سکولوں کی جبراً بندش کے سبب عالمی تعلیمی بحران پیدا خصوصی اپیل کر دی گئی

9  دسمبر‬‮  2020

جنیوا (این این آئی)یونیسیف نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں اسکولوں کی جبرا بندش کے سبب عالمی تعلیمی بحران پیدا ہوگیا ہے، لہذا اسکول کھلے رہنے چاہئیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یونیسیف جرمنی کی پریس آفیسر کرسٹینے کاہمن نے کہا کہ

کورونا وائرس کی وبا کے باوجود اسکول کھلے رہنے چاہئیں کیوں کہ اسکولوں کی جبرا بندش کے سبب دنیا بھر میں عالمی تعلیمی بحران پیدا ہوگیا ہے۔کرسٹینے کاہمن نے کہا کہ دنیا بھر میں اسکولوں کے بند ہوجانے کی وجہ سے عالمی تعلیمی بحران پیدا ہوگیا ہے اور بہت سے ملکوں اور سماج میں اس کے منفی اثرات دہائیوں تک محسوس کیے جائیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں پر تعلیمی اور ان کی نشوو نما کے حوالے سے اس کے بھیانک اثرات مرتب ہوں گے اور بالخصوص کمزور اور محروم طبقات سے تعلق رکھنے والے بچے اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ عدم مساوات میں اضافہ ہوگا اور حالیہ عشروں میں جو اہم پیش رفت ہوئی تھی وہ ایک بار پھر پرانی حالت میں واپس لوٹ جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اسکولوں سے طویل مدت تک باہر رہنے اور سیکھنے سے محروم رہنے کا ایک اور منفی اثر یہ ہوگا کہ وہ دوبارہ اسکول جانے سے ہچکچائیں گے اور اس سے ان کی پوری زندگی متاثر ہوگی۔کرسٹینے کاہمن کا کہنا

تھا کہ ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں جس کی بنیاد پریہ کہا جاسکے کہ اسکول کورونا وائرس کو پھیلانے کا اہم ذریعہ ہیں۔ لہذا حتی الامکان کوشش کی جانی چاہیے کہ اسکول کھلے رہیں۔انہوں نے کہا ہم حکومتوں سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ اسکولوں کو کھولنے کو ترجیح دیں اور انہیں کھلا رہنے دیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہثبوتوں سے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ اسکول اس انفیکشن کو پھیلانے کا اہم ذریعہ نہیں ہیں اور اسکولوں کو بند کرنے کیبجائے ان کے کھولنے کے فوائد زیادہ ہیں۔ اسکولوں کو بند کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے اور ہر علاقے کی صورت حال کا انفرادی طور پر جائزہ لیا

جانا چاہیے۔کاہمن کا کہنا تھا کہ اسکول نہیں جانے کی وجہ سے بچوں کے اندر تشدد میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاماضی میں اس طرح کے بحرانوں سے ہمیں یہی تجربہ ہوا ہے۔یونیسیف کی آفیسر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا سے تعلیمی سلسلہ محدود ہوجانے کے پیش نظر آن لائن

یا ڈیجیٹل تعلیم ‘ایک بہت اچھا متبادل ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ضروری آلات اور سازو سامان تک رسائی بہم پہنچانے کی ضرورت ہے کیوں کہ بالخصوص پسماندہ اور غریب خاندانوں کے بچے اس سے محروم رہتے ہیں۔تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اسکول کورونا وائرس کی وبا

کو پھیلانے کا ذریعہ ثابت نہیں ہورہے ہیں۔ دنیا بھر میں اسکولوں اور ڈے کیئر سینٹرز کے دوبارہ کھلنے سے، بالخصوص ان علاقوں میں جہاں کمیونٹی ٹرانسمیشن کی رفتار کم ہے اور جہاں اسکولوں نے احتیاطی اقدامات کیے ہیں، کووڈ کے کیسز میں کوئی تیزی نہیں آئی ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…