فلسطین میں یہودی آبادی کاری قبول نہیں : سعودی عرب کا اعلان

19  جون‬‮  2019

ریاض (این این آئی)سعودی عرب نے فلسطین میں اسرائیلی توسیع پسندی اور یہودی آباد کاری کی سرگرمیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے یہودی آباد کاری کی روک تھام کیلئے اقوام متحدہ کی منظورکردہ قراردادوں پرعمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق مصر میں سعودی عرب کے سفیر اور عرب لیگ میں مستقل مندوب اسامہ بن احمد نقلی نے ابو ظبی میں منعقدہ پانچویں سیاسی تزویراتی ڈائیلاگ کے اجلاس سے

خطاب میں سنہ 2016ء کو سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کردہ قرارداد 2334 اور فلسطین میں یہودی آباد کاری روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی دوسری تمام قراردادوں پرعمل درآمد کرانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنے سفارت خانے بیت المقدس منتقل نہ کرے اور القدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم نہ کرے۔اسامہ نقلی نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کے قیام کے لیے مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ضروری ہے۔ فلسطین ۔ اسرائیل تنازع کے حل کے لیے عرب ممالک نے سنہ 2002ء میں بیروت سربراہ کانفرنس کے موقع پر ایک امن روڈ میپ جاری کیا تھا جسے اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے بھی حمایت حاصل ہے۔انہوںنے کہا کہ قضیہ فلسطین سعودی عرب کے لیے انتہائی اہمیت کاحامل اور پوری عرب دنیا کا مرکزی مسئلہ ہے۔ اس ضمن میں عرب ممالک نے سنہ 2002ء میں جوامن روڈ میپ پیش کیا تھا وہ موجودہ حالات میں مسئلہ فلسطین کامناسب اور قابل قبول حل ہے۔ اس میں القدس کواسرائیل کے بجائے فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ اس کیعلاوہ تنازع کے دو ریاستی حل کو نقصان پہنچانے والے اسرائیل کییک طرفہ اقدامات کی سخت مخالفت کی گئی ہے۔اسامہ نقلی نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کے حل اورفلسطین میں?یہودی آباد کاری کی روک تھام بالخصوص سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 پر فوری طورپر عمل درآمد پر زور دیا۔ اسامہ نقلی نے کہا کہ عالمی برادری اپنے سفارت خانے القدس منتقل نہ کرے اور القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قراردینے کی مساعی میں عرب ممالک کا ساتھ دے۔ سعودی سفیرنے قضیہ فلسطین کے حوالے سے چین کے جرات مندانہ موقف کی بھی تحسین کی اور کہا کہ عرب ممالک آزاد

فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی یروشلم کو اس کا دارالحکومت بنائے جانے کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔انہوںنے یمن میں حوثیوںکی تخریب کارانہ سرگرمیوں اور سعودی عرب پر حملوں شدید مذمت کی۔ انہوںنے یمن میں آئینی حکومت کی حمایت میں منظور کی گئی عالمی قراردادوں پربھی عمل درآمد پر زور دیا اورکہا کہ عرب ممالک پر مشتمل اتحاد یمن کی خود مختاری، امن اور استحکام کا ضامن ہے۔ انہوں?نے یمن کے حوالے

سے منظور کردہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 اور 2452 پر فوری عمل درآمد پر زور دیا۔سعودی سفیرنے شام کی موجودہ صورت حال اور سوڈان میں جاری کشیدگی پر بھی بات چیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں عوامی امنگوں کے مطابق حکومت کی تشکیل وہاں پر جاری بحران کا بہتر حل ہے۔ انہوںنے سوڈان میں تبدیلی کے عوامی فیصلے کی حمایت کی اور کہا کہ سوڈانی عوام کے رائے کا احترام کیا جانا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…