میں نے حکومت کو سستی ترین بجلی بنا کر دی تو جواب میں نواز شریف حکومت نے میرے ساتھ کیا ، کیا؟

6  اپریل‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت میں شامل چند افراد ملک میں سستی بجلی کی پیداوار نہیں چاہتے اس سے ان کے مفادات کو گزند پہنچتی ہے، تھر کے کوئلے سے سستی بجلی پیدا کی، پیداوار شروع ہوتے ہی پراجیکٹ کو بند کرنے کیلئے کہا گیا۔پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے وفاقی حکومت پر بڑا الزام عائد کر دیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے مایہ ناز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے وفاقی

حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئےانکشاف کیا ہے کہ تھر کے کوئلے سے سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کی ذمہ داری مجھے سونپی گئی ، میں نے 24 روپے کی بجائے 6 روپے یونٹ کی سستی بجلی بنا کر دی تھی،ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا کہ منصوبے کے بورڈ آف گورننس کا میں چیئر مین ہوںمنصوبے پر 9بلین روپے لاگت آنا تھی جو 2010میں شروع ہو کر 2012میں مکمل ہونا تھا آج 2017ء ہے اور 7 سال میں اس منصوبے کی محض 3 بلین روپے فنڈنگ ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے منصوبے کیلئے ملنے والی کم رقم کے باوجود رقم سے ہم نے آلودگی پیدا کئے بغیر تھر کے کوئلے سے زیر زمین بجلی پیدا کی 10 میگا واٹ بجلی بنائی۔ ایٹمی سائنسدان کا کہنا تھا کہ جب منصوبے کی کامیابی اور بجلی کی پیداوار شروع ہونے کے حوالے سے حکومتی عہدیدار اور متعلقہ افراد کو اطلاع دی تو منصوبے کو فوراََ بند کرنے کا کہا گیا۔ انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے مجھے کہا کہ آپ نے ثابت کر دیا ہے کہ تھر کے کوئلے سے بغیر آلودگی کے سستی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے بس اب منصوبہ بند کر دیں جس پر میں نے انہیں کہا کہ منـصوبہ کیسے بند کر سکتے، منصوبے پر 3بلین روپے کی خطیر رقم لگی ہے ، مشینری اور دیگر آلات وہ سب کباڑ بن جائے گا ، ایسا نہیں کیا جا سکتایا تو آپ جو کہہ رہے ہیںاس کی

ذمہ داری لیں ۔ میرا جواب سن کر انہوں نے منسٹری آف فنانس کو کہلوا بھیجا کہ جب ان کے منصوبے کے حوالے سے بجٹ کی ڈیمانڈآئے تو ہمیں وہ آپ نے نہیں بھجوانی۔ڈاکٹر ثمر مند مبارک نے بتایا کہ سی پیک منصوبے کے تحت تھر میں میری زیر نگرانی چلنے والی کول پاور پراجیکٹ کے قریب ایک پراجیکٹ لگایا گیا ہے جو کہ امپورٹڈ کوئلے پر چلایا جائے گا اور پھر وہاں بجلی پیدا کر کے جامشورو گرڈ کے ذریعے بجلی

نیشنل گرڈ میں ڈالی جائے گی جو کہ تکنیکی اعتبار سے بھی ٹھیک نہیں اور معاشی اعتبار سے بھی مہنگا پراجیکٹ ہے جبکہ ملکی سطح پر حاصل کئے جانے والے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پراجیکٹ کے پیسے روک لئے گئے ہیں اور جب چوکیدار کی تنخواہ دینے کے پیسے نہ رہے تو لوگ سب کچھ اٹھا کر لے جائیں گے جس کا میں ذمہ دار نہ ہوں گا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…