مقبوضہ کشمیرمیں عائد پابندیاں فوری طور پرہٹائی جائیں، امریکا کا مودی سرکار سے مطالبہ

6  ستمبر‬‮  2019

واشنگٹن( این این آئی)امریکہ 5اگست کو بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کئے جانے کے بعد سے مقبوضہ علاقے کی صورتحال پر مسلسل تشویش ظاہر کرر ہا ہے اورعلاقے میں بھارتی قابض انتظامیہ کی طر ف سے عائد پابندیاں ہٹانے پرزوردے رہا ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اوٹا گس نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے

مقامی سیاست دانوں اور تاجر وںسمیت بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور مقبوضہ علاقے میں عائد سخت پابندیوں پر تشویش ظاہر کی ۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی بلیک آئوٹ پر بھی تشویش ظاہر کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرے اور لوگوں کی موبائیل فون اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی سروسز تک رسائی یقینی بنائے ۔ ادھر قابض انتظامیہ نے لوگوںکو جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور محرم الحرام کے جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے کرفیو اور دیگر پابندیوںکو مزید سخت کردیا ۔5 اگست کو بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی معطلی کے اعلان کے بعدسے کشمیریوں کو گھروں میں محصور رکھنے کیلئے مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف میں لاکھوں بھارتی فوجیوں کو تعینات کیاگیا ہے ۔ مسلسل کرفیو ، انٹرنیٹ، موبائل فون اور لینڈ لائن سروسزسمیت تمام مواصلاتی ذرائع معطل ہونے کے باعث وادی کشمیرکا گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے اور لوگوں کو نمازوں کی ادائیگی سمیت اپنے مذہبی فرائض اداکرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ انہیں وفات پاجانے والے اپنے پیاروںکی نماز جنازہ میں شرکت کی بھی اجازت نہیں ہے ۔سخت پابندیوںکے باعث مریضوںکی ہسپتالوں اور ڈاکٹروں تک رسائی ناممکن بنادی گئی ہے جبکہ ڈاکٹر وںاور طبی عملے کو بھی شدید مشکلات کاسامنا ہے۔ سخت پابندیوں کے باعث وادی کشمیرمیں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے کیونکہ لوگوں کودودھ، بچوںکی خوراک اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت روزمرہ استعمال کی اشیاء کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ ہسپتالوں اور میڈیکل سٹوروں پر ادویات دستیاب نہیں ہے ۔ 5اگست سے بازار، پبلک ٹرانسپورٹ اور

ٹرین سروس بھی معطل ہے ۔ دریں اثناء بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع Alwarکے قصبے نیم رانا میں ہندو انتہا پسندوں نے کشمیری طالب علم میر فیض کو خواتین کا لباس پہنچا کر گھمبے سے باندھنے کے بعد بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے ایروناٹیکل انجینئرنگ کے ساتویں سمسٹر کا طالب علم میر فیض پر بدھ کی شب حملہ کیاگیا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…