ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کا انضمام،حیرت انگیزانکشافات

22  اپریل‬‮  2017

کراچی (این این آئی)کراچی کے بنیادی مسائل کے حل اور بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے کے حوالے سے ایم کیو ایم (پاکستان )،پاک سرزمین پارٹی اور مہاجر قومی موومنٹ ایک پلیٹ فارم پر آگئے ہیں ۔ایم کیو ایم (پاکستان )کی جانب سے (آج) نکالی جانے والی ریلی میں پاک سرزمین پارٹی اور مہاجر قومی موومنٹ کے وفود کی شرکت کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

کچھ حلقوں کی جانب سے کوشش کی جارہی ہے کہ 2018کے انتخابات سے قبل مہاجرووٹ بینک کو تقسیم ہونے سے بچانے کے لیے ایم کیو ایم کے تمام دھڑے اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے انتخابات کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کریں ۔آنے والے دنوں اس حوالے سے اہم پیش رفت کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم(پاکستان)کی جانب سے اتوار کو کراچی کے مسائل کے حل اور بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے کے حوالے سے ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔اس حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے بدترین مخالفین پاک سرزمین پارٹی اور مہاجر قومی موومنٹ نے ریلی کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال کی جانب سے ریلی کی تائید کے بعد گزشتہ روز ایم کیو ایم (پاکستان ) کے سربراہ ڈاکٹرفاروق ستار نے پی ایس پی کے سربراہ کو ریلی میں شرکت کی دعوت دی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم (پاکستان) اور پارک سرزمین پارٹی کے درمیان برف پگھلنے لگی ہے اور پی ایس پی کے حلقوں میں ایم کیو ایم کی ریلی میں شرکت کے حوالے سے مشاورت کا عمل جاری ہے ۔مشاورتی عمل کے بعد اس بات کا امکان ہے کہ پارٹی کا وفد ایم کیو ایم کی ریلی میں شرکت کرے گا ۔جبکہ اسی قسم کی صورت حال آفاق احمد کی مہاجر قومی موومنٹ کی جانب سے بھی دیکھنے میں آرہی ہے

جنہوں نے ایم کیو ایم کی ریلی کو وقت کا تقاضہ قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ ماضی میں بھی آفاق احمد یہ پیش کش کرچکے ہیں کہ وہ مہاجر قوم کے مسائل کے حل کیلئے نائن زیرو جانے کے لیے تیار ہیں تاہم اس میں رکاوٹ بانی ایم کیو ایم کی ذات تھی ۔تاہم اب ’’مائنس الطاف‘‘ کے اس بات کے امکانات روشن ہیں کہ ایم کیو ایم پاکستان اور مہاجر قومی موومنٹ میں مثبت سمت بات آگے بڑھ سکے ۔

ذرائع نے بتایا کہ کچھ حلقوں کی کوشش ہے کہ 2018کے انتخابات سے قبل مہاجر ووٹ بینک کو تقسیم ہونے سے بچانے کے لیے ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں میں اتحاد ہوجائے ۔اس حوالے سے پہلے بھی دبئی میں گفت و شنید ہوچکی ہے تاہم اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تھی لیکن ایک مرتبہ پھر اس ضمن میں کوششیں تیز کردی گئی ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان حلقوں کی پہلی کوشش یہ ہے کہ ان تمام دھڑوں میں انضمام ہوجائے اور یہ ایک نام اور انتخابی نشان پر انتخابات میں حصہ لیں ۔مذکورہ کوشش ناکام ہونے کی صورت میں ان گروپس کے درمیان انتخابی اتحادکرانے کی حکمت عملی طے کی گئی ہے ۔ذرائع کے مطابق آئند ہ آنے والے دنوں اس حوالے سے اہم پیش رفت کا امکان ہے ۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…