حضور اکرم ﷺ کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مکانات

30  ‬‮نومبر‬‮  2017

دس دس ہاتھ لمبے چھ چھ، سات سات ہاتھ چوڑے کچی اینٹوں کی دیواریں، کھجور کی پتیوں کی چھت وہ بھی اتنی نیچی کہ آدمی کھڑا ہو کر چھت کو چھو لیتا، دروازوں میں کواڑ بھی نہ تھے کمبل یا ٹاٹ کے۔۔
مسجد نبوی کے متصل ہی آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کے لئے حجرے بھی بنوائے۔اس وقت تک حضرت بی بی سودہ اور حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہما نکاح میں تھیں اس لئے دوہی مکان بنوائے۔ جب دوسری ازواجِ مطہرات آتی گئیں تو دوسرے مکانات بنتے گئے۔ یہ مکانات بھی بہت ہی سادگی کے ساتھ بنائے گئے تھے۔

دس دس ہاتھ لمبے چھ چھ، سات سات ہاتھ چوڑے کچی اینٹوں کی دیواریں، کھجور کی پتیوں کی چھت وہ بھی اتنی نیچی کہ آدمی کھڑا ہو کر چھت کو چھو لیتا، دروازوں میں کواڑ بھی نہ تھے کمبل یا ٹاٹ کے پردے پڑے رہتے تھے۔(طبقات ابن سعد وغيرہ)اﷲ اکبر ! یہ ہے شہنشاہ دو عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا وہ کاشانہ نبوت جس کی آستانہ بوسی اور دربانی جبریل علیہ السلام کے لئے سرمایہ سعادت اور باعث افتخار تھی۔اﷲ اﷲ ! وہ شہنشاہ کونین جس کو خالق کائنات نے اپنا مہمان بنا کر عرش اعظم پر مسند نشین بنایا اور جس کے سر پر اپنی محبوبیت کا تاج پہنا کر زمین کے خزانوں کی کنجیاں جس کے ہاتھوں میں عطا فرما دیں اور جس کو کائنات عالم میں قسم قسم کے تصرفات کا مختار بنا دیا، جس کی زَبان کا ہر فرمان کن کی کنجی، جس کی نگاہ کرم کے ایک اشارہ نے ان لوگوں کو جن کے ہاتھوں میں اونٹوں کی مہار رہتی تھی انہیں اقوامِ عالم کی قسمت کی لگام عطا فرما دی۔ اﷲ اکبر ! وہ تاجدار رسالت جو سلطان دارین اور شہنشاہ کونین ہے اس کی حرم سرا کا یہ عالم ! اے سورج ! بول، اے چاند ! بتا تم دونوں نے اس زمین کے بے شمار چکر لگائے ہیں مگر کیا تمہاری آنکھوں نے ایسی سادگی کا کوئی منظر کبھی بھی اور کہیں بھی دیکھا ہے ؟
مہاجرین کے گھر
مہاجرین جو اپنا سب کچھ مکہ میں چھوڑ کر مدینہ چلے گئے تھے، ان لوگوں کی سکونت کے لئے بھی حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے قرب و جوار ہی میں انتظام فرمایا۔انصار نے بہت بڑی قربانی دی کہ نہایت فراخ دلی کے ساتھ اپنے مہاجر بھائیوں کے لئے اپنے مکانات اور زمینیں دیں اور مکانوں کی تعمیرات میں ہر قسم کی امداد بہم پہنچائی جس سے مہاجرین کی آبادکاری میں بڑی سہولت ہو گئی۔سب سے پہلے جس انصاری نے اپنا مکان حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو بطور ہبہ کے نذر کیا اس خوش نصیب کا نام نامی حضرت حارثہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے، چنانچہ ازواجِ مطہرات کے مکانات حضرت حارثہ بن نعمان ہی کی زمین میں بنائے گئے۔ (رضی اﷲ تعالیٰ عنہ)حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رُخصتی :۔حضرت بی بی عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے نکاح تو ہجرت سے قبل ہی مکہ میں ہو چکا تھا مگر ان کی رُخصتی ہجرت کے پہلے ہی سال مدینہ میں ہوئی۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ایک پیالہ دودھ سے لوگوں کی دعوت ولیمہ فرمائی۔(مدارج النبوۃ، ج۲، ص۷۰)

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…