے نظریہ ضرورت ایجاد کرلیا جس نے قائد کا پاکستان توڑدیا ،عوام کے ووٹ کا احترام نہ ہونے کی وجہ سے ملک نے پچھلے ستر سالوں سے مصیبتیں جھیلیں ،

اگر پچھلے ستر سالوں سے جاری تماشا بند نہ ہوا تو پاکستان کسی اور حادثے سے دوچار ہو جائیگا جس کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پاکستان کے 70ویں یوم آزادی کے موقع پر مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ کے مزار پر حاضری دینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نواز شریف نے مزار اقبال پر پھولوں کی چادر چرھانے کے ساتھ فاتحہ خوانی بھی کی ۔ بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبدالخبیر آزاد نے ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے دعا کروائی ۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال ، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ، وفاقی وزیر تجارت پرویز ملک ، پرویز رشید ، سائرہ افضل تارڑ ، آصف کرمانی ، حمزہ شہباز ، زعیم حسین قادری ، خواجہ احمد حسان اور لارڈ میئر لاہور کرنل (ر) مبشر جاوید سمیت دیگر بھی ان کے ہمرا تھے ۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ آج ہم پاکستان کی 70ویں سالگرہ منا رہے ہیں ، پاکستان قائد اعظم کی قیادت میں جمہوری ، قانونی جدوجہد اور ووٹ کی طاقت سے وجود میں آیا لیکن بدقسمتی سے قائد اعظم کی وفات کے بعد اور قائد ملت کی شہادت کے بعد ہم نے جمہوریت اور قانون کو نظر انداز کرکے ایک نظریہ ضرورت ایجاد کر لیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ قائد اعظم کا پاکستان ٹوٹ گیااور آج کی طرح ہر یوم آزادی پر ہم قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے روبرو شرمسار ہو کر پیش ہوتے ہیں ،

افسوس ہے کہ ملک ٹوٹنے سے بھی ہم نے کوئی سبق نہیں سیکھا لیکن اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو اسی راستے پر گامزن کیا جائے جو قائد اعظم نے طے کیا تھا ، ہمیں آج پاکستان کی 70ویں سالگرہ پر ایک بار پھر یہ طے کرنا ہو گا کہ ہم ہر صورت اور ہر قیمت پر ووٹ کے تقدس کو اپنائیں گے اور اس کو برقرار کھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت عوام کی رائے کا احترام کا نام ہے اور عوام کے ووٹ کے تقدس کا نام ہے ،

جمہوریت عوام کی حکمرانی کا نام ہے اور آئین کی بالادستی کا نام ہے ہم نے قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کا پاکستان بنانا ہے تو آئین اور قانون کا احترام کرنا ہو گا کیونکہ ہم اس پر قائم نہیں رہے ادھر ادھر بھٹکتے رہے اور ہمارے ستر سال اسی طرح گزر گئے ۔ آج آپ پوچھیں اپنے دل سے کہ ہم واقعی بڑی خوشی کے ساتھ ستر ویں سالگرہ منا رہے ہیں یعنی خوشی تو ہماری تب ہوتی جب مشرق پاکستان بھی ہمارے ساتھ ہوتا اور ترقی میں پیش پیش ہوتا ،

مغربی پاکستان ترقی میں پیش پیش ہوتا اور یہ حصہ جو باقی بچا کھچا تھا اس میں ہم نے پچھلے ستر برسوں میں انتشار ہی انتشار دیکھا ۔اگر ہم واقعی ووٹ کے تقدس کا احترام کرتے اور اس کا خیال کرتے تو آج کبھی ہمیں یہ دن دیکھنا نہ پڑتا ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل وکرم سے آپ نے دیکھا ہے کہ ہم نے چار سالوں میں ڈلیور کیا ہے ، پانچ سال تو ابھی پورے بھی نہیں ہوئے ۔ چار سالوں میں لوگوں نے دیکھ لیا ہے کہ ہماری حکومت نے اپنے وعدے پوری کیے ہیں ،

لوگوں کی توقعات پر ہم پورا اترے ہیں ،ا س میں کوئی شک و شبہ نہیں اور میں محسوس کرتا ہوں کہ جو یہ اللہ کے فضل و کرم سے انسانوں کا سمندر تھا جو اسلام آباد سے لیکر لاہور تک ہمارے ساتھ آیا یہ یونہی نہیں آیا ، وہ دیکھ رہے تھے کہ پاکستان میں ترقی عروج پر ہے ، پاکستان میں خوشحالی آ رہی ہے ، ہماری بنیادی ضرورتیں پوری ہو رہی ہیں ، ابھی تو میں اپنے اس ایجنڈے کی بات بہت دفعہ کر چکا ہوں جو ہم نے کمپلیش کیا ہے جس کو ہم نے اللہ کے فضل و کرم سے پورا کیا ہے

ان پچھلے پورے چار سالوں میں ابھی تو ایک سال اور تھا پتہ نہیں آپ اور کیا کیا اس ملک کے اندر دیکھتے ۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم تو لوڈ شیڈنگ ختم ہونے کی بات کر رہے تھے لیکن میرا خیال ہے کہ بجلی وافر ہونے کے ساتھ سستی بھی ہو جاتی اور آپ نے دیکھا یہ سب ، ہمارا جو اگلا ایجنڈا تھا وہ تو اس سے بھی بہت بھڑ کر تھا جس کا ذکر میں نے لاہور جلسے میں کیا ہے کہ ہم انشاء اللہ لوگوں کو سستا اور فوری انصاف دیں گے اور اس کے لئے میں بالکل تیار ہوں چاہے

ہمیں قانونی ترمیم کرنی پڑی یا نئے قانون بنانے پڑیں یا آئینی ترامیم کی جائیں ہم سماجی ، معاشی اور معاشرتی ، عدالتی انصاف دیں گے ۔ دادے کے زمانے میں عدالت کے اندر جو کیسز ہیں ان کو پوتا بھی آج بھگت رہا ہے لیکن وہ فیصلے کے نزدیک نہیں پہنچتے ، فیصلہ ہونے کا نام نہیں لیتے اور ان کی جائیداد بھی اس میں ساری کی ساری لگ جاتی ہے اس کے باوجود فیصلے ہونے نہیں پاتے ،

یہ تو مقصد نہیں تھا پاکستان بنانے کا اور پھر پاکستان بنانے کا مقصد یہ بھی نہیں تھا کہ یہاں پر مساوات نہ ہو ، کسی کو تو معاشی انصاف ملے اور کسی کو معاشی انصاف تک نہ مل سکے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی سرزمین 20کروڑ عوام کی ملکیت ہے چند لوگوں کی نہیں ہے ، اگر چند لوگوں کے پاس یہاں زمینیں ہیں یا گھر ہیں تو پھر باقی کروڑوں لوگ ہیں ان کے پاس بھی اپنے اپنے گھر ہونے چاہئیں اور ہمارے اس ایجنڈے کا ایک بڑا حصہ یہ بھی تھا کہ انشاء اللہ تعالیٰ سستے داموں ان لوگوں کو گھر دیں گے

جو گھر بنانے کی استطاعت نہیں رکھتے ۔ یہ میرے دل سے نکلی ہوئی بات ہے ہم اس پر عمل کرنے کا پورا ارادہ رکھتے ہیں ہم چاہتے تھے کہ پاکستان سیاسی اور اقتصادی طور پر بھی مضبوط ہو جائے تاکہ یہ کام ہم شروع کر سکیں ۔ غریب لوگ اپنے مقدموں کے لئے جن کے پاس ان کی پیروی کے لئے پیسے نہیں ہوتے تو ریاست ان کی مدد کرے اور ان کی فیسوں کا بوجھ اٹھائے اور ان کے مقدموں کا فیصلہ ہفتوں کی بجائے دنوں میں ہو ۔

یہ میری دیرینہ خواہش ہے جس کو پورا کرنے کے لئے ہمیں یقیناًآئینی ترامیم کی ضرورت ہے جو ہم کریں گے ۔ یہ وہ ایجنڈے کے آئٹمز ہیں جو انشاء اللہ جب بھی مسلم لیگ(ن) کی حکومت آئے گی اس میں ان کو سرفہرت رکھا جائے گا ۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ آپ نے 2013ء میں کہا تھا کہ بجلی نہیں ہے تو ہماری حکومت نے بجلی دی ہے کہ نہیں دی ، اور پھر کہا کہ ملک میں امن نہیں ہے بد امنی اور انتشار ہے اور اللہ کے فضل سے ہم نے امن قائم کیا ہے کہ نہیں کیا ۔ کہا جا رہا تھا کہ گیس نہیں ہے ہم نے گیس دی ہے کہ نہیں دی ،

جو ملک کے بڑے بڑے بنیادی مطالبے تھے ۔انہوں نے کہا کہ 2012ء کی ٹیلی ویژن سکرینیں اٹھا کر دیکھیں ملک میں کیا حشر تھا اور آج کتنا بدلا ہوا ملک ہے اور ترقی کی طرف تیزی سے مارچ کر رہا تھا لیکن ہمارے ملک میں اب جو یہ سلسلہ شروع ہوا ہے اس سے پاکستان کی اکانومی کی بہت بڑا دھچکا لگا ہے یہ غریب لوگوں کے روزگار پر لات ماری گئی ہے جو کہ بہت افسوسناک بات ہے ۔ ہمارے اس سفر میں اتنے نوجوان تھے اور میں ان کی آنکھوں کی طرف دیکھتا تھا تو ایک چمک محسوس ہو رہی تھی ، میں دیکھ رہا تھا کہ یہ ایک امید بھریں نظروں سے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ترقی کی راہ میں پڑنے والے خلل سے بڑا سٹ بیک ہوا ہے اور ہمارے لیے تسلسل کو قائم رکھنا آسان بات نہیں ہو گی ۔ یہ جو تماشا ہوتا چلا آرہا ہے ستر سالوں سے بند نہیں ہو گا تو خدا نخواستہ اللہ نہ کرے پاکستان کو کسی اور حادثے سے دوچار کرے گا اور ہم کسی حادثے کا متحمل نہیں ہو سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کا احترام نہ ہونے کی وجہ سے پچھلے ستر سالوں سے ملک نے ساری مصیبتیں جھیلی ہیں ۔ لیکن ہم آپ کے ووٹ کا تقدس لیکر آئیں گے اور ووٹ کا احترام بھی کروائیں گے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…