تاریخ کا ادراک

5  مئی‬‮  2015

جنرل مشرف کی واپسی کے بعد وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے ساتھیوں نے ان سے جنرل پرویز مشرف کے بارے میں پوچھا‘ واجپائی مسکرائے اور پھر جواب دیا “He does not have sense of history” (یہ تاریخ کا ادراک نہیں رکھتے)۔ یہ جنرل پرویز مشرف کی شخصیت پر جامع تبصرہ تھا‘ ہم یقینا واجپائی کے اس تبصرے سے اتفاق نہیں کریں گے کیونکہ ہم اپنے علاقائی مسائل کو ہمیشہ اپنے مخصوص زاویہ نظر سے دیکھتے ہیں‘ ہم اس لیڈر کو لیڈر مانتے ہیں جو بھارتی سرحدوں کی طرف منہ کرتے ہی سلطان محمود غزنوی بن جائے‘ جو پاکستانی سرزمین پر بھارت کو للکارے‘ جو سرحدوں پر کھڑا ہو کر ” اوئے مودی“ کا نعرہ لگائے اور جو بھارتی زمین پر قدم جما کر پوری بھارتی قوم کو للکارے‘ یہ رویہ سیاست اور فلم کے میدان میں کامیابی ثابت ہوتا ہے‘ لوگ اس پر دیوانہ وار تالیاں بجاتے ہیں لیکن یہ سفارت کاری میں زہر قاتل ہوتا ہے‘ سفارت کاری شائستگی‘ نرمی اور برداشت کا کھیل ہوتی ہے‘ آپ اس کھیل میں آہستہ آہستہ چالیں چلتے ہیں اور صرف اور صرف اپنے ٹارگٹ پر نظر رکھتے ہیں‘ بھارت کے ساتھ ہمارے تین بڑے ایشوز ہیں‘ ہم مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں‘ کشمیر ہمارا ہے اور ہمیں یہ ہر قیمت پر چاہیے‘ دوسرا ایشو‘ بھارت ہمارا ہمسایہ ہے اور کوئی شخص اور کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرتی جب تک وہ ہمسایوں سے تعلقات ٹھیک نہیں کر لیتی‘ بھارت اور پاکستان کے تعلقات 68 سالوں سے خراب ہیں‘ ہم چار جنگیں لڑ چکے ہیں‘ ہم دونوں ملک اسلحے کا ڈھیر لگا رہے ہیں‘ ہم ضد بازی میں جوہری طاقتیں تک بن چکے ہیں‘ دنیا کو خطرہ ہے بھارت اور پاکستان کے ایٹم بم کسی دن شدت پسندوں کے ہاتھ آ جائیں گے‘ نریندر مودی اس وقت بھارت کے وزیراعظم ہیں‘ یہ چالیس سال سے پاکستان اور مسلم دشمنی کی سیاست کر رہے ہیں‘ یہ اگر اکھڑ جائیں اور یہ جوہری دھمکی دے دیں‘ پاکستان کے اندر بھی ایسے لاکھوں لوگ موجود ہیں جو بھارت کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے ہیں یوں یہ معاملہ بگڑ جائے گا اور یہ پورا خطہ جہنم بن جائے گا‘ پاکستان اور بھارت کی غربت کی بڑی وجہ بھی یہ جنگی جنون ہے‘ یہ دونوں ملک اگر اچھے ہمسائے بن جائیں‘ یہ لڑنا بند کر دیں‘یہ ترقی پر توجہ دیں تو بیس تیس برسوں میں خطے میں خوشحالی آ جائے اور تیسرا ایشو‘ پاکستان اور بھارت دونوں بڑی منڈیاں ہیں‘ پاکستان اور بھارت کی سرحدیں کھل جائیں تو دونوں ملکوں کو گاہک ملیں گے اور یہ گاہک خطے کی معیشت میں اہم کردار ادا کریں گے۔



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…