امریکی فوجی اڈے پر عراق سے حملہ ، پانچ راکٹ فائر

22  اپریل‬‮  2024

دمشق(این این آئی)عراقی قصبے زومر سے شام میں قائم امریکی اڈے کی طرف کم از کم پانچ راکٹ فائر کیے گئے ۔ فوری طور پر کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ امریکی فوجی اڈے پر یہ حملہ ماہ فروری کی اوئل میں جنگجو گروپوں کے روک دئیے گئے حملوں کے بعد پہلی بار سامنے آئے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق راکٹ حملوں کی عراق میں کم از کم دو سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے۔

اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کی تازہ صورت حال میں راکٹوں کا عراق سے ایک بار پھر داغا جانا اہم ہے۔ خصوصا ایسے حالات میں جب عراقی وزیر محمد السوڈانی امریکہ کے دورے سے محض ایک روز قبل ہی واپس آئے ہیں۔ السوڈانی نے اپنے امریکی دورے کے دوران صدر جوبائیڈن سے ملاقات بھی کی ہے۔ایک سیکیورٹی ذریعے کا کہنا تھا کہ ان پانچ داغے گئے راکٹوں میں سے ایک چھوٹے ٹرک پے پیچھے رکھا گیا تھا۔یہ ٹرک عراق کے شامی سرحد ڈے جڑے قصبے زومر میں موجود تھا جہاں سے راکٹ فائر کیا گیا۔

فوجی حکام کا کہناتھا کہ حملے کے بعد اسی ٹرک کو آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ آگ ایک اور راکٹ سے بھڑکی تھی۔ اسی دوران فضا میں ایک جہاز بھی نمودار ہوا تھا۔تاہم فوجی ذرائع کے مطابق کہ ہم یہ تصدیق کر سکتے کہ یہ آگ بھڑکنے کا واقعہ جہاز سے کسی بمباری کی وجہ سے پیش ایا یا کوئی اور وجہ بنی۔ بنا تحقیق یہ کہنا یہ بھی مشکل ہے کہ ٹرک کو آگ نے امریکی بمباری کے نتیجے میں لپیٹ میں لیا تھا۔ ایک فوجی ذریعے نے کہا ہم اس حساس اہمیت کے حامل ہے اس لیے بلا تحقیق بات نہیں کر سکتے۔اس علاقے میں عراقی فوج تعینات کر دیا گیا ۔

تاکہ حملے کرنے والوں کا پیچھا کریں۔ بتایا گیا ہے کہ جنگجو ایک اور گاڑی پر فرار ہو ئے ہیں۔ جن کی تلاش کی جارہی ہے۔عراقی سیکیورٹی سے متعلق اطلاعات رسانی کے لئے قائم ادارے کے مطابق عراقی فوج نے علاقے وسیع پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔اور ذمہ داروں کو پکڑنے کے لئے جگہ جگہ پہنچ رہے ہیں۔یہ آپریشن شامی سرحد سے جڑے علاقے میں جاری ہے۔ فوجی بیان کے مطابق راکٹ حملے کے ذمہ داروں کی تلاش جاری ہے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

فوجی حکام کا کہنا تھا کہ جس ٹرک سے راکٹ فائر کیا گیا تھا۔اس ٹرک کو قبضے میں لے لیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس راکٹ حملے کے دوران ہی جہاز سے کی گئی بمباری سے ٹرک کو نقصان بھی ہوا ہے۔ فوجی حکام کے مطابق علاقے میں موجود امریکی و اتحادی فورسز سے بھی رابطے میں ہیں۔ ایک دوسرے کو اپ ڈیٹ رکھا جارہا ہے۔



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…