مسلمانوں کا قبلہ بیت المقدس سے کعبہ شریف میں کیسے تبدیل ہوا؟ آپؐ نے کعبہ کی طرف منہ کرکے پہلی نماز کونسی اور کب پڑھی ؟

13  اکتوبر‬‮  2017

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو پہلے اپنی نانہال میں اترے، جو انصار تھے۔ اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش تھی کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ کی طرف ہو (جب بیت اللہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم ہو گیا) تو سب سے پہلی نماز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف پڑھی عصر کی نماز تھی۔ وہاں آپ صلی اللہ

علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی نماز پڑھی، پھر آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والوں میں سے ایک آدمی نکلا اور اس کا مسجد (بنی حارثہ) کی طرف گزر ہوا تو وہ لوگ رکوع میں تھے۔ وہ بولا کہ میں اللہ کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ (یہ سن کر) وہ لوگ اسی حالت میں بیت اللہ کی طرف گھوم گئے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے، یہود اور عیسائی خوش ہوتے تھے مگر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف منہ پھیر لیا تو انہیں یہ امر ناگوار ہوا۔ زہیر (ایک راوی) کہتے ہیں کہ ہم سے ابواسحاق نے براء سے یہ حدیث بھی نقل کی ہے کہ قبلہ کی تبدیلی سے پہلے کچھ مسلمان انتقال کر چکے تھے۔ تو ہمیں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان کی نمازوں کے بارے میں کیا کہیں۔ تب اللہ نے یہ آیت نازل کی «وما كان الله ليضيع إيمانكم‏»(البقرہ: 143)۔
حوالہ: صحیح بخاری (جلد اول) حدیث 40

مدینہ طیبہ کے مغرب میں واقع جامع مسجد “قبلتین” تحویل قبلہ کے حوالے سے اپنا ایک منفرد تاریخی مقام رکھتی ہے۔ اس مسجد کو “قبلتین” کا نام بھی ھجرت مدینہ کے دوسرے سال حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت دیا جب آپ کو دوران نماز اللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنا رُخ انور بیت المقدس سے مکہ مکرمہ کی طرف موڑنے کا حکم دیا گیا۔ یوں یہ مسجد قبلہ اول (مسجد اقصیٰ) سے قبلہ دوم (مسجد حرام) کی جانب تبدیلی قبلہ کا “ٹرننگ پوائنٹ” سمجھی جاتی ہے۔تاریخی روایات کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دلی تمنا تھی کہ آپ مسجد حرام کی طرف اپنا رخ کرکے نماز ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنےحبیب کی یہ خواہش پوری فرمائی۔ آپ مسجد میں ظہرکی نمازکی امامت فرما رہے تھے کہ اللہ جل شانہ نے جبریل امین کے ذریعے آپ کو اپنا رُخ مسجد اقصیٰ سے مسجد حرام کی طرف موڑنے کا حکم دیا۔ آپ نے نماز ہی میں اپنا رخ تبدیل کیا۔ تب اس مسجد کا نام مسجد” قبلتین” یعنی دو قبلوں والی مسجد مشہور ہوا اور آج تک اسی نام سے جانی جاتی ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ نے حرمین شریفین کے حوالے سے خصوصی رپورٹس کے سلسلے میں”مسجد قبلتین” پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مرور زمانہ کے ساتھ “مسجد قبلتین” بھی ترمیم و توسیع کے مراحل سے گذرتی رہی ہے۔ مسلمان خلفاء اور امراء و سلاطین مسجد قبلتین کی تزئین وآرائش میں خصوصی دلچسپی لیتے اور فن تعمیرمیں ید طولیٰ رکھنے والے ماہرین کے ذریعے اس کی تعمیرو مرمت کراتے رہے ہیں۔مسجد کی توسیع کا

سب سے بڑا کام موجودہ السعود خاندان کے دور میں ہوا۔ سعودی حکومت نے مسجد کی توسیع کے لیے 54 ملین ریال خرچ کیے اوراسے چار ہزار مربع میٹر تک توسیع دی۔ الحرمین الشریفین کی طرح مسجد “قبلتین” میں بھی چوبیس گھنٹے زائرین، معتمرین اور موسم حج میں مردو خواتین حجاج کرام کا رش لگا رہتا ہے۔ مسجد کا ایک حصہ مستورات کے لیے مختص ہے، جہاں خواتین دن کے کسی بھی وقت داخل ہو کرعبادت کرسکتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…