مودی نے الیکشن جیتنے کیلئے کون سا نیا حربہ استعمال کرنا شروع کردیا؟چینی بااثر اخبار نے کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا

27  مارچ‬‮  2019

بیجنگ(آئی این پی)بھارت کے وزیراعظم نریندرا مودی الیکشن جیتنے کیلئے پاکستان چین کارڈ استعمال کررہے ہیں۔بھارت میں 11اپریل سے19مئی تک ہونے والے عام انتخابات سے قبل فروری میں بھارتی سیکیورٹی فورسز پر خودکش حملے کے باعث دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔جس کے باعث اب مودی انتخابات جیتنے کیلئے پاک چین کارڈ استعمال کررہے ہیں۔

بھارت نے حال ہی میں جیش محمد انتہا پسند گروپ کے رہنما مسعود اظہر کو عالمی دہشتگرد اور بلیک لسٹ قراردینے کی تجویز اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو دی تھی اس سے پتہ چلتا ہے کہ وزیراعظم نریندرا مودی اور اس کی بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) پاکستان کے ساتھ اپنا تنازع جاری رکھنا چاہتی ہے، تاکہ اس سے مودی کو مقبولیت اور ووٹوں میں اکثریت حاصل ہوسکے۔ان خیالات کا اظہار چین کے بااثر اخبار گلوبل ٹائم نے اپنی تازہ ترین اشاعت میں کیا ہے۔اخبار لکھتا ہے کہ دو طرفہ مسائل کو عام طور پر بھارت یا دیگر ممالک میں استعمال نہیں کیا جاتا جب تک کشیدگی بڑھ کر نوبت جنگ تک نہ پہنچ جائے،حقیقت یہ ہے کہ بیجنگ اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات میں بھی بعض مسائل ہیں لیکن یہ تعلقات ایک بحران سے بہت دور ہیں۔چین کو بھارت کے عام انتخابات سے کچھ لینا دینا نہیں ہے،تاہم مودی نے اپنے ووٹروں کے توجہ ہٹانے کیلئے چینی کارڈ کھیلنا شروع کردیا ہے۔علاوہ ازیں یہ خطہ کم ترقی یافتہ ہے اور ایسے خطوں میں رہنے والے لوگوں کے قوم پرستانہ جذبات بہت شدید ہوتے ہیں۔اخبار کے مطابق مودی کی مقبولیت کم ہوئی ہے اس لیے انھیں زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کیلئے ہر حربہ استعمال کرنے کی ضرورت ہے،چینی کارڈ استعمال کرنے کے علاوہ مودی نے پاکستان کے ساتھ بھی تصادم کی راہ اختیار کی ہے۔

بی جے پی نے قومی جذبات ابھار کر اپنا مقصد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے اور جیسا کہ بعض بھارتی یہ یقین کرنے لگے ہیں کہ بیجنگ تصادم کے معاملے میں نئی دہلی کے خلاف پاکستان کا ساتھ دے رہا ہے۔ بھارت کیلئے چینی کارڈ کھیلنے کا یہ ایک اچھا موقع ہے اگر مودی آخر کار الیکشن جیت جاتے ہیں تو وہ قومی مفادات کو اولیت دیتے ہوئے چینی کارڈ سے باز رہ سکتے ہیں۔چین بھارت تعلقات کو کسی بڑی رکاوٹ کا سامنانہیں ہے کیونکہ چین بھارت کے بنیادی مفادات کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا ہے۔

بعض مغربی ذرائع ابلاغ نے اپنے پالیسی ایجنڈا کے مطابق مسعود اظہرکو بڑھا چڑھا کر عالمی دہشتگرد کے طور پر پیش کیا ہے امریکہ اور دوسرے کچھ مغربی ممالک یہ نہیں چاہتے کہ چین اور بھارت کے درمیان دوستانہ تعلقات موجود ہوں،امریکی حکام اور دانشور اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک مستقل طور پر ایک دوسرے کے ساتھ متصادم رہیں اور وہ اپنی پالیسیاں اسی مفروضے کی بنیاد پر تیار کریں۔چین بھارت تعلقات درست راستے پر ہیں مسعود اظہر کے معاملے پر حالیہ کشیدگی 2017کے ڈوکلام تنازعہ جیسی سنگین نہیں ہے،بھارت اچھی طرح جانتا ہے کہ چین اپنے دعوے سے دستبردار نہیں ہوگا۔نئی دہلی بھی واضح ہے کہ بیجنگ ثالثی کردار ادا کررہا ہے اور چین نہیں چاہتا ہے کہ بھارت اور پاکستان کسی تصادم میں ملوث ہوں ۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…