امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات ختم کئے جانے کے بعد طالبان نے بھی دھماکہ خیزاعلان کردیا

8  ستمبر‬‮  2019

اسلام آباد /کابل(این این آئی) افغان طالبان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امن مذاکرات منسوخ کر نے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکہ اور افغان طالبان کی مذاکراتی ٹیموں کے درمیان مذاکرات پایہ تکمیل کو پہنچ گئے تھے، معاہدے پر دستخط کی تاریخ 23ستمبر طے تھی، مذاکرات کر نے سے سب سے زیادہ نقصان خود امریکہ کو ہوگا، اس پر اعتبار نہیں رہے گا،اب بھی مفاہمت کی پالیسی کے موقف پر قائم ہیں،

یقین ہے امریکہ دوبارہ مذاکرات کا راستہ اپنائیگا۔ اتوار کو افغان طالبان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امن مذاکرات منسوخ کر نے پر رد عمل کا ظاہر کر تے ہوئے کہا کہ طالبان اور امریکہ کی مذاکراتی ٹیم کے درمیان انتہائی مفید مذاکرات ہونے کے بعد امن معاہدہ مکمل تیار تھا۔امریکی مذاکراتی ٹیم سات ستمبر تک ہونے والی پیشرفت سے راضی تھی اور اچھے ماحول میں مذاکرات پایہ تکمیل کو پہنچ گئے تھے دونوں فریقین معاہدے کے اعلان اور دستخط کیلئے تیاریوں میں مصروف تھے۔معاہدے پر دستخط اور باضابطہ اعلان کے بعد 23ستمبر کو بین الافغانی مذاکرات کیلئے تاریخ طے ہوگئی تھی۔خطے اور دیگر ممالک اور بین الاقوامی اداروں نے اس مذاکراتی عمل کی حمایت کی تھی۔اب جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عمل روک لیا ہے تو اس کا سب سے زیادہ نقصان خود امریکہ کو ہوگا اس پر اعتبار کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہاکہ امریکہ کا امن کے خلاف موقف دنیا پر ظاہر ہوجائیگا ان کے جان و مان کے نقصان میں اضافہ اور سیاسی معاملات میں ان کا کر دار متزلزل ہو جائیگا۔مذاکرات جاری رکھنے سے طالبان نے دنیا پرثابت کر دیا کہ لڑائی ان پر زبردستی تھونپی گئی ہے اور یہ کہ لڑائی کو سیاسی عمل سے ختم کر نے کا معاملہ ہو تو طالبان اپنے اس موقف پر قائم ہیں۔ معاہد ے کے اعلان سے پہلے کابل میں ایک دھماکے کی بنیاد پر مذاکراتی عمل روکنا غیر منطقی سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔بیان میں کہاگیاکہ کابل میں دھماکے سے پہلے امریکی اور ان کے حمایتی افغان سکیورٹی فورسز نے بہت سے حملوں میں سینکڑوں افغانوں کو شہید کیا۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے زلمے خلیل زاد کے ذریعے طالبان کو اگست مہینے کے آخر میں امریکہ کے دورے کی دعوت دی گئی تھی لیکن طالبان نے معاہدے پر دستخط تک یہ دعوت معطل رکھی تھی۔طالبان کی غیر متزلزل اور پختہ موقف ہے کہ ہم نے پہلے بھی مفاہمت کی بات کی تھی اور آج بھی اس موقف پر قائم ہیں، ہمیں یقین ہے کہ امریکہ بھی دوبارہ مذاکرات کا راستہ اپنائیگا۔طالبان نے کہاکہ گزشتہ اٹھارہ سال سے ہماری جدوجہد نے امریکہ پر ثابت کر دیا ہے کہ ہم غیر ملکی جارحیت کو ختم کر کے دم لینگے اس بڑے مقصد کیلئے ہم نے مسلح جدوجہد جاری رکھی ہے اور اسی راستے پر ہمارا مکمل یقین ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…