ابھی تو پارٹی باقی ہے

7  مئی‬‮  2015

محسوس ہو گی‘ اصل پہاڑ پانی کے اندر ہے‘ وہ پہاڑ کیا ہے؟ وہ ریٹرننگ آفیسرز ہیں‘ ٹریبونل کے اس فیصلے کے بعد پہلی بار ”ریٹرننگ آفیسرز“ متنازعہ بن کر سامنے آئے‘ آپ کو یاد ہو گا‘ آصف علی زرداری اور عمران خان پہلے دن سے ریٹرننگ آفیسرز کے کردار پر انگلی اٹھا رہے ہیں‘ یہ دونوں بار بار کہہ رہے ہیں ” 2013ءکا الیکشن آراوز کا الیکشن تھا“ عمران خان نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا‘ ہمارا الیکشن چوری کیا گیا‘ ہمیں سازش کے ذریعے ہرایا گیا‘ سازش میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری‘ جسٹس خلیل رمدے‘ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم‘ چیف سیکرٹری پنجاب جاوید اقبال‘ نگران وزیراعلیٰ نجم سیٹھی اور جنگ اور جیو گروپ شامل تھے‘ عمران خان کے بقول دھاندلی کا فیصلہ اوپر ہوا اور اس فیصلے کو عملی جامہ آر اوز نے پہنایا‘ یہ الزام کل تک محض ایک الزام تھا لیکن این اے 125 کے ٹریبونل نے فیصلے میں یہ لکھ کر ” فرائض میں غفلت برتنے پر ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمیشن کے عملہ کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان کو دیا گیا معاوضہ واپس لیا جائے“ اس الزام کو ثبوت بنا دیا‘ ہمیں ماننا پڑے گا ٹریبونل کے فیصلے نے عمران خان کے دعوے کو بھی سچا ثابت کر دیا اور آر اوز کے کردار کو بھی مشکوک بنا دیا چنانچہ اب اگر جوڈیشل کمیشن آراوز کو سماعت کا حصہ بنا لیتا ہے اور یہ آراوز کو بلواتا ہے اور اگر ان میں سے چند آراوز یہ بیان دے دیتے ہیں ”ہم پر دباﺅ تھا“ تو 2013ءکا پورا الیکشن متنازعہ ہو جائے گا اور میاں نواز شریف کو استعفیٰ بھی دینا پڑے گا اور اسمبلیاں بھی توڑنی پڑجائیں گی‘ آپ یہ بھی فرض کیجئے اگر جوڈیشل کمیشن سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو بھی طلب کر لیتا ہے تو کیا ہوگا؟ یہ بھی ایک دلچسپ منظر ہو گا‘ چودھری صاحب کمیشن کی کارروائی کا فریق بننا چاہتے ہیں‘ یہ 14 اپریل کو کمیشن میں تحریری درخواست جمع کرا چکے ہیں” مجھے بھی فریق بنایاجائے“ کمیشن اگر افتخار محمد چودھری کو بلا لیتا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیرزادہ کو سابق چیف جسٹس سے جرح کا موقع مل جاتا ہے تو پھر میاں نواز شریف کی سیاسی مشکلات کا آغاز ہو جائے گا‘ کیوں؟ کیونکہ پوری دنیا جانتی ہے افتخار محمد چودھری اور جسٹس خلیل رمدے دوست اور جوڈیشل کالونی میں ایک دوسرے کے ہمسائے تھے اور رمدے خاندان کے شریف فیملی اور پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلقات بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں‘ جسٹس خلیل رمدے کے ایک بھائی چودھری اسد الرحمن نے سات بار پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا‘ یہ 2013ءکے الیکشن میں بھی ن لیگ کے ٹکٹ پر این اے 94 ٹوبہ ٹیک سنگھ سے قومی اسمبلی کا حصہ بنے‘ جسٹس خلیل رمدے کے دوسرے بھائی محمد فاروق کی بہو عائشہ رضا فاروق بھی مارچ 2015ءمیں ن لیگ کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئیں جبکہ الیکشن کے بعد جولائی 2013ءکو جسٹس خلیل رمدے کے صاحبزادے مصطفی رمدے کو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی تعینات کیا گیا تھا ‘ پاکستان بار کونسل کے اعتراض اور تقرری کے خلاف پٹیشن پر مصطفی رمدے نے ایک سال بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا‘ حفیظ پیرزادہ کو جرح میں کمال حاصل ہے‘ یہ یقینا افتخار محمد چودھری سے کمیشن کے سامنے خلیل رمدے سے دوستانہ تعلقات کا اعتراف کروالیں گے‘ یہ ان سے یہ تصدیق بھی کرائیں گے ”آپ نے خلیل رمدے کو ریٹائرمنٹ کے بعد ایڈہاک جج تعینات کیا تھا“ یہ رمدے خاندان کے شریف فیملی سے تعلقات کے ثبوت بھی پیش کریں گے‘ یہ ان سے یہ بھی پوچھیں گے آپ نے الیکشن 2013ءسے قبل الیکشن کمیشن کے سیکرٹری ‘ ایڈیشنل سیکرٹری افضل خان اور ڈی جی الیکشن کمیشن شیر افگن کو کتنی بار عدالت اور کتنی بار چیمبر میں بلایا اور آپ نے اس دوران اہم ترین مقدموں کو سائیڈ پر رکھ کر الیکشن کمیشن کے غیر اہم ایشو کو اتنی اہمیت کیوں دی؟ یہ فخرالدین جی ابراہیم سے بھی پوچھیں گے آپ 23 اکتوبر 2012ءکو چیف جسٹس سے کیوں ملے اور ان سے عدلیہ سے آر اوز لینے کی درخواست کیوں کی؟ آپ کو یہ مشورہ کس نے دیا تھا؟



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…