کرونا وائرس ویکسین ! چینی سائنسدانوں کی اب تک کا بڑا بریک تھرو چین نے کورونا کی 3 ویکسینز کی کلینکل ٹرائلز کیلئے منظوری دے دی

17  اپریل‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)چین کی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی (ایم او ایس ٹی) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چین نے کلینکل ٹرائلز کے لیے کووڈ-19 کی 3 ویکسینز کی منظوری دے دی ہے۔چینی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈائریکٹر جنرل آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فار سوشل ڈیولپمنٹ وو یوآنبن کا کہنا ہے کہ چین کی اکیڈمی آف انجینئرنگ اور انسٹی ٹیوٹ آف ملٹری میڈیسن کے محقق کی چن وی کی سربراہی میں

ایک تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے تیار کردہ اڈینو وائرس ویکٹر ویکسین کلینکل ٹرائلز میں داخل ہونے کے لیے پہلے سے منظور شدہ تھی۔نجی ٹی وی چینل جیوز نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس ویکسین کے کلینکل ٹرائل کا پہلہ مرحلہ مارچ کے آخر میں مکمل ہوا تھا جب کہ ویکسین کے کلینکل ٹرائل کا دوسرا مرحلہ 12 اپریل کو شروع ہوا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ کووڈ-19 کی پہلی ویکسین ہے جو کہ کلینکل ٹرائل کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔چین کی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے ترجمان وو یوآنبن نے بتایا کہ چائنا نیشنل فارماسیوٹیکل گروپ (سینوفارم) کے تحت ووہان انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجی پروڈکٹس اور چینی اکیڈمی آف سائنسز کے تحت ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے ذریعے تیار کردہ ایک اِن ایکٹیو ویکسین کو 12 اپریل کو کلینکل ٹرائلز کے لیے منظور کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ بیجنگ کی سینوواک ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے ایک اور اِن ایکٹیو ویکسین تیار کی گئی ہے جسے 13 اپریل کو کلینکل ٹرائل کے لیے منظور کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ تینوں ویکسین کے نمونوں کا کلینکل ٹرائلز کے لیے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول کی جانب سے معائنہ کیا جا چکا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں چین کے شہر ووہان سے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے پوری دنیا میں سائنسدانوں کی جانب سے تحقیق کی جارہی ہے۔دوسری جانب

امریکا کی پٹسبرگ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے تیار کردہ منفرد ویکسین کا پہلا مرحلہ کامیاب ہوگیا ہے اور اب ماہرین ویکسین کی آزمائش کے دوسرے مرحلے میں جانے کیلئے تیار ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پٹسبرگ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے تیار کردہ جیلی یا کریم کی طرح کی ویکسین کی چوہوں پر کامیاب آزمائش ہوگئی، جس کے بعد ماہرین کو امید ہے مذکورہ ویکسین انسانوں پر

آزمائش کے بھی اچھے نتائج دے گی۔پٹسبرگ یونیورسٹی کی جانب سے بھی جاری کردہ ویڈیو میں بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر انہوں نے چوہوں پر مذکورہ ویکسین کی آزمائش کی جس کے حوصلہ مند اور اچھے نتائج ملے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پٹسبرگ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے تیار کردہ ویکسین تیاری کے مراحل میں دیگر ویکسین سے منفرد ہے، چوں کہ مذکورہ ویکسین انجکشن یا دوائی کی صورت میں

نہیں بلکہ مالش کے لیے استعمال ہونے والی جیلی یا کریم کی طرح ہے۔پٹسبرگ یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کو مائکرو نیڈل ایرے کا نام دیا گیا ہے جو کسی جیلی کی طرح ہے اور وہ متاثرہ مریض کی جلد پر لگائی جائیگی۔رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کی جانب سے تیار کی گئی ویکسین چینی اور پروٹین کے اجزا سے تیار کی گئی اور اسے متاثرہ مریض کے جسم پر لگانے سے اس کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا۔

مدافعتی نظام کو بڑھانے والی مذکورہ ویکسین جلد میں جذب ہونے کے بعد انسانی خون کو تقویت فراہم کرے گی، جس سے انسان کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا اسی ویکسین کے حوالے سے جریدے ای بائیو میڈیسین میں شائع تحقیق کے مطابق اس ویکسین کو چوہوں پر آزما کر ان کے اندر اس نئے نوول کورونا وائرس کے خلاف مخصوص اینٹی باڈیز کو اتنی مقدار میں پیدا کیا گیا کہ وہ وائرس کو ناکارہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

یہ پہلی تحقیق ہے جسے کسی معتبر جریدے میں شائع کیا گیا ہے اور اسے تیار کرنے والی یونیورسٹی سے ہٹ کر دیگر سائسندانوں نے بھی اس پر نظرثانی کی۔امریکا کی پیٹسبرگ یونیورسٹی کی تیار کردہ تحقیق میں شامل ایسوسی ایٹ پروفیسر اینڈریا گمبوٹو کا کہنا تھا کہ ہمیں ماضی میں 2003 میں سارس کوو اور 2014 میں مرس کوو کا سامنا ہوا، یہ دونوں وائرسز اس نئے نوول کورونا وائرس سے بہت ملتے جلتے ہیں،

جس سے ہمیں ایک مخصوص پروٹین کا علم ہوا جسے اسپائیک پروٹین کہا جاتا ہے، جو وائرس کے خلاف مدافعت بڑھانے کے لیے ضروری ہے، ہم جانتے ہیں کہ اس نئے وائرس کے خلاف کیسے لڑنا ہے۔اس وقت جس ایم آر این اے ویکسین کی انسانوں پر آزمائش ہورہی ہے،اس کے برعکس پیٹسبرگ یونیورسٹی کی ویکسین کا طریقہ کار مختلف ہے، کیونکہ اس میں لیبارٹری میں تیار وائرل پروٹین کے ٹکڑوں کو مدافعت

بڑھانے کے لیے استمال کیا گیا، بالکل اسی طرح جیسا فلو ویکسین میں کیا جاتا ہے۔محققین نے دوا کی فراہم کے لیے ایک نیا طریقہ کار مائیکرو نیڈل ایرے کو بھی استعمال کیا تاکہ اس کی افادیت کو بڑھایا جاسکے،یہ ایک ٹکڑا ہے جس میں 44 ننھی سوئیاں موجود ہوتی ہیں جو جلد میں اسپائیک پروٹین کے ٹکڑوں کو داخل کردیتی ہے، جس سے مدافعتی ردعمل مضبوط ہوتا ہے،یہ ٹکڑا کسی بینڈیج جیسا ہے اور سوئیاں شکر اور پروٹین کے ٹکڑوں سے تیار ہوتی ہیں، جو جلد میں تحلیل ہوجاتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…