بھارتی تسلط کیخلاف مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے جاری،بھارتی فوج سے تصادم میں متعدد مظاہرین زخمی،صورتحال تشویشناک

20  اگست‬‮  2019

سرینگر (این این آئی) مقبوضہ کشمیرمیں سرینگر اور دیگر علاقوں میں لوگ کرفیو توڑتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور بھارتی تسلط اور جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سرینگر اور دیگر علاقوں میں نوجوان گھروں سے باہر آئے اوربھارت کے خلاف مظاہرے کئے۔ بھارتی فوجیوں نے مظاہرین پر گولیاں اور پیلٹ فائر کرکے اور آنسوگیس کے گولے داغ کر متعدد افراد کو زخمی کردیا۔

پیلٹ لگنے سے زخمی ہونے والے کم از کم 8افراد کو سرینگر کے ہسپتالوں میں داخل کیاگیا۔ ایک سرکاری عہدیدار نے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں پتھراؤ کے کم ازکم دودرجن واقعات پیش آنے کی تصدیق کی ہے۔دریں اثناء وادی کشمیر اور جموں خطے کے پانچ اضلاع میں منگل کو مسلسل سولہویں روز بھی سخت کرفیو اور دیگر پابندیاں جاری ر ہیں جس سے محصور کشمیریوں کی حالت زار مزید ابتر ہوگئی۔ مقبوضہ علاقے میں 5اگست کو نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد ٹیلیفون، انٹرنیٹ سروس اور ٹیلی ویژن چینلوں کی نشریات مسلسل معطل ہیں جس کی وجہ سے علاقے کا باقی دنیا سے رابطہ مکمل طورپر منقطع ہے۔ تمام بازار اور دکانیں بند جبکہ سڑکیں سنسان ہیں۔ مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فورسز انہیں پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے کی اجازت نہیں دے رہی ہیں۔ بھارتی حکومت نے دنیا کو دکھانے کے لیے مخصوص علاقوں میں 200کے قریب سکول کھولنے کی کوشش کی جوناکام ہوگئی کیونکہ والدین نے اپنے بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے سے انکارکیا۔نوجوانوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ سمجھ گئے ہیں کہ یہ ان کے لیے ”کرو یا مرو“کا وقت ہے اور انہوں نے احتجاجی مظاہرے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مواصلات کے جدید ذرائع کی معطلی کے بعد انہوں نے خود کو منظم کرنے کے نئے طریقے اختیار کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب وہ دیکھتے ہیں

بھارتی فورسز علاقے میں داخل ہورہی ہیں تووہ لوگوں کو خبردار کرنے کیلئے مسجدوں میں جاکرلاؤد سپیکروں پرنغمے چلاتے ہیں اور لوگوں کو غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف احتجاج کیلئے کہتے ہیں۔ سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق اور تین سابق کٹھ پتلی وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت کشمیریوں کی پوری سیاسی قیادت جیلوں یا گھروں میں مسلسل نظربند ہے جبکہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ہزاروں سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو کالے

قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیاگیا ہے۔ بھارت کے نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر امرتا سین نے نئی دہلی میں ایک انٹرویو میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں بھارتی شہری ہونے پر کوئی فخر نہیں کیونکہ کشمیر کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدام سے بھارت ایک جمہوری ملک ہونے کی ساکھ کھو چکا ہے۔ ڈاکٹر امرتا سین نے جو ماہر اقتصادیات اور فلاسفرہیں، کہاکہ کشمیر میں بھارت کا اقدام انگریزوں کے نوآبادیاتی دور کی عکاسی کرتا ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…