تاریخ میں غلاف کعبہ تیار کرنے والی تین خواتین بھی شامل تھیں،عرب ٹی وی

9  فروری‬‮  2019

مکہ مکرمہ(این این آئی)بیت اللہ کے غلاف کی تیاری کو نہ صرف ظہور اسلام کے بعد بلکہ دور جاہلیت میں بہت بڑے اعزاز کا کام سمجھا جاتا تھا۔ زمانہ جاہلیت میں بھی غلاف کعبہ کی تیاری میں مقابلے کی کیفیت پائی جاتی۔عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھرپور مشقت کے باوجود ہر ایک اپنی استطاعت کے مطابق غلاف کعبہ کی تیاری میں اپنا حصہ ڈالتا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ

قریش خانہ کعبہ کیلئے وہی غلاف قبول کرتے تھے جسے وہ اس عظیم المرتبت مقام کیلئے مناسب خیال کرتے۔ اس کے ساتھ ساتھ خانہ کعبہ کے غلاف کیلئے اچھا خاصا کپڑا درکار ہوتا، جس کی لمبائی اونچائی 15 میٹر اور اضلاع کی لمبائی 12 میٹر ہوتی۔بہت سے لوگ غلافہ کعبہ تیار کرتے، جس کا تیار کردہ غلاف زیادہ خوبصورت، مضبوط اور مکمل ہوتا اس کا غلاف خرید لیا جاتا۔ قریش میں ہر ایک غلاف کعبہ کی خریداری کی صلاحیت بھی نہیں رکھتا تھا۔ زیادہ تر کئی کئی افراد مل کر اسے تیار کرتے۔قبل از اسلام یمن کے ایک تاجر ابو ربیعہ بن المغیرہ المخزومی نے قریش کے سامنے پیش کش کی کہ وہ اکیلا ہی غلاف کعبہ تیار کرے گا۔ قریش نے اس کی پیش کش قبول کرلی۔ وہ کئی سال تک غلاف بنا کر قریش کو فروخت کرتا۔ اس کی انصاف پسندی کی وجہ سے اسے جاننے والے عادل شخص قرار دیتے۔ ظہور اسلام سے تھوڑا عرصہ قبل وہ اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔تاریخ کی کتب میں غلاف کعبہ کی تیاری کا تذکرہ بہت ہے اور یہ بھی غلاف کعبہ زیادہ تر مرد حضرات کا کام تھا تاہم تاریخ میں کچھ خواتین کے نام بھی ملتے ہیں جو غلاف کعبہ تیار کرتیں۔ ان میں تین خواتین زیادہ مشہور ہوئیں۔ ان میں النوار بنت مالک پہلی مشہور خاتون ہیں جنہوں نے غلاف کعبہ تیار کیا۔ وہ صحابی رسول زید بن ثابت کی ماں ہیں۔ایک دفعہ انہوں نے کہا کہ زید کی پیدائش سے قبل میں جب امید سے تھی تو میں میرے ذہن میں غلاف کعبہ کی تیاری کا خیال پیدا ہوا۔ میں نے عربوں سے سن رکھا تھا کہ غلاف کعبہ کی تیاری بہت بڑے اعزاز اور شرف کا کام ہے۔قبیلہ قریش کے عمربن الحکم کا کہنا تھا کہ میری ماں نے آنحضور کی ھجرت مدینہ سے قبل خانہ ایک اونٹنی کی نذر مانی۔ یہ قربانی بیت اللہ کے اندر دی گئی تھی تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا۔اسلام سے قبل غلاف کعبہ

تیارکرنے والی خواتین میں ایک نام نتیلہ بنت جناب ام عباس بن عبدالمطلب کا بھی ملتا ہے۔ انہوں نے ریشم سے غلاف کعبہ کی متعدد اقسام تیار کیں۔تاریخی مصادر سے معلوم ہوتا ہے کہ عباس بن عبدالمطب چھوٹی عمر میں گم ہوگئے تو اس کی ماں نے یہ نذرمانی کہ اگر اس کا بیٹا مل گیا

تو وہ غلاف کعبہ تیار کرے گی۔ پھر وہ مل گئے تو غلاف کعبہ بنانے کی نذر پوری کی گئی۔نتیلہ آخری خاتون تھیں جنہوں نے قریبا 1500 سال قبل غلاف کعبہ تیار کیا۔ اس کے بعد یہ شرف اہل قریش کے پاس ہی رہا اور کسی اور خاتون کا غلاف کعبہ کی تیاری میں کوئی کردار نہیں ملتا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…